لیبیا میں القاعدہ کے ایک وفادار مسلح عسکری گروپ نے اقوام متحدہ کے ایک قافلے کو تیونس سے طرابلس آتے ہوئے حملے کا نشانہ بنایا اور عالمی ادارے کے سات کارکنان کوکئی گھنٹے یرغمال بنانے کے بعد انہیں رہا کردیا۔
لیبیا کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ اقوام متحدہ کے قافلے پر حملہ طرابلس کے قریب الزاویہ شہرکے الحرشہ کے علاقے میں کیا گیا۔ جنگجوؤں نے اقوام متحدہ کے سات کارکنوں کو یرغمال بنایا تاہم انہیں چند گھنٹوں کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ ایک عسکری گروپ جس کی قیادت ابو عبیدہ الزاوی نامی کمانڈر کررہا ہے نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا تاہم انہیں بعد ازاں چھوڑ دیا گیا تھا۔ جنگجوؤں نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد ان کے بدلےحال ہی میں گرفتارکیے گئے اپنے بعض شدت پسند ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
سیکیورٹی ذریعے نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلح ملیشیا نے اقوام متحدہ کے ایک سفارتی مشن کی گاڑیوں کوملک کےمغربی شہر صرمان سے واپسی پر روکا اور گاڑیوں میں سوار عالمی ادارے کےسات کارکنوں کو یرغمال بنا لیا۔ اس کارروائی میں اقوام متحدہ کی دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یرغمال بنائے جانے والے شہریوں میں سفارتی عملے کےارکان، ایک ڈرائیور،ملیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر اور اقوام متحدہ کے ایمی گریشن شعبے کے ایک اہلکار جس کی شناخت نہیں کی گئی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے گرفتار تمام اہلکاروں کو چار گھنٹے کے بعد رہا کردیا گیا جس کے بعد انہیں طرابلس روانہ کردیا گیا ہے۔
لیبیا کے ایک ذریعے کاکہنا ہے کہ اقوام متحدہ کےعملے کی گرفتاری میں الفاروق ملیشیا کے محمد الخدراوی گروپ ملوث ہے۔ الزاویہ کےعلاقے میں یہ گروپ کافی اثرو رسوخ رکھتا ہے۔
لیبیا کے ایک سینیر سیکیورٹی عہدیدار میجر جنرل نجمی الناکوع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ یرغمال بنائے گئے اقوام متحدہ کے ملازمین رہا کرالیے گئے ہیں۔ وہ سب بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں اور انہیں معیتیقہ ہوائی اڈے روانہ کردیا گیا ہے۔
لیبیا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں یو این کارکنان کی گرفتاری اور قافلے پرحملے کی تصدیق کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی طرابلس میں ساحل سمندر کے قریب اقوام متحدہ کے ایک قافلے کو مسلح گروپ کی طرف سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں قافلے کی گاڑیون کو نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ یرغمال بنائے جانے والے کارکنوں سے رابطے میں ہے۔ وہ محفوظ ہیں اور اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے ہیں۔