Homeخبریںپاکستانی سیکورٹی ادارے اپنی ناکامیوں کا بوجھ عوام پر نہ ڈالیں۔ ماما...

پاکستانی سیکورٹی ادارے اپنی ناکامیوں کا بوجھ عوام پر نہ ڈالیں۔ ماما قدیر بلوچ

شال( ہمگام نیوز ) جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ شہداء کو انصاف دلانے کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 5139 دن مکمل ہوگئے۔ انسانی تاریخ کے اس طویل ترین احتجاجی کیمپ میں جمعرات کے روز کلات سے سیاسی و سماجی کارکنان عبدالمجید بلوچ اور دیگر نے آکر جبری افراد کے لواحقین سے اظہات یکجہتی کیا۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے آنے والوں سے بلوچستان پر جبری گمشدگی کی تازہ لہر پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گذشتہ مہینے بلوچستان میں 57 افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا جب کہ رواں مہینے اس میں شدت لاتے ہوئے صرف ابتدائی دو ہفتوں میں بیس سے زائد افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں اکثریت کم سن نوجوانوں کی ہے۔

انھوں نے کہا اقوام متحدہ جبری گمشدگی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دے چکا ہے لیکن بلوچستان میں جبری گمشدگی کے تسلسل کو عالمی ادارے روکنے میں ناکام ہیں جس کی وجہ سے بلوچ قوم اس عالمی تنظیم اور اس کے کردار سے مایوس ہو رہی ہے۔بلوچستان میں جس شدت سے ریاست جبری گمشدگی کو بلوچ قوم کو زیر کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اس پر محض تشویش کافی نہیں بلکہ بلوچستان کے ہمہ پہلو حالات کے مطابق اقوام متحدہ کو مسئلہ بلوچستان کے مستقل حل کے لیے اپنا وہ کردار ادا کرنا چاہیے جس کے لیے اقوام متحدہ کی تشکیل ہوئی تھی۔

ماما قدیر نے کہا پاکستانی ریاست کا ردعمل نامناسب اور قوانین کے دائرے سے باہر ہے۔ پاکستانی فورسز غیرپیشہ ورانہ اور غیرقانونی طریقے استعمال کر رہی ہے جس میں ڈیتھ اسکواڈز اور جرائم پیشہ افراد کے ذریعے مخالفین پر طاقت کا استعمال شامل ہیں۔ریاست میں حکومت اور عدلیہ بھی فورسز کے غیرپیشہ ورانہ اور غیرقانونی اعمال پر ان کی گرفت نہیں کرتے جس سے صورتحال بدتر ہوچکی ہے۔

انھوں نے کہا گذشتہ دنوں گوادر میں ایک حملے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرنے کی اطلاع ہے، جن میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔لواحیقن سے گزارش ہے کہ وہ اس پر خاموش رہنے کی بجائے ہماری تنظیم کو صورتحال سے آگاہ کریں تاکہ اس بارے میں انسانی حقوق کے مقامی اور بین الاقوامی اداروں کو آگاہ کیا جاسکے۔ ہم ان جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستانی سیکورٹی ادارے اپنی ناکامیوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی بجائے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرئے اور انسانی حقوق میں مزید بگاڑ پیدا کرنے سے اجتناب کرئے۔

Exit mobile version