Homeخبریںہلمند سے امریکی فوجی انخلاء کے بعد افغانستان میں لڑائی پھوٹ پڑی

ہلمند سے امریکی فوجی انخلاء کے بعد افغانستان میں لڑائی پھوٹ پڑی

کابل (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق افغان سیکورٹی فورسز نے جنوبی صوبہ ہلمند میں پھچلے 4 روز سے طالبان کی حملے کا بھر پور مقابلہ کیا ہے۔ مقامی عہدیداروں اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ طالبان مسلح گروہ نے امریکی فوج کے انخلاء کی تاریخ میں تاخیر کے بعد افغان فوجی دستوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیئے ہے۔

سابقہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طے شدہ تاریخ یکم مئی کے بعد ملک بھر میں حملے شروع کردیئےہے۔

ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا اللہ افغان نے کہا کہ پیر کے روز طالبان نے متعدد سمتوں سے اپنی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ طالبان گروہ نے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے مضافات بولان پلکہ ناوا پلکہ جو کہ لشکرگاہ شہر سے 2کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، کے قریب افغان فورسز کے چوکیوں پر حملہ کیا اور ان میں سے کچھ کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

افغان سیکورٹی فورسز نے فضائی حملے کیے اور علاقے میں ایلیٹ کمانڈو فورسز کو تعینات کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان گروہ کے حملے کو پسپا کرکے پیچھے دھکیل دیا گیا تھا لیکن منگل سے اب تک ولایت ہلمند کے لشکر گاہ شہر میں لڑائی جاری ہے اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے تھے۔
واضع رہے اس جنگ میں افغان فورسز کے مقابلے طالبان کی جانب زیادہ جانی نقصانات اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق منگل کو ہونے والے افغان فوج اور طالبان کے مابین جھڑپیں اتنی شدید تھی کہ دھماکوں سے پورے علاقے لرز اٹھے اور ایک مقامی شہری کے مطابق چھوٹے ہتھیاروں کی آواز ایسی تھی جیسے کوئی پاپ کارن پکا رہا ہو۔
تازہ جھڑپوں کے باعث مقامی جو خاندان استطاعت رکھتے تھے وہ شہر سے باہر محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہوگئے تھے۔

افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ہلمند کے علاوہ سیکورٹی فورسز گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ولایت غزنی اور ولایت(صوبہ) قندھار سمیت کم از کم چھ دیگر صوبوں میں طالبان کے حملوں کا سامنے کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ہلمند صوبے میں طالبان کافی مضبوط تصور کئے جاتے رہے ہیں ماضی میں امریکی اور برطانوی افواج کو اس صوبے کو طالبان سے حاصل کرنے کے لیے کافی نقصان برداشت کرنا پڑا تھا ۔

امریکی انخلا کے تاریخ مقرر ہونے کے دو دن قبل امریکی فورسز نے ہلمند میں ایک فوجی اڈہ افغان سرکاری فوجیوں کے حوالے کیا تھا۔

واشنگٹن میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ انخلا کے عمل کا اب تک تقریبا دو سے چھ فیصد تک کام تکمیل ہوچکا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے یہ بھی بتایا کہ 60 کے قریب سی 17 طیاروں کو افغانستان سے باہر منتقل کردیا گیا تھا اور 1،300 سے زیادہ سازوسامان کو تباہ کرنے کے لیے حوالے کردیا گیا ہیں۔

اور یہ بھی واضح رہے کہ طالبان نے امریکی صدر جوبائیڈن کی 11 ستمبر کو امریکی فوجی انخلاء کی تاریخ کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ طالبان افغانستان میں جنگ بندی یکم مئی کے بعد اپنے کاروائیاں شروع کر دے گے۔

یاد رہے گزشتہ سال اکتوبر 2020 میں پاکستان اور ایرانی حمایت یافتہ طالبان نے لشکر گاہ اور کندھار شہر سے متصل مختلف اضلاع میں اپنی کاروائیاں تیز کردی تھی،جو کہ قریبا 6 مہینے تک جاری رہے ، لیکن حکومتی فورسز نے ان کے منصوبے کو ناکام بنایا تھا۔

Exit mobile version