یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeخبریںشہید رسول جان و دیگر لاپتہ افراد کو مزاحمت کار قرار دینا...

شہید رسول جان و دیگر لاپتہ افراد کو مزاحمت کار قرار دینا قابض کی ناکام کوشش ہے، بی ایس او آزاد

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مر کزی ترجمان نے تربت میں لاپتہ بلوچ فرزندان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور انہیں مزاحمت کار قرار دینے کے قابض فورسز کی بیانات کو غلط بیانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قابض آرمی اپنے کردہ گناہوں کو چھپانے و رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے دورغ گوئی کا سہارا لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز تربت میں پھینکنے والی پانچ لاشوں میں سے ایک بی ایس او آزاد کے ممبر اور ’’ڈائنامک انگلش لیگوئیج ٹیچنگ اکیڈمی‘‘ ڈیلٹا سنٹر کے ٹیچر سنگت رسول جان بلوچ کی ہے ۔ جسے 6جنوری 2014کو تربت ڈیلٹا کالج کی ہاسٹل پر چھاپے کے دوران قابض ایف سی و آرمی کے اہلکاروں نے اغوا ء کیا تھا۔ رسول جان بلوچ خود عطاء شاد ڈگری کالج میں بی اے کا اسٹوڈنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ طلباء کو بھی پڑھا رہے تھے جنہیں ڈاکٹر مالک کی ایما پر قابض فورسز نے اغواء کیا تھا ۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ سنگت رسول جان بلوچ کی تنظیمی پلیٹ فارم پر قومی تحریک کے لئے کردار کو تاریخ میں ہمیشہ سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے قومی آزادی و نوجوانوں کی علمی تربیت کے لئے گران بہا خدمات انجام دئیے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر مالک کی تعلیم دشمنی و بلوچ سیاسی نوجوانوں کو آزادی کی سیاست کے راستے ہٹانے کی پالیسیوں کے تحت سنگت رسول جان بلوچ کو قابض فورسز نے کالج کے ہاسٹل سے درجنوں لوگوں کے سامنے سے اغواء کیا۔۔ ترجمان نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہم اس خدشے کا اظہار کرچکے تھے کہ قابض فورسز لاپتہ بلوچ طلباء و مختلف شعبوں سے لاپتہ کیے گئے فرزندان کی لاشیں پھینکیں گے۔ تربت میں لاپتہ ماسٹر اصغر ، یحیٰ فضل، دین محمد بگٹی اور اسٹوڈنٹ لیڈر رسول جان بلوچ کی لاشیں جبکہ چند دنوں پہلے نوشکی سے لاپتہ بلوچ فرزندان کی لاشیں پھینکنے کی کاروائیاں انہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ اپنی ناکامی چھپانے اور لاپتہ بلوچ اسیران کی کیس سے خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لئے ریاستی فورسز لاپتہ بلوچ فرزندان کی لاشیں پھینک کر انہیں مقابلے میں مارنے کی جھوٹی دعوؤ ں سے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں و میڈیا سے اپیل کی کہ وہ پُر امن جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں و انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی کاروائیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز