جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںگوادر ریاستی ملکیت نہیں بلوچ وطن کا اٹوٹ حصہ ہے۔میر قادر بلوچ

گوادر ریاستی ملکیت نہیں بلوچ وطن کا اٹوٹ حصہ ہے۔میر قادر بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ کے سربراہ اور بلوچ سالویشن فرنٹ کے سیکریٹری جنرل میر قادر بلوچ نے اپنے جاری کئے گئے ایک پالیسی بیان میں کہاہے کہ گوادر ریاستی ملکیت نہیں بلوچ وطن کا اٹوٹ حصہ ہے حصہ داری کی سیاست قومی آزادی کی اصولی موقف کو کاؤنٹر کی کوشش ہے ریاست اور ان کے حاشیہ بردار بلوچ تاریخ کو مسخ کررہے ہیں پنجاب کے دانشور سے لیکرپاکستان نواز تمام پارٹیاں اور ان کی قیادت گوادر مسئلہ پر زمینی حقائق کو مد نظر رکھنے کے بجائے ریاست کی ترجمانی کررہے ہیں مولانافضل الرحمن سراج الحق عمران خان محمود خان اچکزئی سمیت کئی پارلیمانی جماعتیں گوادر میگا استحصالی پراجیکٹ اور اقتصادی راہداری جیسے بلوچ دشمن منصوبوں کے حوالہ سے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کررہے ہیں بلوچوں کی لاشیں گرنے پر ان کا ردعمل کئیں بھی نظر آتا بلکہ وہ بلوچ قوم کی وجود اور شناخت کو ختم کرنے کی پالیسوں میں صف اول میں نظر آتے ہیں انہوں نے کہاکہ گوادر بلوچوں کی ملکیت اور میراث ہے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ بلوچ مرضی منشاء کے بغیر بلوچ قومی ملکیت کے حوالہ سے فیصلہ یا معائدہ کرے سراج الحق کو چاہیے کو وہ بلوچستان کی فکر چھوڑدے بلوچوں کی ترقی کا راگ الاپناچھوڑ دے بلوچ آزاد ہوجائے گا تووہ اپنی ترقی کا فکر خود کریگا اسے چاہیے کہ پہلے وہ بنگلہ دیش میں اپنے غداروں کو بچائیں جن پر آج زمین تنگ کردی گئی جن کی پارٹی نے بنگالیوں کا جینا حرام کردیا تھا بنگالی قوم کے ساتھ جو ظلم کیا گیا پہلے وہ اس کا حساب دیں آج پورے بنگال میں ان کے خلاف ایک احتسابی عمل شروع ہوچکاہے وہ پہلے اس کا سامنا کرے انہوں نے کہاکہ بلوچوں کا خون بہایا جارہاہے لاشیں گررہی ہیں بچے خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا جارہاہے گھروں کو مسمار کیا جارہاہے تویہ سیاسی ساہوکاربلوچوں کے حق مین ایک مزمتی بیان نہیں دے سکتے یہ کیسی پست سوچ ہے کہ آج اپنے مفادات کے خاطر گوادر اور اقتصادی راہداری پر بلوچوں کو ترقی و خوشحالی کا تبلیغ کررہے ہیں آج بلوچ اتنی سادہ نہیں کہ اسے جماعت اسلامی یا مولوی فضل الرحمن یا اسی سطح کے دوسر ے پارٹی فریب دے سکے بلوچ قوم اپنی آزادی کے واضح اور دوٹو ک موقف کے ساتھ ایک قوت کے طور پر ابھر چکی ہے بلوچ قوم کو کوئی اپنی جھوٹی حربوں سے گمراہ نہیں کرسکتا بلوچ قوم کی ایک تاریخ ہے جو ہزاروں سالوں پر محیط ہے آج گوادر مین غیر مقامی آبادی اور سرمایہ کاری کے زریعہ بلوچ قوم ریڈ انڈین بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس منصوبہ میں مفاداتی اور علاقائی سیاست کے بے تاج بادشاہ پیسہ اور حصہ داری کے لئے بلوچ قوم کی وجود اور شناخت کے مٹانے کے درپہ ہے گوادر کو فری پورٹ بنانے اور آپس میں بانٹنے کی تگ دو ہورہی ہے صرف گوادر نہیں پورے بلوچستان پر ریاست کا زبردستی قبضہ ہے بلوچ قوم نے اس قبضہ کو ہمیشہ سے چیلنج کیا جائے مڈل کلاس پارلیمانی پرستوں کی سیاست ہو یامحدود اختیار کی مطالبہ اس میں اور غاصب کی سوچ میں کوئی فرق نہیں یہ بلوچ قوم کی آزادی کی موقف پر چومکی حملہ ہے دونوں کی کھال ایک جیساہے صرف نام اور طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے دونوں ایک صفحہ پر بلوچ دشمنی کو دوام دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری بلوچوں کی لاشوں سے گزری گی آج پوری دنیا دیکھ درہی ہے کہ بلوچ قوم چائنا اکنامک کوریڈور کے خلاف سینہ سپر ہے گوادر میں سرمایہ کاری کے خواب دیکھنے والے یہ نہ سمجھیں کہ بلوچوں کی زمین اور ساحل ان کو ہضم ہوگی اگر بلوچستان کو بلوچوں کے لئے ازیت گاہ بنا یا گیا ہے تو کسی کو بھی حق حاصل نہیں کہ وہ بلوچ گلزمین پر شادمانی اور جشن کرے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز