Homeآرٹیکلزیاد ماضی عذاب ہے یارب : ہمگام کالم تحریر : باہندُ بلوچ

یاد ماضی عذاب ہے یارب : ہمگام کالم تحریر : باہندُ بلوچ

ہمگام کالم : ماضی ایک ایسی شے ہے جو کسی بھی کیفیت کو جانچنے اور بھانپنے کے لئے ایک بہت ہی اہم فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ کسی بھی انسان کے کردار، حیثیت، حقیقت اور بات کا مستقبل کے حوالے سے قابل یقینی کو ماضی کے آئینے میں ضرور پرکھا جاتا ہے اور اسی حوالے سے ہی فیصلہ ہوتا ہے۔ اگر ماضی میں کوئی کردار بھیانک یا جھوٹ،منافقت اور چاپلوسی پر مبنی ہو تو انسان ضرور یہ سوچھنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ ماضی میں اس شخص یا کردار نے یہ گل کھلائے ہیں تو اب بھی یہ حقیقت اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوگی یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کو کسی کے کردار و حیثیت کو جانچنے اور پرکھنے کے لیئے ان کے آباواجداد تک کے کردار و حیثیت کو کریدتے دیکھا ہے۔
بلوچ قومی تحریک کے حوالے سے بھی کرداروں کا تعین اسی زاویے سے نہایت باریک بینی کیا جاتا رہا ہے۔ آج سے کچھ سال پہلے دوستوں نے کچھ منفی کرداروں کی اصلاح اور قوم کو اصل حقیقت سے آگاہی کے لئے ایک تعمیری تنقید کا سلسلہ شروع کیا جس میں بہت سارےسیاسی ورکروں نے اپنی بساط کے مطابق اپنا مثبت حصہ ڈالا قطع نظر اس کے کہ پھر بعد میں اس کو گالی گلوچ اور کردار کشی کی طرف لے جایا گیا۔ اس سلسلے کو لے کر نودبندگ کے قلمی نام کے ساتھ ساتھ بشیر زیب اور اسلم بلوچ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مندرجہ بالا شخصیات نے کافی حد تک اس تنقیدی سلسلے کو آگے بڑھایا اور قوم کو بلوچ وطن کی آزادی میں برسر پیکار لیڈروں اور تنظیموں کی ان غلطیوں کی نشاندہی کی جس سے نہ صرف مستقبل میں نقصان ہونے کا اندیشہ تھا بلکہ حال ہی میں ہماری قومی تحریک بہت حد تک نقصان اٹھا چکی تھی جس میں نظم و ضبط کی عدم موجودگی،موقع پرستی،شخصی اور گروہی مفادات کی بڑھو تری،بلوچ قوم کی دی ہوئی طاقت کو قوم ہی کے خلاف استعمال کرنے کی روش، منشیات کی لوٹ مار وغیرہ شامل تھیں۔ اس حوالے سے وہ تمام تحریریں آج بھی ریکارڈ پر موجود ہیں جہاں ان کرداروں کا ذکر موجود ہے جو ان تمام حرکات اور منفی اعمال میں شامل ہیں۔
یوبی اے کا تنازع ہو کہ نواب خیر بخش مری صاحب کے ساتھ سنگت حیر بیار کے ساتھ اختلافات غرض یہ کہ ہر پہلو پر تحاریر لکھی گئی، اور ان تمام معاملے میں سنگت حیر بیار مری کے کردار کاواضح انداز میں دفاع کیا گیا بلکہ یہاں تک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جو کردار اس وقت سنگت حیربیار مری کا تھا وہ درست اور صحیح ہے۔
اس حوالے سے دلائل بھی دئیے گئے جو کہ ایک بہت ہی مثبت کردار کی نشاندہی کرتا ہے اور حقیقت بھی وہی تھا ۔ اسلم بلوچ ہوں کہ بشیر زیب یا پھر نودبندگ ان تمام افراد نے ان تمام واقعات اور حقائق کے چشم دید گواہ کی صورت گواہی بھی دی اور نواب صاحب سے لیکر دیگر لیڈروں سے اپنی ملاقاتوں کا گواہ کے طور پر ذکر اور حوالہ بھی دیا، جہاں سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سنگت حیر بیار مری کا کردار ایک ادارے کا رہا یے ۔ وہ یہ ذکر بھی کرتے نہیں تھکتے تھے کہ سنگت حیر بیار ان کے کردار، محنت اور خلوص کی وجہ سے ان کواپنے بزرگ والد، بھائی اور دیگر قبائلی اور خونی رشتوں سے زیادہ عزیز رکھتے تھے بھروسہ بھی اتنا ہی تھا کہ ان کی کہی ہوئی ہر بات سر آنکھوں پر رکھتے تھے۔ اگر اس حوالے سے مزید باریک بینی سے چیزوں کو پرکھا جائے تو سنگت حیر بیار قومی تحریک کے اندر کے مخلص کرداروں کو مکمل آزادی اور کمک مہیا کرنے کے قائل تھے اور ان کا معیار ہی کردار محنت اور خلوص ہوتا رہا ہے۔ یہی چیز ان کی کردار کو دیکھ کر ثابت بھی ہوتی ہے کہ انہوں نے اس حالیہ جنگ کے لئے کس طرح ذاتی طور پر محنت اور خلوص سے وسائل جمع کئے پھر ان وسائل کو بلوچ سرزمین کے کونے کونے میں پہنچایا، ہر اس شخص کو شفقت سے قبول کیا جو بغیر کسی مفاد اور غرض سے بلوچ قومی تحریک میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا تھا۔ انہوں نے ہمیشہ فوقیت کردار، عمل اور خلوص کو دیا نہ کہ چاپلوسی اور درباری و قبائلی کرداروں کو اولیت دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ قبائلی قد کاٹ کے لوگ آہستہ آہستہ سے ان کے مخالف ہوتے گئے اور پھر ان کے سخت اصولوں اور نظم و ضبط کو سب سے اہم شے ماننے اس اصول پر عمل کرنے اور دوسرے ساتھیوں کو بھی اسی اصول کے کاربند رہنے کا پابند بنانے والے سخت گیر موقف سے لوگ باغی ہوتے گئے۔
آج یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ یو بی اے کیوں بنا اور اس کے بننے کے پیچھے کے محرکات کیا تھے، لیکن وہ اپنی کل کے کہی ہوئی بات سے کیسے پیچھے ہٹ گئے ؟ جہاں پر کل تک وہ ان تمام عوامل کا ذکر کرتے رہے تھے اور صرف ذکر نہیں کرتے رہے بلکہ اپنے آپ کو ان تمام عوامل میں شامل چشم دید گواہ کے طور پر پیش کرتے رہے اور نواب خیر بخش مری صاحب سے لیکر اس معاملے میں ڈاکٹر اللہ نظر، واحد قمبر اور میر عبدالنبی بنگلزئی کے کردار کا ذکر کرتے رہے۔ اس حوالے سے ان افراد سے روابط اور ملاقاتوں کا ذکر بھی کرتے رہے اور ہمیشہ یہی ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان گھتیوں کو سلجھانے کی انہوں نے ہر ممکن کوشش کی مگر دوسری طرف سے ہمیشہ ہی منفی رویوں کا سامنا رہا، بات مسلح جنگ تک جا پہنچی جس کو یہی صاحب احتساب کے دائرے میں لانے کا ایک عمل قرار دیتے رہے۔ چونکہ سنگت حیربیارمری گراؤنڈ میں موجود نہیں تھے تو انہوں نے دیگر دوستوں کو یہ آزادی اور اختیار دیا ہوا تھا کہ وہ ان مسائل کو حل کریں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے یقیناً احتسابی عمل سے کسی مجرم کو بزور طاقت بھی گزارا جاتا ہے اور گزارنا بھی چائیے۔ اس وقت تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ کوئی بھی چیز غلط ہوئی ہے اور نہ ہورہی ہے مگر جیسے ہی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جب بشیر و اسلم کو معطل کیا گیا تو تمام چیزوں کو بُرا بنا کر پیش کرنا شروع کیا گیا جن کو اس سے پہلے صحیح ثابت کیا جاتا رہا ہے اور مزید برآں بلکہ سونے پہ سہاگہ ان سب کا ذمہ دار بھی سنگت حیر بیار کو ٹھہرایا جانے لگا۔
