Homeخبریںزاہد بلوچ کی گمشدگی تین سال مکمل ,عدم بازیابی کے خلاف مختلف...

زاہد بلوچ کی گمشدگی تین سال مکمل ,عدم بازیابی کے خلاف مختلف پروگرامز منعقد کیے جائیں گے، بی ایس اوآزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد نے تنظیم کے اسیر رہنماء سابقہ چیئرمین زاہد بلوچ کی اغواء نما گرفتاری کو تین سال مکمل ہونے کے باوجود عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی شیڈول کا اعلان کردیا۔ بی ایس او آزاد کی اعلان کے مطابق 18 کو مارچ چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید، شبیر بلوچ، مشتاق بلوچ، وسیم بلوچ، آصف بلوچ، عتیق الرحمن بلوچ ، ارشاد بلوچ سمیت بی ایس او آزاد کی لاپتہ کارکنوں کی عدم بازیابی کے خلاف لندن اور آسٹریلیا میں مظاہرے کیے جائیں گے، اسی روز کینیڈا میں میڈیا کانفرنس اور جرمنی میں بلوچ لاپتہ افراد کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے گی، جبکہ کراچی پریس کلب میں بھی پریس کانفرنس کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ان ااحتجاجوں و دیگرپروگرامز کا مقصد چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ، شبیر بلوچ سمیت بی ایس او آزاد کے لاپتہ کارکنوں اور ہزاروں بلوچ لاپتہ افراد کی کیسز کے لئے انصاف کے ادارو ں کو متوجہ کرنا ہے، پاکستانی فورسز بلوچ سیاسی لیڈران کو اغواء و شہید کرنے کی جو پالیسی ایک دہائی پہلے بنا چکے تھے، اس خونی پالیسی پر عمل درآمد آج تک شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اسی پالیسی کے تحت بلوچ قوم کے عظیم شخصیات فورسز کے ہاتھوں اغواء کے بعد قتل کیے جاچکے ہیں۔ ایک طرف بلوچ بطور قوم ریاست کی جبر کا شکار ہیں تو دوسری طرف سول سوسائٹی اور انصاف کے نام نہاد ادارے اس قتل عا م پر خاموش ہیں۔ انہی اداروں کی خاموشی کی بدولت آج بلوچستان کی صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ بتدریج بڑھنے والی ان کاروائیوں میں اب خواتین بھی براہ راست نشانہ بن رہی ہیں۔ تعلیمی ادارے اور عام لوگوں کی روزگار کے ذرائع پر فوج براہ راست کنٹرول حاصل کررہی ہے۔ سویلین حکومت صرف ایک بے اختیار کٹھ پتلی کا کردار ادا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتی، کیوں کہ بلوچستان کی صوبائی پارلیمنٹ فوج کے سول نمائندوں کے لئے مخصوص ہے۔ یہ لوگ فورسز کی جرائم پر خاموش رہ کر بدلے میں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں بی ایس او آزاد کے ترجمان نے ڈگری کالج کوئٹہ کی 110دن بند رکھنے کی فورسز کی احکامات کو تعلیم دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر قابض کی نفسیات واضح ہورہی ہے کہ وہ بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔ بلوچستان میں پہلے سے ہی ہزاروں جعلی سکولوں و ٹیچرز کی نشاندہی ہوچکی ہے، تعلیمی ریشو حددرجہ کم ہونے کے باوجود آرمی اپنی مسلح سرگرمیوں کو کالجوں اور یونیورسٹیوں سے آپریٹ کرنے کے لئے ان اداروں کو بتدریج اپنی کنٹرول میں لینے کی کوشش کررہی ہے۔آرمی کے ہاتھوں ٹیچرز کا اغواء اور تشدد بھی انہی پالیسیوں کا حصہ ہے، گزشتہ روز تجابان سے ماسٹر حاصل ولدولد قاسم کو فورسز نے اغواء کرلیا، اگلے روز اس کی لاش اسی علاقے سے برآمد ہوگئی، اندرون بلوچستان درجنوں مڈل سکول، ہائی اسکول اور کالجز پہلے سے ہی بطور آرمی بیس استعمال ہورہے ہیں، اب ڈگری کالج کوئٹہ کو بھی اسی مقصد کے لئے استعمال کرنے کے لئے آرمی کی جانب سے بندش کا نوٹس جاری ہو چکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ اگر زمہ دار عالمی ادارے بدستور خاموش رہیں گے تو وہ فورسز کو مزید اس طرح کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے شہہ فراہم کررہے ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے سوشل میڈیا کارکنوں کو ان مسائل کوہائی لائٹ کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا وہ ریاست کی تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کریں، اور لاپتہ کارکنوں کی گمشدگی کے مسئلے کوہائی
لائٹ کرنے کے لئے SaveBSOAzadLeadersکا ہیش ٹیگ زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

Exit mobile version