Homeخبریںمارچ میں پاکستانی فوج پر پچیس حملے کیئے، 21 سے زائد اہلکار...

مارچ میں پاکستانی فوج پر پچیس حملے کیئے، 21 سے زائد اہلکار ہلاک، 16 سے زائد زخمی، 8 مخبر ہلاک اور تین گاڑیاں، ایک موبائل ٹاور تباہ، بی ایل ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے ماہ مارچ کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے مارچ کی مہینے میں پاکستانی فوج اور اس کے سہولت کاروں ،فوجی تنصیبات ، مواصلاتی نظام کو تباہ کرتے ہوئے مکمل پچیس (25) حملے کیے ،حملوں کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے اکیس (21)سے زائد اہلکار ہلاک ، سولہ سے زائد زخمی ہوئے، مختلف نوعیت کے حملوں میں ریموٹ کنٹرول و بارودی سرنگ،دستی بم، تنصیبات ( موبائل ٹاور)، کیمپ اور چوکیوں پر حملے اور مخبر و آلہ کاروں پر حملے شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں کولواہ کے علاقے زرباری کوہ پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں تین سرمچار شہید اور بولان کے علاقے ڈھاڈر میں ایک شہید ہوا، بی ایل ایف شہداء کی جدوجہد اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا گوادر اور تربت میں پاکستانی فوج پر دو ریموٹ کنٹرول بم حملے کیے۔ گوادر سی پیک روڈ اور کوسٹل ہائی وے پر نلینٹ میں زیرو پوائنٹ کے مقام پر، تلاروک کور(ندی) میں پاکستان فوج کے گاڑی کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا جس سے گاڑی مکمل تباہ ہوئی اور اس میں سوار آفیسر سمیت آٹھ اہلکار ہلاک، تین شدید زخمی ہوئے اور پل مکمل ناکارہ ہوگیا جس سے گوادر اور تربت کے درمیان ہر قسم کی آمدورفت معطل ہوگیا۔ کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈنْک میں قابض فوج کے قافلے کو اْس وقت ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بم حملے کا نشانہ بنایا جب وہ تربت کے مرکزی کیمپ سے نکل کر ڈی بلوچ کی جانب جارہی تھی۔بم حملے میں گاڑی کا اگلا حصہ مکمل تباہ ہوا اور گاڑی میں سوار پانچ اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

تربت، خاران، پنجگور اور کراچی میں تربت فوجی چوکی، تربت ائیرپورٹ کے حفاظتی چیک پوسٹ، خاران میں آئی ایس آئی کے دفتر اور کراچی میں پولیس موبائل پر پانچ دستی بموں سے حملے کیے۔

پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے تین گاڑیوں کو تباہ کیا، جن میں گوادر سی پیک روڈ تلاروک کور میں پاکستانی فوج کے گاڑی کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا، کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈنک میں فوجی قافلے کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنا کر تباہ کیا۔ پروم کے علاقے بسد میں ڈیتھ اسکواڈ فقیروک کو ساتھیوں سمیت ہلاک کر کے گاڑی کو جلا دیا۔

پروم، تربت، خاران، کولواہ میں سات مخبر و آلہ کار کو ہلاک کیا، جن میں پروم کے علاقے بسد میں فقیروک کو تین ساتھیوں سمیت ہلاک کیا، تربت کے علاقے سری کہن میں کرکٹ گراؤنڈ میں فائرنگ کر کے پاکستانی ایجنٹ اور ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ پیر جان المعروف پیرو ولد میاہ داد کو ہلاک کیا۔ خاران بازار کے سبزی منڈی میں ریاستی ایجنٹ مہراللہ یلانزئی کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔

ایک ایل ایم جی، ایک آر پی جی7، دو کلاشنکوف اور نادرا آفس کے گارڈ سے ایک پستول بھی قبضے میں لیا۔

ترجمان نے کہا دشت بل نگور میں نادرہ آفس اور ناصرآباد میں یوفون کے ایک ٹاور کو نذر آتش کیا۔

حملے : 25

ہلاک : 21 +

زخمی : 16 +

ریموٹ کنٹرول بم: 2

دستی بم : 5

گاڑیاں تباہ : 3

تنصیبات: 1

مخبر و آلہ کار ہلاک: 8

2 مارچ

 بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دو مارچ جمعرات کے روز بارہ بجے کیچ کے علاقے دشت، بل نگور میں پاکستانی نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے آفس کو نذر آتش کردیا اور سیکورٹی اہلکار کو حراست میں لیا۔ آفس اوقات ہونے کی وجہ سے نادرا آفس میں لوگوں کا بھیڑ تھا، مگر عوام کا خیال رکھتے ہوئے سرمچاروں نے تمام ریکارڈ اور کمپیوٹرز کو نذر آتش کرکے وہاں سیکورٹی پر موجود خلیل ولد سمند نامی شخص کو حراست میں لینے کے ساتھ اسکے پاس موجود پستول کو ضبط کرلیا۔ بعد میں بلوچ ہونے کے ناطے اسے جلد ہی چھوڑ دیا گیا۔

2 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دو مارچ کو کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے چاہ سر کراس میں قائم فوجی چوکی پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا،دستی بم چوکی کے اندر گرا جس سے قابض فوج کو نقصان پہنچا ہے۔

3 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 3 مارچ جمعہ کے روز شام ساڑھے آٹھ بجے کیچ کے علاقے تجابان کرکی میں سی پیک کی حفاظت کے لیے قائم دشمن فوج کی چوکی پر ایل ایم جی اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے قابض پاکستانی فوج کو جانی و مالی نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔

4 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے ہفتہ چار مارچ کو آٹھ بجکر چالیس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے مرکزی گیٹ پر ائیرپورٹ کے سیکیورٹی کیلئے قائم چیک پوسٹ اور ساتھ میں موجود مورچے پر بیک وقت بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، چیک پوسٹ اور مورچے میں موجود دو اہلکار زخمی ہوئے۔

4 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چار مارچ بروز ہفتہ رات نو بجے کیچ کے علاقے کولواہ، جِرک میں قائم فوجی کیمپ پر ایل ایم جی،راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کر کے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

4 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چار مارچ کو آواران کے علاقے گیشکور،سُونڈم میں دشمن پاکستانی فوج کی8موٹر سائیکلوں اور پیدل گشتی ٹیم پر گھات لگا کر بھاری اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے چار اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

4 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چار مارچ رات دس بجکر بیس منٹ پر بلیدہ کے علاقے گِلی میں فوجی چوکی پر اے ون گولوں سے حملہ کیا،گولے چوکی کے اندر جا گرئے جس سے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔

5 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 5 مارچ بروز اتوار ساڑھے گیارہ بجے گوادر سی پیک روڈ اور کوسٹل ہائی وے پر نلینٹ میں زیرو پوائنٹ کے مقام پر، تلاروک کور(ندی) میں بارودی سرنگ بچھایا۔ پاکستان فوج کی دو فوجی گاڑیوں میں سے پچھلی گاڑی کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا جس سے گاڑی مکمل تباہ ہوئی اور اس میں سوار آفیسر سمیت8 اہلکار ہلاک،تین شدید زخمی ہوئے اور پل مکمل ناکارہ ہوچکی ہے جس سے گوادر اور تربت کے درمیان ہر قسم کی آمدورفت معطل ہے۔

6 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چھ مارچ صبح دس بجے کیچ کے علاقے ہوشاپ،تنک میں گھات لگا کر دشمن پاکستانی فوج کے پیدل گشتی ٹیم پر جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا،جس سے دو اہلکار موقع پر ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔

6 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چھ مارچ بروز پیر سہ پہر تین بجکر چالیس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈنْک میں قابض فوج کے قافلے کو اْس وقت ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بم حملے کا نشانہ بنایا جب وہ تربت کے مرکزی کیمپ سے نکل کر ڈی بلوچ کی جانب جارہی تھی۔

