Homeخبریںعراق میں اڑھائی ارب ڈالر کی چوری: فرار کی کوشش میں ملزم...

عراق میں اڑھائی ارب ڈالر کی چوری: فرار کی کوشش میں ملزم ائیرپورٹ سے گرفتار

بغداد ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق عراقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق عراقی سیکورٹی فورسز نے پیر کے روز ایک تاجر کو 2.5 ارب ڈالر کے ٹیکس فنڈز کی “چوری” میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزم کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ عراق چھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔

وزیر داخلہ عثمان الغنیمی کی جانب سے جاری بیان میں اعلان کیا گیا کہ نور زہیر جاسم کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک نجی طیارے کے ذریعے ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔

ٹیکس چوری میں 5 کمپنیاں شامل
ٹیکس اتھارٹی کے جاری کردہ ایک سرکاری خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2.5 ارب ڈالر ستمبر 2021 اور اگست 2022 کے درمیان سرکاری بنک ’’رافدین‘‘ سے 247 چیکس کے ذریعہ نکالے گئے تھے۔ یہ چیک پانچ کمپنیوں کو جاری کئے گئے تھے۔

سرکاری سالمیت کمیشن نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ مشتبہ شخص کمپنی ’’المبدعون‘‘ آئل سروسز لمیٹڈ کا ڈیلیگیٹڈ ڈائریکٹر ہے اور وہ رافدین بنک کی برانچوں میں جمع ٹیکس ڈیپازٹس کی چوری میں ملوث ملزمان میں سے ایک ہے۔

گرفتاری کا حکم
عدلیہ نے پہلے بھی اس معاملے پر ٹیکس اتھارٹی کے متعدد عہدیداروں کے بیانات سنے تھے، اور ان کمپنیوں کے مالکان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے جن پر فنڈز نکالنے کا الزام تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے “پرسیپشنز آف کرپشن” انڈیکس میں عراق کا نمبر 180 میں سے 157 ہے۔ عراق کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں بدعنوانی کے معاملات میں استغاثہ اکثر ثانوی عہدوں پر تعینات اہلکاروں کو نشانہ بناتا ہے۔

عراق میں بدعنوانی عروج پر
عراق کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی جینن بلاسچارٹ نے اکتوبر کے اوائل میں کہا تھا کہ “عراق میں رشوت ستانی اداروں میں بدعنوانی کی بڑی وجہ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ میں سچ کہوں تو کوئی بھی رہنما اس سے محفوظ رہنے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اکتوبر کے وسط میں میڈیا کے سامنے آنے والے اس مسئلے نے عراق میں بڑے پیمانے پر تنازعہ کو جنم دیا تھا۔ تیل کی دولت سے مالا مال عراق دائمی بدعنوانی کا شکار ہے۔

 

Exit mobile version