Homeخبریںنورجہاں کی جبری گمشدگی بلوچ ننگ و ناموس پر حملہ کرنے کے...

نورجہاں کی جبری گمشدگی بلوچ ننگ و ناموس پر حملہ کرنے کے مترادف ہے اس واقعے کے خلاف ہونے بلوچ وومن فورم کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کی حمایت کرتے ہیں این ڈی پی

کوئٹہ (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں۔ پاکستان بھر میں زیر تعلیم بلوچ طلبا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، مگر نور جہاں کو انکے گھر سے اغوا کرنا بلوچ ننگ و ناموس پر حملہ کرنے کے مترادف ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس سے پہلے بھی بلوچ خواتین کو اغوا کرنے کی شکایات موصول ہوئے تھے مگر ان پر اہل خانہ کی خاموشی اور عوامی رد عمل نہ ہونے کے باعث رپورٹ نہیں کیے جا سکے مگر نور جہاں کو جبری گمشدہ کرنے کے بعد اہل علاقہ سمیت نور جہاں کے معصوم بچے بھی سراپا احتجاج پر ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ سی ٹی ڈی اس سے پہلے بھی مختلف واقعات کو ڈرامائی انداز میں مشکوک بنانے میں ملوث رہی ہے جس کی وجہ سے اہل بلوچستان سی ٹی ڈی کو نا قابل اعتبار ادارے کے طور پر جانتی ہے۔ پنجگور میں ایک طالب علم کو ایف سی کی جانب سے اغوا کرنے کی کوشش کو جب عوام نے ناکام بنا دیا تو عوامی رد عمل کو ناکام بنانے کے لئے سی ٹی ڈی کی دخل اندازی اور طالب علم کو تحویل میں لینے کی کوشش کی گئی جسے عوام کے سخت موقف نے ناکام بنا دیا اور اسی دن ہی طالب علم کو رہا کر دیا گیا۔ اس سے پہلے بھی پنجاب یونیورسٹی سے مغوی طالب علم کو بھی سی ٹی ڈی نے تحویل میں لینے کا دعوی کیا تھا جس پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے مگر طلبا کے ہڑتال کے باعث وہ طالب علم بھی چند دن بعد ہی بازیاب ہو گیا۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ نور جہان کو اغوا کرنے میں فورسز کے ملوث ہونے کی گواہی اہل علاقے دیتے ہیں مگر میڈیا میں سی ٹی ڈی کا دعوی اور سنگین الزامات ناقابل اعتبار ہیں۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بلوچستان بھر میں اس غیر انسانی عمل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی مکمل حمایت کرتی ہے اور ملکی اداروں کو تنبیہ کرتی ہے کہ جنگل کے قانون کے بجائے آئین پر عمل درآمد کیا جائے اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہو تو آئین کے مطابق اسے عدالت میں پیش کیا جائے بصورت کسی بھی غیر انسانی و غیر اخلاقی عمل کے خلاف سیاسی مزاحمت کیا جائےگا۔

Exit mobile version