بم حملے میں گاڑی کا اگلا حصہ مکمل تباہ ہوا اور گاڑی میں سوار پانچ اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

7 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے سات مارچ کو شام سات بجے کیچ کے علاقے ڈنڈار میں قائم فرنٹیئر کور (ایف سی) پاکستان کے کیمپ پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ راکٹ کے گولے کیمپ کے اندر جا گرئے جس سے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

7 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے سات مارچ کو رات نو بجے پنجگورکے علاقے بالگتر،سری گڈگی میں فوجی کیمپ پر چار اے ون کے گولے فائر کئے جو کیمپ کے اندر جاگرے۔ حملے میں دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

بالگتر کے علاقے سری گڈگی میں پاکستانی فوج نے واٹر سپلائی پر قبضہ کرکے اسے فوجی کیمپ میں تبدیل کیا ہے۔

8 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے آٹھ مارچ کو کیچ کے مرکزی شہر تربت میں 8 بجکر بیس منٹ پر ائیر پورٹ چوک کے قریب قائم فوجی چیک پوسٹ پر دستی بم سے حملہ کیا،جو چیک پوسٹ کے سامنے جا گرا جس سے ایک فوجی اہلکار زخمی ہوا ہے۔

8 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے آٹھ مارچ کو خفیہ اطلاعات ملنے پر پروم کے علاقے بسد میں قابض ریاست کے ایجنٹ اور ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ فقیروک پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ مذکورہ ریاستی ایجنٹ جو چار گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ تھا،سرمچاروں نے بھاری و جدید ہتھیاروں سے ان پر حملہ کیا۔اس حملے میں فقیروک اپنے تین کارندوں کے ساتھ ہلاک ہوا جبکہ کچھ کارندے زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

سرمچاروں نے ریاستی ایجنٹوں سے ایک ایل ایم جی، ایک آر پی جی7، دو کلاشنکوف قبضے میں لے لیا اور ان کی لینڈ کروزر گاڑی کو جلایا۔

9 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے نو مارچ کی شام پانچ بجے تربت کے علاقے سری کہن میں کرکٹ گراؤنڈ میں فائرنگ کر کے پاکستانی ایجنٹ اور ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ پیر جان المعروف پیرو ولد میاہ داد کو ہلاک کیا۔

مذکورہ ریاستی ایجنٹ و ڈیتھ اسکواڈ کا سربراہ عرصہ دراز سے قابض دشمن کے لیے کام کرتا آ رہا ہے۔

10 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نےدس مارچ، شام کےسات بجے خاران میں بیلچر لاج میں واقع آئی ایس آئی کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا، بم دفتر کے اندر جا گرا،حملے کے وقت دفتر میں کئی اہلکار موجود تھے،کامیاب حملے کے بعد دشمن فورسز نے آبادی کی جانب اندھادھند فائرنگ بھی کی،اس حملے میں کئی اہلکار زخمی ہوئے۔

11 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے گیارہ مارچ کو ناصر آباد میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ کی یوفون کے موبائل ٹاور کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور مشینری کو جلا دیا۔

13 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیرہ مارچ بروز پیر آٹھ بجکر تیس منٹ پر پنجگور میں قلم چوک پر قائم فوجی چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا جو فوجی اہلکاروں کے درمیان گرا، جس سے وہاں موجود فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

18 مارچ

 بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں کا اٹھارہ مارچ کوقابض فوج کے ساتھ ایک خونی جھڑپ ہوا جس میں تین سرمچار شہید ہوئے۔ اس جھڑپ میں دشمن فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

آواران کے زرباری کوہ (پہاڑیوں) کے سلسلے میں دوران گشت تنظیمی ساتھیوں کا دشمن فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوا۔ اس خونی جھڑپ میں تین سرمچار شہید ہوئے۔ زمینی اور فضائی جارحیت میں ایک چرواہا اللہ داد بلوچ بھی شہید ہوئے ہیں جبکہ ان کے بھائی اور دیگر تین چرواہے اغوا کئے گئے ہیں۔ اللہ داد کو مخلص اور ایماندار بلوچ ہونے کی سزا کے طور پر شہید کیا گیا۔

