Homeخبریںبی ایس او کا بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ریلی

بی ایس او کا بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ریلی

کوئٹہ(ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹو ڈنٹس آرگنا ئزیشن کے زیر اہتمام بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ میں وائس چانسلر کی تعلیم دشمن اقدامات تعلیمی مسائل میں اضافہ سمیت نا روا اقدامات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جو جامعہ بلوچستان میں تمام شعبوں میں مارچ کے بعد وی سی و ایڈمن کے سامنے دھرنا کی شکل میں وی سی اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔جس کی قیادت بی ایس او کے رہنماؤں منیر جالب بلوچ زونل صدر منیر بلوچ یونٹ سیکریٹری شوکت بلوچ مظفر بلوچ سمیت سینکڑوں کارکنوں نے کی۔ جس میں نااہل وی سی۔یونیورسٹی انتظامیہ کی فیسوں میں اضافہ لیکچرر کی پوسٹوں کی بندر بانٹ تعلیم دو سمیت مختلف نعرہ بازی کی گئی۔جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی ایک طبقہ کی معاشی ضرورتوں تک محدود ہو کر تعلیمی تباہی سے دو چار ہے۔جو انتظامی بنیادوں پر صرف مالی و معاشی حوالے سے اقدامات کرکے تعلیم طلباء و طالبات کے مسائل کو پس پشت ڈال کر بلوچستان یونیورسٹی کو وائس چانسلر مال غنیمت بنا کر لوٹ کھسوٹ کا مرکز بنا دیا ہے۔مسائل کی نشاندہی پر سخت نتائج کی دھمکی دیکر اس اہم اور مہذب منصب کو داغ دار بنایا گیا ہے۔ یو نیورسٹی سے زیادہ موصوف کے گھر واقع شہباز ٹاؤن میں یونیورسٹی کا سرمایہ لگانا ان کی عدم دلچسپی کو ظا ہر کرتی ہے۔ جس سے بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کے اقدامات دور سے نظر آرہے ہیں۔یونیورسٹی کی تعلیمی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ شعبہ امتحانات کرپشن میں ریکارڈ بنانے کے باوجود من پسند لوگوں کو تحفظات دیکر ایک دوسرے کو استثنیٰ دے رہے ہیں۔چار ہزار فاموں کا بغیر فیس جمع ہونا۔داخلہ فارموں کو اسکین کرکے بلیک میں دینا۔لیکچرر کی آسامیوں کی بندر بانٹ ۔داخلہ و امتحانی اور ہاسٹل فیسوں میں اضافہ جبکہ تعلیمی سہولیات میں کمی تعلیمی معیار پر بری طرح اثر انداز ہو چکی ہے۔ ہاسٹل کی یہ حالت ہے ۔کہ طلباء کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس دیا جاتا ہے۔فیمیل ہاسٹل میں طالبات کو برابری دینے والے صرف چند کمروں و ہال میں ہسپتال وارڈ کی طرح بھرتی کی جا رہی ہے۔ ایم فل فیمیل کو ہاسٹل کی عدم دستیابی و سہولت نہ دینا نا انصافی ہے۔ جبکہ ٹیچر ہاسٹل کے کمرے ہوٹل کی طرح کرایہ پر دستیاب ہے۔جس کے لئے ماہانہ و سالانہ ریٹ مقرر ہے۔بلوچستان کی واحد جامعہ بلوچستان یوینورسٹی میں بلوچ نوجوانوں کو داخلہ و رہائش میں انتقام و تعصب پسندی کا سامنا ہے۔جس کے لئے حالات کے جواز کے ساتھ سیکورٹی فورسز کی براہ راست مداخلت نام نہاد جمہوریت علم دوستی و سیاسی معاملات کو جمہوری انداز سے طے کرنے والے خود غیر جمہوری استبداد کا حصہ بن کر بلوچ قومی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لئے سارا زور لگا رہے ہیں۔تعلیم اور اس سے وابستہ طلباء اس جدید صدی میں بلوچستان کی واحد جامعہ میں تعلیمی مسائل کا شکار جبکہ مخصوص گروہ پُر آسائش زندگی گزارنے کے لئے جامعہ میں کرپشن خرد برد کرکے مالی پوزیشن بنا رہے ہیں۔ جبکہ یونیورسٹی کی با صلاحیت اہل خصوصاً بلوچ افسران و انتظامی نمائندون کو انتقامی ہدف بنایا جا رہا ہے۔بلوچستان یوینورسٹی کی وائس چانسلر اپنا حیثیت کھو چکی ہے لہذا اسے مزید یونیورسٹی پر مسلط کرکے ادارے کا تعلیمی تباہی کو روک دیا جائے۔جس کے خلاف بی ایس او نے باقاعدہ بی ایس او نے آج سے احتجاجی مہم کاآغاز کر دیا ہے۔جو بلوچستان یو نیورسٹی کی علمی معیار طلباء و طالبات کے قیمتی وقت کو بچا کر ان کی علمی تحقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے خوشگوارموقع فراہم کرکے اکیسویں ٓصدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ دانشگاہ کی فروغ کو ممکن بنانا ہے۔ بلوچستان یو نیورسٹی طلباء و طالبات کی وجہ سے آباد ہے۔ جس کے بی ایس او کی تاریخی جدوجہد و شہداء کی قربانی کے ثمرات ہے کہ بلوچستان یو نیورسٹی موجود ہے۔ جو کسی کی جاگیر نہیں۔یہ اصلاحی ادارہ ہے ۔جس میں تشدد خوف سے تعلیمی حقوق سلب نہیں کیا جا سکتا۔بی ایس او کی قیادت و کارکنوں کو کوئی بھی نقصان پہنچا اس کی ذمہ دار وی سی یو نیورسٹی انتظامیہ اور حکام اقتدار ہو نگے۔بلوچستان کی تعلیمی وسائل کو لوٹنے کی کسی کو اجازت نہیں کیونکہ بلوچستان یو نیورسٹی ہمارا قومی قومی اثاثہ ہے۔ جس کی حفاظت ہر ذی شعور انسان پر فرض ہے۔ صبح ساڑھے گیارہ بجے تمام دوست بی ایس او کے سرکل پہنچ کر جا ری احتجاج میں شرکت کرکے بلوچستان یو نیورسٹی میں جاری کرپٹ انتظامیہ کے خلاف احتجاج کو توانا بنائیں ۔اور وائس چانسلر کی جانبدارانہ غیر سنجیدہ و غیر شعوری فیصلوں پرتحقیقات اور اس روشنی میں علمی اصلاحات کے نفاذ تک جاری رہیں گے۔

Exit mobile version