شال ( ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5131 دن ہوگئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی سماجی کارکنان داد محمد بلوچ اصغر بلوچ نور محمد بلوچ اور خواتین نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی اداروں نے بلوچ سرزمین پر اپنی کشت خون کی پالیسی میں مزید شدت لائی ہے۔ شعور نظریانی اور فکر ہتھیار سے لیس بلوچ فرزندوں نے پاکستان کو سیاسی معاشی اور افتضادی طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ۔جس سے بلوچستان میں اس کے قبضہ گیریت کے وجود کی بوسیدہ دیوار زمین بوس ہونے کو ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ جبری طور لاپتہ فرزندوں کی لازوال قربانیوں کے بدولت عالمی برادری بلوچ قومی مسلے کی جانب متوجہ ہوئی ہے اور اقوام متحدہ بلوچستان سے عالمی سطح پر پاکستان کے تمام جرائم کا پردہ فاش کردیا ہے جس سے حواس باختگی میں مبتلا پاکستان فورسز نے اپنے وحشت بربریت میں مزید شدت لائی ہے ۔ مگر ریاست پاکستان کی تمام تر ظلم و بربریت اور اس کے گماشتوں کی چالبازیاں بلوچ پر امن جدجہد کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ اس سے پہلے پاکستان نے ہمیشہ بلوچوں پر جنگ مسلط کیا تھا لیکن اس پرامن جدجہد کو شروع اور پاکستان پر مسلط ایک بلوچ محب وطن طبقے نے کیا اس جدجہد نے پاکستان کو انگشت بردندان کیا۔ اس وقت پاکستان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کیوں کہ پاکستان یہ سمجھ رہا تھا کہ انہوں نے بلوچ لیڈران سیاسی پارٹیوں کو مراعات ذاتی عیش و عشرت سے بنے ہوئے ایسے جال میں پھنسا دیا ہے کہ یہ چاہیں بھی تو اس سے نہیں نکل کر اپنے عوام کے لئے سوچ سکتے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ آج بلوچوں میں کافی شعور بیدار ہوا ہے کہ خانہ جنگی بلوچوں کو مزید تقسیم در تقسیم کرکے دائمی غلامی کے اندھیروں میں دھکیل دینے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے جنرل جو بار بار اپنے ملک کی آئین کی پامالی کرکے اس پرشب خون مارتے ہیں وہی ہمیں اپنے اس آئین کی پاسداری کا درس دیتے ہیں جوکہ حیران کن ہے –