شہید سرمچاروں میں درمان بلوچ، ناکو محمد صالح اور سبرو بلوچ شامل ہیں۔ انہوں نے شہادت سے پہلے کئی معرکوں میں دشمن فوج کا سامنا کیا ہے اور دشمن کو کاری ضرب پہنچایا ہے۔ ہم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کا مشن جہد آزادی اپنی منزل تک جاری رہے گا۔

درمان بلوچ عرف دلسرد ولد مراد سکنہ گورِستانی آواران، 2013 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے منسلک تھے اور سیکنڈ لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز تھے۔ پاکستانی فورسز نے فروری 2016 کو کرنل کاشف کے زیر کمان ایک آپریشن میں، شہید دلسرد اور ان کے رشتہ داروں کے پورے گاؤں کو جلاکر خاکستر کر دیا تھا۔ سخت معاشی مشکلات اور علاقہ بدر (آئی ڈی پیز) ہونے کے باوجود وہ پارٹی پروگرام اور جنگی معرکے میں تنظیمی ساتھیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا۔ وہ کوالواہ، آواران، بالگتر سمیت مکران کے کئی علاقوں میں دشمن کے خلاف کئی محاذوں میں سرمچاروں کی قیادت کرتا رہا ہے اور قابض فورسز کو کاری ضرب پہنچایا ہے۔

ناکو محمد صالح عرف ساربان سکنہ پاھْو پیری آواران، 2017 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے باقاعدگی کے ساتھ منسلک رہا ہے۔ اس سے پہلے وہ پارٹی کے ساتھ ایک ہمدرد کی حیثیت سے کام کرتا رہا ہے، لیکن 2017 کو جب پاکستانی فورسز نے پہاڑوں میں آباد بلوچ آبادیوں کو بزور طاقت شہر منتقل کرنا شروع کیا تو ناکو نے شہر جانے کے بجائے پہاڑوں کو مسکن بنا کر دشمن کے خلاف جنگ اور مزاحمت کو اولین ترجیح دی۔ پیراں سالی میں ان کے قدموں میں لغزش نہیں آئی اور وہ ہمیشہ دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہمقدم اور ہمسفر رہا۔ انہوں نے کئی معرکوں کی تیاری اور سرمچاروں کی آمدورفت اور جنگی سامانوں کی رسد اور ضروریات پوری کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے جسکی وجہ سے مختلف جگہوں پر دشمن کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سبرو عرف بالاچ ولد رحمت سکنہ قرآن بینٹ جھل جھاؤ، آواران، 2021 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے منسلک رہا ہے۔ جھاؤ کے جنوبی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج نے شدید خونی آپریشن اور بستیوں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں کی آبادیوں کو بزور طاقت آبائی گاوں سے بیدخل کردیا گیا، ان میں شہید سبرو کی فیملی بھی شامل تھی۔ 2020 میں ایک آپریشن کے دوران شہید سبرو اور ان کے بھائی کو گرفتار کرکے جبری لاپتہ کردیا گیا تھا۔ انہیں کئی مہینوں تک شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد وہ باقاعدہ دشمن کے خلاف مسلح محاذ میں سرگرم عمل رہا۔

23 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیئس مارچ صبح دس بجے کیچ کے علاقے سری گڈگی میں پاکستانی فوج کی چوکی کو اس وقت راکٹوں سے نشانہ بنایا جب وہ تیئس مارچ یوم پاکستان کی تقریب کی تیاری میں مصروف تھے۔ راکٹ گولے چوکی کے اندر گر کر دھماکے سے پھٹ گئے جس سے دشمن فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

پاکستانی فوج نے مذکورہ چوکی واٹرسپلائی پر قبضہ کرکے قائم کیا ہے۔

24 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چوبیس مارچ چار بجے خاران بازار کے سبزی منڈی میں ریاستی ایجنٹ مہراللہ یلانزئی کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔

