Homeخبریںمغربی بلوچستان کے 2662 گاؤں میں پانی کی فراہمی کا نظام موجود...

مغربی بلوچستان کے 2662 گاؤں میں پانی کی فراہمی کا نظام موجود نہیں ہے

مغربی بلوچستان کے 2662 گاؤں میں پانی کی فراہمی کا نظام موجود نہیں ہے

زاھدان ( ہمگام نیوز) مغربی مقبوضہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تہران اسمبلی کے عہدیداروں کی لاپرواہی کی وجہ سےبلوچیستان کے 2،660 دیہات میں اب تک صاف پانی کی فراہمی کا نظام موجود نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایرانی زیر قبضہ بلوچستان کے واٹر اینڈ سیوریج کے سی ای او علیرضا قاسمی نے کہا ہے “بلوچستان میں پانچ ہزار نو سو چونسٹھ دیہات ہیں ، جن میں تین ہزار چھیاسی دیہات میں پانی کی فراہمی کا نظام ہے اور دو ہزار چھ سو باسٹھ دیہاتوں میں پانی کی فراہمی کا نظام موجود نہیں ہے ـ

انہوں نے کہا کہ ان گاؤں میں 292،400 افراد رہتے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ 38 ہزار ایک سو چھیاسی افراد پر مشتمل آبادی والے نو سو نوے دیہاتوں کو پانی کی فراہمی ٹینکر کے ذریعہ کی جارہی ہے جو کہ انسانی صحت کے لحاظ فائدہ مند نہیں ہے۔ ایسا لگتا بلوچیستان کے لوگوں کو پانی کی کمی ، خشک سالی اور پیاس کی وجہ سے ہونے والی شکایات کا کوئی خاتمہ نہیں ہوا ہے اب جبکہ طوفانی بارشوں کے بعد بلوچستان کے دیہاتی لوگ استعمال کے لیئے ندیوں، جوہڑوں اور تالابوں کے پانی استعمال کر رہے ہیں جو کہ پلٹر کیئے بغیر استعمال کرنے سے وہاں کے باشندہ مختلف جسمانی امراض کا شکار ہو رہے ہیں ـ

اور ان دنوں کورونا کے پھوٹ پڑنے سے استعمال کے لیئے صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے بلوچستان کے محروم لوگوں کے حالات زندگی مزید سنگین اور نازک بن رہا ہے
ایرانی آنلائن نیوز ویب سائٹ “عصر ہامون ” اپنی رپورٹ میں کہتے ہیں کہ “دشتیاری شہر کے دیہاتوں کو پانی کی فراہمی واٹر ٹینکروں کی صورت میں جاتی ہے اور شہر کے بڑے بڑے دیہاتوں میں گندے پانی کی نکاسی کا نظام سرے سے موجود نہیں ہے اور اس شہر کے دیہاتوں میں مہینے میں ایک یا دو بار فی شخص 10 سے 15 لیٹر صاف پانی تقسیم کیا جاتا ہے جو کہ انتہائ کم ہے ” ـ

نیز بلوچستان کے شمال میں نظام آبپاشی کی عدم دستیابی کی وجہ سے نہ صرف زراعت اور جانور پالنے کی کوئی صورتحال کی امید نہیں ہے ، بلکہ لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی رسائ تک پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، کرونا پھیلنے کے باوجود بلوچستان کے حکومتی عہدیدار مستقل طور پر صاف ستھرائ اور ہاتھ دھونے کی تلقین کرتے ہیں لیکن عالمی وبا کی سنگین صورتحال پر پلٹرڈ واٹر کی فراہمی پر اب تک قاصر ہیں ـ

Exit mobile version