دہلی: (ہمگام نیوز ) ایک نئی رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام اسپیکٹرم کی نیلامی کا معاملہ بھی مودی سرکار کا گھپلا نکلا۔ 2012 میں بھارتی سپریم کورٹ نے ٹیلی کام سپیکٹرم کے بغیر نیلامی کے دیے جانے والے 122 لائسنس منسوخ کردیے اور فوری نیلامی کروانے کا حکم دیا۔

 دسمبر 2023 میں مودی سرکار نے بغیر نیلامی کے ٹیلی کام سپیکٹرم کے لائسنس اپنی مرضی کی کمپنیوں کو الاٹ کرنا شروع کردیے۔ اس دوران ٹیلی کام کمپنی بھارتی انٹرپرائزز نے رات و رات نہ صرف لائسنس حاصل کیا بلکہ اسپیس آتھرائیزیشن بھی حاصل کرلی۔

میڈیا کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ بھارتی گروپ نے لائسنس ملنے سے پہلے اور بعد، دو حصوں میں بی جے پی کو بانڈ کے ذریعے 150 کروڑ کا چندہ دیا۔ بھارتی انٹرپرائزز کی مختلف کمپنیوں، ایئرٹیل اور بھارتی ٹیلی میڈیا وغیرہ نے بھی اسی دوران چندہ دیا اور یوں کل 236 کڑور کا چندہ بی جے پی کو ملا۔ ریلائنس انڈسٹریز اور ایلون مسک کی کمپنی سٹار لنک نے بھی سپیکٹرم کا لائسنس حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن مودی سرکار نے انہیں رد کرتے ہوئے محض بھارتی گروپ کو ہی نوازا۔

کوٹک بینک کے سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر ادے کوٹک کے معاملے میں بھی کچھ ایسی ہی رشوت کی لین دین سامنے آئی۔ ادے کوٹک کو 2015 میں ریزرو بینک کی جانب سے محض 15 فیصد کا حصہ دار بنانے کا حکم آیا جو کہ پہلے 44 فیصد تھا۔ کئی سالوں تک ادے کوٹک اپنے شیئرز واپس پانے کی قانونی جنگ لڑتے رہے لیکن ہر بار ناکام رہے۔اپریل 2019 سے فروری 2024 کے دوران 26 سے زائد ریئل اسٹیٹ کمپنیوں نے بھی فیڈرل ایجنسیز کے چھاپوں سے پہلے 700 کروڑ اور بعد میں 4479 کروڑ کے بانڈ خریدے۔

 مقدمے کے دوران کوٹک مہندرا بینک کی جانب سے بی جے پی کو بانڈ کے ذریعے دو حصوں میں 35 کروڑ کا چندہ حاصل ہوا جسکے بعد کوٹک مقدمہ فوری حل ہوگیا۔ سیٹلمنٹ کے ذریعے ادے کوٹک کو نہ صرف اپنے شیئرز واپس ملے بلکہ 12 سے 15 سال کے لیے سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر بھی بنا دیا گیا۔حالیہ رپورٹ کے مطابق 35 فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے الیکٹورل بانڈ کے نام پر 945 کڑور کا چندہ بی جے پی کو ملا۔ یہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں وہ ہیں جن کیخلاف خراب دوائیں بنانے کے مقدمات چل رہے ہیں یا انکے لائسنس منسوخ ہوگئے۔