مذکورہ ریاستی ایجنٹ عرصہ دراز سے پاکستانی فورسز کے لئے مخبری کا کام کر رہا تھا۔

مہراللہ یلانزئی ولد سہراب اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر بلوچوں کے اغوا، گھروں کی نشاندہی اور کئی فوجی آپریشنوں میں ملوث رہا ہے۔ وہ خاران کے علاقوں تَنک، کلّگ، گواش میں چوری اور ڈکیتی میں بھی ملوث رہا ہے۔

25 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پچیس مارچ رات آٹھ بجکر تیس منٹ پر سامی گلگ میں دشمن فوجی کیمپ پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے،حملے کے بعد حسب معمول دشمن فوج نے مختلف اطراف میں شدید فائرنگ کی اسکے بعد پاکستانی فورسز کے گن شپ ہیلی کاپٹرو جاسوس طیارے بھی مذکورہ علاقے میں پہنچے۔

25 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پچیس مارچ شام سات بجکر تیس منٹ پر واشک کے علاقے راغے میں بلوچ آباد میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر ، راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ سرمچاروں نے ایک فوجی کو اسنائپر سے نشانہ بناکر ہلاک کیا اور فورا بعد راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے چوکی پر حملہ کیا۔ اس سے دشمن پاکستانی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

26 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چھبیس مارچ کی رات نو بجے کیچ کے مرکزی شہر تربت کے مین بازار میں گرلز کالج کے قریب پاکستانی ملٹری اینٹیلجنس(ّایم آئی) کے ہیڈکواٹر کے دو حفاظتی مورچوں پر بہ یک وقت جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔ حملے کے بعد دشمن پاکستانی فوج نے حواس باختگی میں مختلف اطراف میں دیر تک فائرنگ کی۔

29 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 29 مارچ کی علی الصبح تین بجے کراچی میں شاہ لطیف تھانہ کے قریب پولیس کی پٹرولنگ ٹیم کی گاڑی پر دستی بم سے حملہ کیا۔ اس حملے میں پاکستانی فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

29 مارچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے انتیس مارچ کو کیچ کے علاقے کولواہ، سگگ بلور میں پاکستانی فوج کے دو مخبروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔

 ریاستی مخبر ناصر ولد خداداد سکنہ شاپک نوک آباد، سدھیر ولد میار سکنہ کولواہ کرکی کو سرمچاروں نے 29 مارچ کو سگگ بلور میں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ کولواہ میں تنزیلہ فوجی کیمپ سے نکل کر باہر آئے۔ سرمچاروں نے انہیں سگگ بلور میں روکنے کی کوشش کی مگر وہ رکنے کے بجائے واپس آرمی کیمپ کی جانب فرار ہونے لگے، جس پر سرمچاروں نے فائرنگ کرکے دونوں کو ہلاک کیا۔

30مارچ

شہید سرمچار خیر بخش عرف اشفاق آجو کو انکی شہادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بی ایل ایف

بلوچستان کے علاقے بولان ڈھاڈر کے مقام نوشم میں 30 مارچ کو خیر بخش عرف اشفاق آجو ساتھی تنظیم کے سرمچاروں کے ساتھ معمول کے گشت پر تھے جہاں پاکستانی فوج سے جھڑپ ہوتا ہے۔ اس جھڑپ میں پاکستانی فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے، جبکہ اس دوبدو لڑائی میں بی ایل ایف کے سرمچار خیربخش عرف اشفاق آجو ولد محمد بخش نے دشمن فوج کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی اور دیگر ساتھیوں کو بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوا۔

 شہید خیربخش نے 2010 میں بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی اور اکتوبر 2015 سے باقاعدہ کیمپ میں اپنی ذمہ داریاں سر انجام دینا شروع کیے۔ شہید خیربخش کا بنیادی تعلق مستونگ دشت سے تھا۔ انہوں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جنگی محاذ میں گراں قدر خدمات سرانجام دئیے۔ وہ ایک بہترین گوریلہ جنگجو تھا۔

Exit mobile version