Homeخبریںناقدین کو قید نہ کرو، تنقید ملک کا علاج ہے، واجہ عبدالحمید...

ناقدین کو قید نہ کرو، تنقید ملک کا علاج ہے، واجہ عبدالحمید ملازئی

زاھدان (ھمگام رپورٹ) مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی بلوچ نے آج زاہدان میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران کہا قیدیوں کو تذلیل یا ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہر انسان کی عزت ہونی چاہیے۔ تمام انسانوں میں عزت و کرامت ہے۔ مذہب کسی انسان کی تذلیل کا اجازت نہیں دیتا۔

واجہ عبدالحمید نے اپنے خطبے میں تاکید کی کہ “قیدی پر دباؤ ڈالنا منع ہے۔ قیدی کی توہین نہ کی جائے۔ جبری اعتراف جرم قیدی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اسلام اور مذہب کی تعلیم نہیں ہے۔”

انہوں نے حکومتی اہلکاروں سے کہا: “ناقدین کو قید نہ کرو۔” تنقید ملک کا علاج ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تنقید کے دروازے بند ہیں۔ ادیبوں اور صحافیوں کو مسائل کے اظہار کے لیے آزاد ہونا چاہیے۔

جناب اسماعیل زہی نے واضع کیا کہ حکومت کی قدر و قیمت کو اس وقت ہوگی جب وہ خلق کی خدمت اور مظلوموں کے حقوق کی بازیابی کو اپنا فرض سمجھے اور بلوچ روحانی پیشوا نے مزید کہا کہ اس حکومت کی قدر قدر اس وقت ہے جب عوام اسے چاہیں گے۔ لیکن اگر عوام اس حکومت کو نہیں چاہتے تو اس کی کوئی قدر نہیں ہے۔

زاہدان میں “بلڈی فرائیڈے” کے متاثرین رشتہ داروں اور دیگر 300 لوگوں کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے واجہ عبدالحمید نے کہا کہ کئی زخمیوں میں سے کچھ کی آنکھیں نہیں ہیں، ان میں سے کئی کی ٹانگیں کٹی ہوئی ہیں اور بہت سے لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی کٹ گئی ہے۔ ایسے سفاک حرکتوں کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلنا چاہیے۔

30 ستمبر کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سیکورٹی فورسز نے زاہدان کے ایک پولیس اسٹیشن کے اندر سے لوگوں کے ایک احتجاجی اجتماع پراس وقت گولی چلائی جب زاھدان کے شہری ایک پولیس کمانڈر کے ہاتھوں ایک نوعمر بلوچ لڑکی کے عصمت دری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس واقعے کو عوامی مظاہروں کے آغاز سے لے کر اب تک کا سب سے مہلک قتل قرار دیا ہے۔

زاہدان کے خونی جمعہ کے بعد، جس کے نتیجے میں زاہدان میں درجنوں مظاہرین شھید ہوئے، اس شہر اور صوبے کے دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں اضافہ ہوا ہے اور اب تک یہ سلسلہ کم از کم ہر جمعہ کی نماز کے بعد جاری ہے۔

Exit mobile version