Homeخبریںقابض پاکستانی ریاست کی جبر و ستم کے باوجود بلوچ راجی مچی...

قابض پاکستانی ریاست کی جبر و ستم کے باوجود بلوچ راجی مچی میں لوگوں کی کثیر تعداد شریک رہی۔

گوادر (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام گوادر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بلوچ راجی مچی میں حصہ لیا، گوادر میں ایف سی کی جانب سے فائرنگ سے ایک شخص شہید ہوگیا، اسکے علاوہ ایک بچے سمیت چھ افراد شدید زخمی، تلار چیک پوسٹ پر سیکورٹی فورسز کئے شیلنگ اور فائرنگ سے دو افراد جان بحق ہوگئے۔

ماہرنگ بلوچ نے اجتماع سے بات کرتے کہا کہ عالمی قوتیں بلوچ نسل کشی پر ریاست پاکستان سے باز پرس کریں ،نہتے بلوچوں کو سرعام گولی مارکر شہید کردیا گیا ہے ،ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کا بلوچ قومی اجتماع سے خطاب تفصیلات کے مطابق بلوچ یکہتی کمیٹی کی جانب سے 28جولائی کو بلوچ راجی مچی کا انعقاد گوادر کے مشہور شاہراہ پدی زر پر منعقد ہوا جس میں ہزاروں بلوچوں نے شرکت کی۔

بلوچ راجی مچی میں ایک اندازے کے مطابق بیس ہزار سےزائد مرد اور خواتین نے حصہ لیا، گوادر کے مشہور روڈ پدی زر پر ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آرہے تھے بلوچ راجی مچی میں اندرون بلوچستان سمیت کوہ سلیمان ،نصیر آباد اور کراچی سندھ سے بھی سیبکڑوں لوگ شریک تھے۔

بلوچ راجی مچی کے لیے کراچی اور نوشکی سے آنے والے قافلوں کو پسنی زیروپوائنٹ اور تلار چیک پوسٹ کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کرکے روکا گیا جبکہ پورے مکران ڈویژن میں موبائل سروس بند اور پی ٹی سی ایل کا انٹرنیٹ سسٹم معطل کردیا گیاتھا۔

مکران کوسٹل ہائی وے اور سی پیک روڈ ایم ایٹ شاہراہ پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی۔

اتوار کی صبح پدی زر پر بلوچ راجی مچی کے لیے جمع ہونے والے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل بھی پھینکے گئے جس سے متعدد لوگ زخمی ہوگئے جبکہ اس موقع پر بیس کے قریب لوگوں کو گرفتار بھے کیا گیا۔

جبکہ پدی زر میں ایف سی اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل جاری رہا ایف سی کی مبینہ فائرنگ سے اصغر نامی نوجوان موقع پر شہید ہوگیا جبکہ 4 خواتین 1بچہ سمیت پانچ نوجوان بھی شدید زخمی ہوگئے جنھیں سول ہسپتال گوادر منتقل کردیا گیا۔

سول ہسپتال گوادر کے زرائع کے مطابق اُنکے پاس دس سالہ قمبر عثمان اور محمد حسین ولد علی نواز ساکن خضدار ،راشد ولد محمد یوسف ساکن نال،محمد ابراہیم ولد حاجی کریم،جمعہ خان ولد محمد اعظم ساکن پنجگور اور محمد اکبر ولد بلال ساکن مشکے زخمی حالت میں لائے گئے جنھیں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد جی ڈی اے اسپتال گوادر منتقل کردیا گیا جبکہ شیلنگ سے سربندن سے تعلق رکھنے والی چار خواتین بھی زخمی ہوئیں۔

دوسری جانب زرائع نے بتایا کہ تلار چیک پوسٹ پر کوئٹہ ،پنجگور ،بیسیمہ ،قلات اور مستونگ سے آئے ہوئے قافلوں کو روکا گیا جس پر سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین ہاتھا پائی ہوئی اور سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو افراد موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ دو شدید زخمی ہوئے جنھیں تربت منتقل کردیاگیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے منعقدہ بلوچ راجی مچی کے اجتماع سے ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عالمی قوتیں نہتے بلوچوں پر ریاست کی جانب سے سرعام قتل اور تشدد کے واقعات کا فوری نوٹس لے اور ریاست سے باز پرس کرے۔

انھوں نے کہا کہ آج کے اس اجتماع میں ایک باشعور بلوچ قوم بیٹھی ہوئی ہے جو یہ باخوبی جانتا ہے کہ اُس کا اصل دشمن کون ہے اور کون اُس کے وسائل کو بے دردی سے لوٹ رہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر غائب کرچکا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم آج اپنی سرزمین پر غیروں جیسی زندگی گزار رہی ہے انہوں نے کہا کہ اسی گوادر کے نام پر تمام سرمایہ داروں کو یہاں پر لایا جاتا ہے لیکن یہی گوادر کے لوگ جب ایک پُرامن سیاسی پروگرام کرنا چارہے ہیں تو پورے گوادر کو چاروں طرف سے بند کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ جن بلوچ نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور جنھیں گرفتار کیا گیا ہے جب تک اُنھیں ہمارے حوالے نہیں کیا جاتا گوادر کے میرین ڈرائیو پر دھرنا اسی طرح جاری رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کی چادروں کو کھینچا گیا اُن پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے اور آج بلوچ قوم اُس مقام پر ہے اب ہمیں آگے کی طرف جانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچ راجی مچی کو روکنے کے لیے ہر علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں لوگ گوادر میں جمع ہوگئے ہیں۔

ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے کہا کہ یہ ریاست شاید ہمیں جانی نقصان سے دوچار کرئے لیکن ہمارے جانے کے بعد بھی بلوچ قوم کو جبر کے خلاف آواز اُٹھانے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ ہمارے درمیان جو ڈیتھ اسکواڈ کے لوگ موجود ہیں ہمیں اُنھیں باہر نکالنا ہے آج پورے گوادر کو اس لیے بند کردیا گیا کہ بلوچ باہر نہ نکلے لیکن آج بلوچ قوم نے ہر رکاوٹ کو توڑ کر بلوچ راجی مچی میں حصہ لیا۔

ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے کہا کہ ہمارا وطن اور ہمارا نیلگوں سمندر آج ہمیں آواز دے رہا ہے کہ بلوچ قوم میرے لیے آواز اُٹھائے اور بلوچ کی سرزمین پر بیرونی قوتیں بھی حملہ آور ہیں۔

بلوچ راجی مچی سے صبغت اللہ شاہ نے اپنے تقریر میں کہا کہ آج بلوچستان کو ہرطرف سے ناکہ لگا کر بند کیا گیا ہے لیکن اسکے باوجود بلوچ اپنی حق کے آواز اٹھانے کی خاطر ہزاروں کی تعداد میں یہاں موجود ہیں۔

اسی طرح دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا چونکہ مواصلاتی نظام کو معطل کیا جاچکا ہے لہذا انکے تفصیلی خطاب کے ریکارڈنگ کا ابھی تک انتظار کیا جارہا ہے، جبکہ اجتماع کے اردگرد پولیس ،ایف سی اور بلوچستان کانسٹیبلری کےاہلکاربڑی تعداد میں موجود تھے۔

Exit mobile version