تل ابیب (ہمگام نیوز )اسرائیلی حکومت نے بدھ کے روز علی الصباح حماس کے ساتھ قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دی ہے جس کے بعد کل جمعرات سے قیدیوں کی رہائی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ایک معاہدے کی منظوری دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی میں 50 یرغمالیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں عبرانی ریاست فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی اور فلسطینی غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی قائم کرے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے ’اے ایف پی‘کو موصول ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ “حکومت نے ایک معاہدے کے پہلے مرحلے کے وسیع خاکہ کی منظوری دی ہے جس کے تحت کم از کم 50 مغوی خواتین اور بچوں کو چار دنوں کے دوران رہا کیا جائے گا۔
حماس کے خلاف “جنگ جاری رکھنے کا اعلان”
بدھ کی صبح اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے فوراً بعد غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا عہد کیا۔ اس سے قبل عبرانی ریاست نے ابھی ایک معاہدے کی پاسداری پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت فلسطینی حماس یرغمالیوں کے ایک حصے کو رہا کرے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے ’اےایف پی‘ کو موصول ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیلی حکومت اسرائیلی فوج اور سکیورٹی فورسز تمام مغوی افراد کی واپسی، حماس کو ختم کرنے اور غزہ سے اسرائیل کو لاحق خطرات ختم کرنے تک جنگ جاری رکھے گی۔
دوسری جانب حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے بیان میں کہا: ’اس معاہدے کی شکوں کو مزاحمت کے نظریے اور عزم کے مطابق طے کیا گیا ہے جس کا مقصد ہمارے لوگوں کی خدمت کرنا اور جارحیت کے مقابلے میں ان کے حوصلے کو بڑھانا ہے۔‘
امریکی میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تبادلے کا معاہدہ چار روزہ جنگ بندی کے دوران دو مراحل میں ہوگا۔ معاہدے کے تحت حماس اپنے پہلے مرحلے میں تقریباً 50 اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کرےگی ہے جس کے بدلے میں اسرائیل تقریباً 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، ان میں زیادہ تر خواتین اور نابالغ ہیں۔
اس میں اسرائیل کی طرف سے مصر سے روزانہ 300 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینا اور جنگ روکنے کے دورن مزید ایندھن غزہ میں داخل کرنا شامل ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس کئی دنوں تک جنگ بندی میں توسیع کے بدلے درجنوں اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کی شام اپنی حکومت سے کہا کہ وہ ایک ایسے معاہدے کی حمایت کرے جس سے کچھ قیدیوں کی رہائی کی راہ ہموار ہو گی جنہیں حماس کے عسکریت پسند سات اکتوبر کو اسرائیلی قصبوں پر حملے کے بعد غزہ کی پٹی لے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو حکومت کو آگاہ کیا کہ حماس کے سات اکتوبر کو حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے معاہدے کو قبول کرنا “ایک مشکل مگر درست فیصلہ ہے”۔