Homeخبریںکوہلو کے لائبریری کو سرکاری دفتر میں تبدیل کرنا بلوچ طلباء کی...

کوہلو کے لائبریری کو سرکاری دفتر میں تبدیل کرنا بلوچ طلباء کی تعلیم پر قدغن ہے۔ بلوچ ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مزمتی بیان میں کہا کہ کوہلو کے لائبریری پر با اثر شخصیت کا قابض ہونا بلوچ طلباء کی تعلیمی حقوق پر قدغن ہے جسکی شدید الفاظ میں نہ صرف مزمت کرتے ہیں بلکہ لائبریری کی بحالی کیلئے مختلف پلیٹ فارم کے زریعے بھر پور انداز میں آواز اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کی ترقی تعلیم اور شعور کے بغیر ناممکن ہے، لائبریری ہی وہ جگہ ہے جہاں پرسکون انداز میں نوجْوان مطالعہ کرکے علم و شعور حاصل کرتے ہیں۔ کوہلو کے واحد لائبریری پر قبضہ کرنا بلوچ نوجْوانوں سے کتاب اور قلم چیننے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے اسطرح کے سماج دشمن اقدام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مقتدرہ قوتیں اور حکمران بلوچ سماج کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے کیلئے ان کے تعلیمی حقوق کو سلب کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر صوبوں میں تعلیمی ماحول کو سازگار بنانے کیلئے وہاں ڈیجیٹل لائبریریز اور تعلیمی اداروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کر رہے ہیں لیکن بدبختی سے بلوچستان میں اکا دکا کہیں تعلیمی ادارہ ہیں تو ان میں کوئی ایسی بنیادی سہولیات میسر نہیں جہاں بلوچ طلباء موجودہ تعلیمی تقاضوں کے مطابق جدید تعلیم سے آراستہ ہوسکیں۔ کوہلو کے واحد لائبریری پر قابض ہونا انہی پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔

بی ایس ایف کے ترجمان نے اپنے بْیان کے آخر میں حکام بالا اور حکومت وقت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوہلو کے واحد لائبریری کو ڈسٹرکٹ چیئرمین کے قبضے سے آزاد کرکے لائبریری کو دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ کوہلو کے نوجوان ایک سازگار ماحول میں بیٹھ کر اپنے تدریسی عمل کو جاری کرسکیں۔ اگر کوہلو کے لائبریری کو بحال نہیں کیا گیا تو ہم تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

Exit mobile version