چلیں آپ کی آج کی بات کو صحیح اور سچ مان لیتے ہیں اور سنگت حیربیار مری کو ایک ضدی شخص مانتے ہوئے آگے چلتے ہیں، یقیناً آپ میری اس بات سے تو اتفاق کریں گے کہ پھر کل آپ جھوٹ بول رہے تھے اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز کو منفی کردار کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں، پھر کیا اپنے آپ میں آپ کا یہ عمل قابل قبول و قابل معافی ہوگا ؟
کل تک آپ سنگت کے قریبی ترین ساتھیوں میں سے تھے، لہٰذا اس حوالے سے کوئی ایک دلیل یا ثبوت جس سے ہم یہ مان لیں کہ آپ سچ بول رہے ہیں کیونکہ کل تک تو آپ لمبی لمبی تحریریں دلائل کیساتھ لکھتے تھے جہاں آپ دلیل سے بھر پور شواہد بھی سامنے لاتے تھے مگر آج آپ اتنے بے بس اور لاچار ہیں کہ اپنی کہی ہوئی باتوں کو جھوٹ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور سنگت کے حوالے صرف یہ کہتے ہیں کہ وہ ضدی اور انا پرست ہے اس کے علاوہ آپ کے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ چلیں آپ کی مشکل کو تھوڑا سا مزید آسان کرتے ہیں کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں مگر آج تک آپ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ سنگت نے کیا ضد کی ہے اور کونسی انا پرستی کی ہے؟ ہمیں پتہ ہے کہ سنگت نے اسلم بلوچ کے حوالے سے جو موقف اپنایا اس پر ڈٹ گئے اور اسلم بلوچ کو جواب دہ بنانے کی ضد کی مگر اس پر تو کم از کم کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی کہ ایک شخص تنظیمی اصولوں کو نہ مانتے ہوئے اپنی من مانی کرتا ہے تو تنظیمی اصولوں کو لاگو کرنے کے لئے اسے جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے تنظیمی اصولوں کی خلاف ورزی کی لیکن اس حوالے سے آپ نے قوم کو کبھی بھی کچھ نہیں بتایا بلکہ پھر سے سنگت حیر بیار اور نواب خیر بخش مری صاحب کے مبینہ اختلافات کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی، یو بی اے کی تشکیل اور پھر اس کے ساتھ مسلح تصادم کی پناہ میں جانے کی کوشش کرتے رہے حالانکہ اس سے پہلے آپ ہی دلائل دیتے رہے کہ یو بی اے نے بلوچ مڈی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور پھر ان وسائل کو ہزار خان بجا رانی کے ہاتھوں دشمن کے ہاں فروخت کیا جا رہا ہے جب کہ ہمارے دوست وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں اس کے علاوہ بی ایل اے کے دوستوں کی راہ میں مائن نصب کرنا جس سے جہد کار شہید و زخمی ہوئے لیکن آج آپ اپنی کہی ہوئی تمام باتوں سے روگردانی کررہے ہیں۔
اگر آپ کی آج کی بات کو سچ مان لیا جائے اور یہ تصور کیا جائے کہ آپ کل جھوٹ بول رہے تھے یا آج آپ جھوٹ بول رہے ہیں اور کل سچ بول رہے تھے، دونوں صورتوں میں آپ مجرم ٹھہرائے جائیں گے کیونکہ دونوں صورتوں میں آپ انتشار پھیلانے کے ذمہ دار ٹھہرتے ہیں۔

Exit mobile version