کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ جدوجہد آزادی میں بابو شیرو مری کا مثالی کردارہمیشہ یاد رکھی جائیگی میر شیر محمد مری عرف جنرل شیروف1946سے سیاست سے وابسطہ رہے جبکہ ایوب خان کے بلوچ مزاحمتی جدوجہد کو کچلنے 1960میں بلوچ جہد کاروں کو ریاست کی جانب سے پھانسی دینے کے عمل نے بابو شیرو مری کو مزاحمتی جدوجہد پر آمادہ کیاانہوں نے قومی محاذ پر اپنی کوششوں اور صلاحیتون کا بھر پور استعمال کیا لیکن انہیںجدوجہد آزادی کے پاداش میں قید وبند ریاستی جبر وتضحیک کے کئی مر حلوں کا سامنا کرنا پڑالیکن وہ کسی ہچکچاہٹ اور پس قدمی کے بجائے آخر تک ایک آزاد و باوقار بلوچ سماج کے تشکیل کے کوشش کرتا رہا اور اپنے موقف و نظریات پر نہ توسمجھوتہ کیا اور نہ ہی وہ اس سے منحرف ہوگئے وہ اپنے مشاہدات اور تجربات کے کسوٹی پر80 اور 90کے دہائی میں جو کچھ کہا وہ درست نکلے انہوں نے مری علاقہ میں بلوچ وسائل کے حوالہ سے جو تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا تھاآج بجارانی قبیلہ نے چمالنگ میں کانکنی کےلئے لونی قبائل کے ساتھ معائدہ اور سودا کرکے بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ میںسب سے آگے ہیں ترجمان نے کہاکہ بابو شیرو مری ایک سر گرم جہد کار کے ساتھ ایک ادیب دانشور اور محقق تھے لٹ خانہ ان کی ادبی مشاغل اور سر گرمیوں کا ایک مثالی سرکل تھا جس میں مختلف پہلووں پر بلوچ دوست آپس میں مزاکرے مباحثے اور مکالمے کرتھے انہی مجالس اور مزاکروں کی بصیرت کا بلوچ جدجہد آزادی کے روشن مسقبل میں کلیدی کردار ہے ترجمان نے کہاکہ بابو شیر محمدمری کو آزادی کی جدوجہدسے الگ کرنا ناممکن ہے آزادی کے جانب سفر کے اس عمل میںبلوچ جدوجہد کی روح روان اگر چہ شیروف ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن وہ بلوچ تاریخ کے صفحات مین امر ہوچکے ہیں بلوچ جدوجہد کے لئے ان کی خدمات قابل تحسین ہیں بلوچ تاریخ کے ماتھے پر ان کا کردار ایک جھومر کی طرح تابناک اور روشن ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ جہد آزادی میں شہداءکا لہواور غازیوں کی قربانی اور حوصلہ شامل ہے ان کی قابل تقلید جدوجہد نے نہ صرف بلوچ دشمن ریاست کو بے حوصلہ کردیا ہے بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جنجھوڑا ہے دنیا کو بلوچ مسئلہ کی طرف متوجہ کرنے میں بلوچ جہد کار اور شہداءکی بے مثال قربانیاں شامل ہے بلوچ شہداءنے ایک آزاد منزل کے لئے اپنی زندگیوں کو قربان کیا مراعات یااقتدار کے لئے اپنی جانوں کا نزرانہ پیش نہیںکیا پارلیمانی جماعتیں بلوچ شہداءکی جدوجہد اور سوچ میں دیوار نہ بنیں بلوچ جدوجہد آزادی کے اساس اور روح پر حملہ کرنے والے بلوچ دشمن ہے وہ بلوچ قوم کو آزادی کی جدوجہد سے الگ کرنے کے لئے ریاست کی زبان بول رہے ہیںیاد رکھی جائیںکہ غلامی کی زلت آمیز زندگی اور خیرات پر زندہ رہتے ہوئے بلوچ قوم کی تعلیم ترقی کاتصور دیوانہ کا خواب اور پاگل پن ہے بلوچ قومی مسئلہ آزادی ہی مضمر ہے