پنج‌شنبه, می 2, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن، خاران میں زبردستی دکانوں کو...

بلوچستان میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن، خاران میں زبردستی دکانوں کو کھولنے کی کوشش ، بی این ایم

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی این ایم کے سیکر ٹری جنرل اور قوم پرست رہنما ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کی شہادت کے خلاف تین روزہ ہڑتال کے پہلے دن پورے بلوچستان میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال رہی۔ خاران سمیت کئی علاقوں میں فورسز نے پر امن احتجاج کا راستہ روکنے کیلئے دکانوں کے مالکان کو دھمکیاں دیں اور کئی دکانوں کے تالے توڑ ڈالے۔ فورسز کا یہ عمل خود ایک ثبوت ہے کہ انہوں نے ایک پرامن سیاسی رہنما کو قتل کرکے اپنے وزیر داخلہ کی زبان سے انہیں دہشت گرد کہلوا کر اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔ وزیر داخلہ جس دروغ گوئی کی بنا پر بلوچ نسل کشی میں فورسزکا ساتھ دے رہے ہیں انہیں یہ بھی پتہ ہونا چاہئے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی کو بھی اس طرح ٹارگٹ کرکے قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آزادی ہر قوم کاحق اور اقوام متحدہ کی چارٹر کے مطابق ہے۔وزیر داخلہ سیاست اورعالمی قوانین کی الف ب سے بھی واقف نہیں۔ بلوچ قوم اپنی علیٰحدہ زبان، شناخت و ثقافت اور سینکڑوں سال آزاد رہنے کی تاریخ رکھنے کی بنا پر ایک ریاست کا مالک ہونے کے بعد انگریزوں اور 1948 سے جبری قبضہ کے خلاف جدو جہد کر رہی ہے۔اس طرح آزادی بلوچ قوم کا بنیادی حق ہے اور اس سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کیلئے ریاست تمام انسانی وبین الاقوامی قوانین کو روند کر جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔ دنیا کی جانب سے بنگلہ دیش میں تیس لاکھ انسانی جانوں کے ضیاع پر خاطر خواہ رد عمل نہ دکھانے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ریاست وہی عمل بلوچستان میں دُہرا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی طرح بلوچ قوم بھی اپنی آزادی کی جد و جہد سے دستبردار نہیں ہوگی اور ایک دن بلوچستان دنیا کے نقشے میں دوبارہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے آجائیگا مگر عالمی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے یہ ایک اور انسانی المیہ جنم دیگا۔ بلوچ قوم اپنی شناخت اور آزادی کیلئے یہ سب برداشت کرنے کیلئے شعوری طور پر تیار ہے۔کیونکہ ریاست جس تیزی سے نسل کشی میں مصروف ہونے کے ساتھ بلوچستان میں غیر بلوچوں کی آبادکاری کر رہاہے، اس سے بلوچ قوم کا اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں بدلنے کے خدشات روز بہ روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ترجمان نے بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج کی طرح کل بھی پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنا کر قبضے اور مستونگ واقعے کے خلاف رد عمل کا اظہا رکریں۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کی اپیل پر تنظیم کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کو آپریشن کے دوران شہید کرنے کے خلاف تربت ،مند، تمپ اور نواحی علاقوں میں مکمل شٹر ڈاؤن، مختلف علاقوں میں جزوی پہیہ جام کی بھی اطلاعات، تربت میں امن و امان کے لیئے سخت تریں سیکیورٹی انتظامات۔قوم پرست سیاسی جماعت بی این ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو آپریشن کے دوران شہید کرنے کے خلاف بی این ایم کی جانب سے دی گئی تین روزہ ہڑتال کی کال پر اتوار کو تربت میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ریکارڈ کیاگیاجبکہ شہر میں ٹریفک کی روانی معمول سے کم رہی، تربت کے علاوہ تمپ، مند، دشت اور بلیدہ کے اکثر علاقوں میں شٹر ڈاؤن اور جزوی پہیہ جام ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں ۔تربت میں ہڑتال کے دوران سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے تھے پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیئے شہر کے مختلف مقامات پر گشت کیا جبکہ پنجگور میں بی این ایم کے مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر منان کی شہادت کے حوالے سے بازار میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے صبح کے وقت بازار بند رہی بعد میں کھول گئے،تفصیلا ت کے مطابق گزشتہ روزبلوچستان کے علاقے مستونگ میں آپریشن میں مارے جانے والے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر منان کی شہادت کے خلاف بلوچستان بھر میں شٹر ڈوں و پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی ،اسی بی این ایم کی مرکزی کال پر شٹر ڈوں و پہیہ جام ہڑتال کے حوالے سے پنجگور میں الصبح بازار بندرہا بعد میں کھول گیا ، کسی بھی ناخوشگوار واقعات سے نمنٹے کیلئے بازار کے مختلف گلیوں مارکیٹوں میں سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے اور ہڑتال نہ ہوسکی ،

یہ بھی پڑھیں

فیچرز