Home خبریں برسلزمیں محکوم و مظلوم اقوام کی کانفرنس میں فری بلوچستان مومنٹ ...

برسلزمیں محکوم و مظلوم اقوام کی کانفرنس میں فری بلوچستان مومنٹ کی شرکت

0

لندن (ہمگام نیوز) برسلز میں دولہ الاحواز العربیہ کی جانب سے منعقد کی گئی کانفرنس میں ایرانی زیر قبضہ مختلف اقوام کے نمائندوں نے شرکت کی اور ایرانی جبر و استبداد اور قومی غلامی پر اظہارِ خیال کیا۔

اس کانفرنس میں فری بلوچستان مومنٹ کے وفد سمیت کرد، آزری، شام، ترکمن و دیگر محکوم قوموں نے اپنی سرزمین پر ہونے والی ظلم و جبر اور قومی غلامی کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔

جبکہ فری بلوچستان مومنٹ کی طرف سے پارٹی کےنائب صدر ڈاکٹر شہسوار اور خارجہ امور کے سربراہ جمال ناصر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شہسوار نے کہاکہ بلوچوں نے سولہ سو چھیاسٹھ میں متحدہ بلوچ ریاست کی بنیاد ڈالی اور پھر اسکے بعد برٹش سامراجی فوج نے یلغار کرکے بلوچستان کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا۔

ان کاکہنا تھا کہ سب سے پہلے گولڈاستمھ لائن کے ذریعے بلوچستاں کو مغرب و مشرق دو حصوں میں اور بعدازاں ڈیورنڈ لائن کے ذریعے بلوچستان کو مزید تقسیم کیا گیا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ غلامی کے خلاف یہ مزاحمت نئی نہیں ہے بلکہ اٹھارہ سو انتالیس سے بلوچ اپنی غلامی کے خلاف مزاحمت کرتی آرہی ہے۔

ڈاکٹر شہسوار نے مزید کہا کہ پاکستان و ایران کی بلوچ سرزمین پر بلوچ قوم کے خلاف جبر و استبداد کی کئی داستانیں موجود ہیں، میں نے اس کانفرنس کے بارے میں سوچا تو میں سوچ رہا تھا کہ میں کہاں سے اپنے بات کی شروعات کروں، کیونکہ بلوچستان میں پاکستانی و ایرانی جبر و استبداد کی لامختتم داستانیں ہیں۔

انہوںنے کہا کہ سوچا بلوچستان میں ہونے والے چھ خونی آپریشنز کا ذکر کروں جہاں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ مارے گئے یا پھر توتک میں دریافت ہونے والے اجتماعی قبروں سے اپنی بات شروع کروں جہاں سینکڑوں کی تعداد بلوچ سیاسی کارکنوں کو مار کر دفن کیا گیا یا پھر کِل اینڈ ڈمپ کی ایرانی و پاکستانی پالیسی پر بات شروع کرو ں جس میں دونوں قابضین ایران و پاکستان سیاسی کارکنان کو اٹھاتے ،اذیت ناک تشدد کے بعد شہید کرکے انکی لاشیں پھینک دیتے ہیں یا پھر بلوچستان میں ہونے والی ایٹمی دھماکوں اور تجربات سے اپنے بات شروع کروں جہاں پاکستان نے انیس سو اٹھانوئے میں بلوچستان کے سرزمین چھ تجرباتی ایٹمی دھماکے کیے جسکے ماحولیات پر انتہائی تباہ کن اثرات آج بھی محسوس کیے جارہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ آپ لوگوں ان تمام چیدہ چیدہ جبر و استبداد کے بارے معلوم نہ ہو۔

کانفرنس میں فری بلوچستان مومنٹ کے خارجہ امور کے سربراہ جمال ناصر نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پر دونوں قابضین پاکستان و ایران ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہے ہیں لہذا آج ہم سب جو یہاں بیٹھے ہیں وہ ایرانی قبضہ گیریت کی وجہ سے ہے۔ ہم سب ایرانی جبر کا شکار ہیں ہمارا مقصد ایک ہے لہذا ایرانی زیر قبضہ تمام اقوام کو چاہئے کہ وہ ایرانی غلامی سے چھٹکارہ پانے کے لئیے مشترکہ جد و جہد کی لائحہ عمل کو اپنائیں کیونکہ بلوچوں کی آزادی ہم سب کی آزادی کی جہد کے لئیے معاون ہوگی اور ہماری آزادی یقیناً ہمارے لئیے مددگار بنے گی۔

محکوم اقوام کے کانفرنس میں کرد آزادی پسندوں اور ایف بی ایم کے دوستوں نے کانفرنس کے اختتام پر ایک مختصر گفت و شنید کی جہاں دونوں پارٹیوں نے اس عزم کو دھرایا کہ ہم ایک دوسرے کی دکھ درد کو سمجھتے ہوئے ہمیشہ قابضین کے خلاف ایک دوسرے کی دست و بازو بننے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

Exit mobile version