کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو آج تینتیس دن مکمل ہو گئے، پچاس کے قریب بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین پچھلے ایک مہینے سے اوپر اپنے جائز آئینی مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاجی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں –
آج لواحقین نے اپنے احتجاجی پروگرام کو وسعت دینے اور مطالبات کی منظوری کیلئے صبح آٹھ بجے سے لیکر شام پانج بجے تک جی پی او چوک پہ روڈ بلاک کیا ، جب ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے نمائندے ڈی سی او کوئٹہ شے حق بلوچ وہاں پہنچے اور لواحقین سے مزاکرات کیئے، لواحقین کی اپیل پر کہ کور کمانڈر ان سے ملاقات کریں، ڈی سی او کوئٹہ یقین دہانی پر روڈ بلاک ختم کیا گیا، ان کا کہنا تھا کور کمانڈر ان سے ملاقات کریں گے اور اس سلسلے میں ڈی سی صاحب ازخود لواحقین کو رات گیارہ تک آکر معطع کریں گے –
وی بی ایم پی کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے کہا کہ متعینہ وقت گزرنے کے بعد اب تک ڈی سی صاحب نا کہ تشریف لائے ہیں نا اس کا کوئی پیغام ہمیں آیا ہے، لہٰذا ہم مجبوراً کل پھر اپنے اس احتجاجی پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے پھر جی پی او چوک اور اسمبلی چوک کو تمام تر ٹریفک کیلئے بند کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور کوئٹہ میں رہنے والے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے شرکت کرنے اور ہمارا ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہیں،
واضح رہے کہ گورنر ہاؤس کے سامنے لواحقین کے دھرنے کو ایک مینے سے زیادہ کا مدت ہو چکا ہے لیکن اب تک انکے مطالبات کو ماننے یا سننے میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے، لواحقین کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس طرح صوبائی حکومت اور حکام بالا نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور ہمیں نا سنا اور مانا گیا تو ہمارے اگلے اقدامات سخت ہوں گے ہم نے حکومت کو بہت وقت دیا ہے اور کافی صبر و تحمل سے انتظار کرتے رہے ہیں –