دنیا میں قابض ریاستیں اور مختلف گروپس جو بذعم خود دنیا کو جنگ سے بچانا چاہتے ہیں وہ انسرجنسی کے حوالے کائونٹر انسرجنسی رپورٹ شائع کرکے جدوجہد کو ناکام بنانے یا کہ جنگ کے روک تھام کے لیے رپورٹ مرتب کرتے ہیں اور پھر قابض اور کسی حد تک محکوم اقوام ان کی روشنی میں اپنا بیانیہ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔
حالیہ ایک رپورٹ کے حوالے سے ہمگام چند چیزیں اپنے ناظرین کے لیے پیش کرتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق تین چیزیں ہیں کہ جس سے قابض جدوجہد اور انسرجنسی کو ختم کرسکتا ہے یا کہ انسرجنسی خود ماضی کے کھنڈرات میں دفن ہوتا ہے:
٭ قابض کس طرح ایک انسرجنسی کو ڈیل کرتا ہے؟ ٭کس طرح ایک انسرجنٹ گروہ قابض کو ڈیل کرتا ہے؟ ٭قابض کے تعلقات دوسرے ممالک کے ساتھ کس طرح کے ہیں؟
اس رپورٹ سے ایک چیز واضح ہے کہ جب قابض طاقت کا استعمال کرتا ہے تو انسرجنسی کم ہونے کے بجائے مزید شدید ہوتا ہے اور قابض بعض اوقات مست ہاتھی کی طرح کوشش کرتا ہے کہ محکوم کی سرزمین میں سب کو کچل دیں لیکن پھر اسی سرزمین میں مست ہاتھی کی جان ایک چیونٹی بھی لے سکتا ہے۔
دنیا میں جہاں قابض نے مست ہاتھی کی طرح جبر کا سہارا لیا تو وہاں قابض نے آخرکار شکست کا ہی سامنا کیا جس کی مثال سپرپاور امریکہ ہے کہ جس نے ویتنام، عراق، افغانستان میں شکست کا سامنا کیا تو دوسری طرف برطانیہ، فرانس اور اسپین کو امریکہ، افریقہ کی جنگِ آزادیوں میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جہاں قابض نے طاقت استعمال کی وہاں نوے فیصد تحریکوں میں قابض کے خلاق سخت ترین ردعمل آیا اور محکوموں کی تحریکوں کو فائدہ ہوا ہے۔ جبکہ دوسری طرف کچھ قابض طاقت کے بجائے دوسرے جنگی حربہ استعمال کرتے ہیں وہاں اس تحقیق کے مطابق دنیا میں ستر فیصد انسرجنسی اپنے ابتداء کے ایک سال ہی میں ختم ہوئے باقی تقریباً دو فیصد ہی دو دہائیوں کے دورانیے تک مقابلہ کرسکے۔
تحریک کو قائم رکھنا بھی ایک بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے کیونکہ قابض کی منصوبہ بندی، حکمت عملی، تحریکوں کے اندرتقسیم در تقسیم، پالیسیوں کے فقدان اور عدم برداشت جیسے عنصر بیشتر تحریکوں میں نقصان کا سبب بنے۔کوئی بھی تحریک قابض کی جبر سے ختم نہیں ہوا بلکہ جبر اور زوراکی نے قومی تحریکوں کو مزید توانا اور طاقتور کیا بلکہ قابض کی مراعات، شاطرانہ حربوں اور تحریک کے اندرونی کمزوریوں نے قومی جہد کو زیادہ تر نقصان سے دوچار کیا۔ جس طرح انگولا میں UNATAکو پرتگال 1975سے 2002تک طاقت کے بل بوتے پر ختم نہ کرسکا بلکہ وہ مزید توانا ہوتا گیا اسی طرح موزمبیق کی نیشنل مومنٹ کو بھی طاقت کے ذریعےختم نہ کیا جاسکا تو دوسری طرف اسپین نے مراعات، جنگی حربے اور حکمت عملی سے Anti Facist Resistance Groupکو خاموش کیا اور دوسری طرف کینڈا نے طاقت کے بجائے حربوں اور حکمت عملی سے Front De Liberation Du Quebec جس نے مسلح جنگ کیا تھا کو مذاکرات کے نام پر توڈا، قومی مراعات دیکر، حربہ اور چالاکیوں سے زیر کیا۔
اس تحقیق سے ظاہر ہوتاہے کہ قومی تحریکیں قابض کی زوراکی سے ختم نہیں ہوتے اگر کچھ تحریکیں کمزور اور ختم بھی ہوئیں تو قابض کی شاطرانہ حربے اور قوم کے اندر کم علمی،قومی شعور کے فقدان،اجتماعی سوچ کے فقدان تقسیم در تقسیم اور قابض کی حربوں نے ان کو ختم کیاہے۔