واشنگٹن(ہمگام ویب ڈسک) ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک کے لیے امریکی استثنا کی مہلت اختتام پذیر ہو گئ ہے۔ امریکا پہلے ہی یہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ استثنا کی تجدید نہیں کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد تہران پر مزید دباؤ ڈالنا ہے۔
امریکی استثنا سے مستفید ہونے والے 8 ممالک (جن میں چین، بھارت، جنوبی کوریا اور ترکی بھی شامل ہیں) 2 مئی کی شام کے بعد تہران سے تیل درآمد نہیں کر سکیں گے۔
واشنگٹن کا مقصد ایران کی تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر روک دینا یعنی “صفر” تک پہنچا دینا ہے تا کہ تہران کو آمدنی کے مرکزی ذریعے سے محروم کر دیا جائے۔
امریکی دباؤ کے سبب ایران کی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔ اس کی تیل کی برآمدات میں تقریبا 53% کی کمی ہو چکی ہے۔ یاد رہے کہ تہران صرف اُن ممالک کو تیل برآمد کر رہا ہے جن کو واشنگٹن نے استثنا دیا تھا۔
اکیلا چین ہی یومیہ 5 لاکھ بیرل سے زیادہ ایرانی تیل درآمد کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت یومیہ 4.05 لاکھ بیرل اور جنوبی کوریا 2.85 لاکھ بیرل تیل ایران سے درآمد کر رہا ہے۔
ادھر امریکی توانائی سے متعلق معلومات کے ادارے نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے ملک میں خام تیل کا ذخیرہ ستمبر 2017 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ خام تیل کے ذخیرے کا حجم 99 لاکھ بیرل بڑھ گیا جب کہ تجزیہ کاروں نے 15 لاکھ بیرل اضافے کی توقع ظاہر کی تھی۔