کوئٹہ )ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ”بلوچ قومی نسل کشی کے ماضی میں چار ادوار گزرچکے ہیں۔ اکیس ویں صدی کےآغاز کے ساتھ پانچواں دور شروع ہوا۔ نسل کشی کا یہ دور ماضی کے مقابلے میںنہایت شدید اور طویل ہے۔ ہزاروں بلوچ قتل، ہزاروں زندانوں میں قید ہیں۔لاکھوں دربد اور ہجرت پر مجبورکئے گئے ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں بلوچ قوم بھیاپنی آزادی کے لئے زیادہ قوت و توانائی کے ساتھ برسرپیکار ہے۔ یہ سرزمین کیآزادی کے لئے بلوچ کی عشق اور جذبہ قربانی کی واضح علامت ہے۔“
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہر سال کی طرح ستائیس مارچکو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ بلوچستان میں پارٹی کے تمام زون آگاہیریفرنسز کا انعقاد کریں گے اور بین الاقوامی سطح پر جرمنی، برطانیہ، ہالینڈ، یونان،آسٹریلیا اور جنوبی کوریا میں احتجاجی مظاہرہ اور ریفرنس پروگراموں کا انعقاد کیا جائےگا۔
ترجمان نے کہا کہ 27 مارچ 1948ء بلوچ قومی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کےطور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اس دن ایک نوزائیدہ ریاست”پاکستان“ نے بلوچوں کی ہزارہا سالہ تاریخی سرزمین پر فوجی طاقت کے ذریعے قبضہکرکے بلوچستان کو غلام اور اپنی ایک کالونی بنانے میں کامیاب ہوا۔اسی دن سےبلوچ قومی شناخت، تہذیب و ثقافت اور گرانقدر قومی اقدار ایک ایسے ملک کےتوسیعی عزائم کا بھینٹ چڑھ گئے جو تاریخ و تہذیب سے محروم محض مغربی آقاؤ ںکے مفادات کی چوکیداری کے لئے وجود میں لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا 27 مارچ نے بلوچ قومی تاریخ، تہذیب و ثقافت اور وطن پر تباہ کناثرات مرتب کئے ہیں۔اسی دن کو ہم اپنی آزادی سے محروم اورغلامی کے تذلیلآمیززندگی گزارنے پر مجبورکئے گئے۔ زندہ قومیں قومی اہمیت کے حامل دنوں کو کبھیفراموش نہیں کرتے ہیں بلکہ انھیں پھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔ ان کےتقاضوں اور ضروریات کے مطابق حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ لہٰذا 27 مارچ کےتاریخی حقائق کو نوجوان نسل تک پہنچانا اور مہذب دنیا کے سامنے عیاں کرنا ہماریقومی ذمہ داری ہے۔ ستائیس مارچ 1948 کو پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کرکےہماری تاریخی سرزمین کو اپنی کالونی بنالی مگر بلوچ قوم نے اسے قبول نہیں کیا بلکہپہلے ہی دن اس کے خلاف جد و جہد کا آغاز کیا۔ یہ تحریک مختلف نشیب و فرازسے گزر کر آج بھی آب و تاب کے سا تھ آزادی کے روشن منزل کی جانب گامزنہے۔ آزادی کے اس سفر میں بلوچ قوم نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور قربانیوںکا یہ سلسلہ اپنی قومی آزادی کے حصول تک جاری رہے گا۔
ترجمان نے کہا کہ قومی تحریک آزادی کی جدوجہد کو کچلنے اور بلوچ قوم کو دائمی غلامبنانے کے لئے دشمن قابض ریاست بلوچ سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کےکارکنوں، پروفیسرز، ڈاکٹر، انجینئرز، ادیب، وکلاء سمیت ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو نشانہبنا رہی ہے۔ ہزاروں بلوچ فرزند شہید اور ہزاروں پاکستانی فوج کی زندانوں میںاذیتیں سہہ رہی ہیں۔ آج ہمیں نسل کشی کا سامنا ہے۔ یہ سلسلہ قبضے کے دن سےمختلف صورتوں میں جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی حریت پسندی، بہادری، مہمان نوازی، ایفائے عہد،سیکولر اور مذہبی رواداری جیسے اقدار اور اوصاف کیلئے جانا جاتا ہے۔ بلوچ قوماپنے جذبہ حریت پسندی کی وجہ سے تاریخ میں ہمیشہ بیرونی قبضہ گیروں اور توسیعپسندوں کے خلاف مزاحمت کرتا رہا ہے۔ سکندراعظم کی لشکر، ایرانی بادشاہوں کیافواج، عرب، منگول اور سنٹرل ایشیائی ترک مہم جوؤں کے خلاف بلوچ قوم کےمزاحمت کے واقعات ہماری قومی تاریخ کا قابل فخر اور شاندار باب ہیں۔ اسی وجہسے بلوچستان کبھی بھی بیرونی بالادست قبضہ گیر کیلئے تر نوالہ نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی فوج نے میجر ولشائر کی سربراہی میں 13 نومبر 1839کوبلوچستان کے دارالحکومت قلات پر حملہ کیا لیکن بلوچستان کے حکمران میر محرابخان نے برطانوی فوج کے طاقت کے سامنے سر تسلیم خم ہونے کے بجائےمزاحمت کا باوقار راستہ اپنایا اور شہید ہوگئے۔ برطانیہ کی تما م حربوں کے باوجودبلوچستان 27 مارچ 1948ء تک اپنا وجود اور اقتداراعلیٰ بچانے میں کامیاب رہا۔لیکن برطانوی سازشوں سے ہندوستان کی تقسیم کا راہ ہموار ہوگیا۔ انہیں اس خطےمیں ایک کٹھ پتلی ریاست کی ضرورت تھی تاکہ مستقبل میں ان کے مفادات کاتحفظ ممکن ہو۔ اس خطے میں انہیں جناح اور مسلم لیگ کی صورت میں وہ مہرےمل گئے تھے جن کا استعمال نہایت آسان اور کارگر ثابت ہوا۔ تاریخ گواہ ہے کہبرطانیہ کی سازشوں سے پاکستان نے بلوچ وطن پر قبضہ کیا۔ یہ بھی تاریخ کا حصہ ہیںکہ 4 اگست 1947 کو ہندوستانی دارلحکومت دہلی میں بلوچ حاکم اور وائسرائے ہندکی صدارت میں بلوچ حاکم، مسلم لیگی قیادت مسٹر محمد علی جناح، لیاقت علی خانکا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس میں بلوچستان (ریاست قلات) کی آزادی اوربرٹش بلوچستان کے بلوچ علاقوں کی واپسی کے معاملات زیر بحث لائے گئےاوربلوچستان کو ہندوستانی ریاستوں سے الگ ایک آزاد ملک تسلیم کرلی۔
بی این ایم ترجمان نے کہا 11اگست 1947ء کو بلوچستان کے حکمران خان قلاتمیر احمد یار خان نے ریاست قلات (بلوچستان) کی آزادی کا اعلان کیا۔ اس کی خبرآل انڈیا ریڈیو دہلی نے نشر کی اور دی نیویارک ٹائمز نے بھی اپنی 12اگست1947کی اشاعت میں قلات کی آزادی کے خبرکو شائع کیا۔ بلوچستان کی اعلانآزادی کے چار روز بعد 15اگست 1947کو برطانیہ نے بھارت اور پاکستان کے نامسے برصغیر ہند میں دو ریاستیں قائم کی۔ خان قلات نے اصلاحات نافذ کرکےبرطانیہ کے طرز پر ملک میں دیوان عام اور دیوان خاص پر مشتمل دو ایوانیپارلیمنٹ بنایا۔ اسی دوران پاکستان کے گورنر جنرل محمد علی جناح برطانیہ کی پسپردہ شہہ پر ریاست قلات کو پاکستان میں شامل کرنے پر زور دینے لگا۔ اسصورتحال پر غور و خوض کے لئے ریاست قلات کی دیوان عام کا پہلا اجلاس12سے 15 دسمبر 1947ء کو ڈھاڈر میں منعقد ہوا۔ ایوان نے اتفاق رائے سےپاکستان کے ساتھ الحاق کی تجویز کو مسترد کیا۔ 4 جنوری 1948 کو ڈھاڈر میں ہیدیوان خاص نے بھی اپنے اجلاس میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی تجویز کو ردکردیا۔ 27 فروری 1948 کو اپنے دوسرے اجلاس میں بھی قلات کی پارلیمان نےپاکستان کے ساتھ الحاق کی تجویز کو قبول نہیں کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ایسی صورتحال پیدا ہونے کے بعد 27 مارچ 1948 کو پاکستاننے بلوچستان پر فوج کشی کرکے قبضہ کرلیا۔ بلوچ قوم نے پاکستان کی اسجارحیت کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کیا اور وہ مزاحمت آج ایک شاندارقومی تحریک کی صورت میں جاری ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم ہر سال ستائیس مارچ کو یومسیاہ مناتی ہے کیونکہ اسی دن پاکستانی افواج نے یلغار کرکے بلوچ قوم کی مرضی ومنشا کے برخلاف آزاد اور خود مختار بلوچستان پر 1948 میں قبضہ کیا۔ پاکستان کیکالونی بن کر ہم اپنی شناخت سے محروم ہوگئے۔ ہم سے نہ صرف ہماری سرزمینچھن گئی بلکہ پاکستان نے قبضہ کرتے ہی مظالم اورنسل کشی کاسلسلہ شروع کیا۔بلوچ قومی نسل کشی ماضی میں چار ادوار سے گزرچکا ہے۔ اکیس ویں صدی کےآغاز کے ساتھ پانچویں دور شروع ہوا۔ لیکن نسل کشی کا یہ دور ماضی کے مقابلےمیں نہایت شدید اور طویل ہے۔ ہزاروں بلوچ قتل، ہزاروں زندانوں میں قید ہیں۔لاکھوں دربد اور ہجرت پر مجبورکئے گئے ہیں لیکن ماضی کے مقابلے میں بلوچ قومبھی اپنی آزادی کے لئے زیادہ قوت و توانائی کے ساتھ برسرپیکار ہے جو سرزمین کیآزادی کے لئے بلوچ کی عشق اور جذبہ قربانی کی واضح علامت ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ 27 مارچ کو سوشل میڈیا پر #27MarchBlackDay کاہیش ٹیگ استعمال کرکے ایک آن لائن مہم چلائی جائے گی۔ تمام آزادی پسند اورانسان دوست سوشل میڈیا صارفین سے گزارش ہے کہ وہ اس کمپئین میں بھرپورحصہ لیں۔