Homeخبریںطالبان شہری آبادی کیخلاف مظالم اور بدلہ لینے کی کارروائیوں میں ملوث...

طالبان شہری آبادی کیخلاف مظالم اور بدلہ لینے کی کارروائیوں میں ملوث ہیں: وائٹ ہاوس

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکہ نے افغان حکومت کے شعبہ اطلاعات اور میڈیا کے سربراہ، دوا خان مینہ پال کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ طالبان نے مینا پال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس لئے ان رپورٹس پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ وہی اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔ جب کہ اس بارے میں بھی ناقابل تردید اطلاعات ہیں کہ طالبان اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں شہری آبادی کے خلاف مظالم اور بدلہ لینے کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز وائٹ ہاؤس کی ترجمان، جین ساکی نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اگر طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرز عمل سے انہیں بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جائے گا، تو یہ ان کی بھول ہے اور طالبان کو ایسے ہتھکنڈوں سے باز رہنا ہوگا۔

جین ساکی کا کہنا تھا کہ عسکری مہم جوئی کے بجائے طالبان کو چاہیے کہ وہ اپنی توانائی امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کریں۔ ترجمان کے بقول، ہم زور دے کر کہیں گے کہ وہ ایسا ہی مثبت عمل کریں، اور افغان عوام کو اسی کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔

جین ساکی نے کہا کہ کئی عشروں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد اس بات کی ضرورت ہے کہ طالبان اپنی توانائی امن عمل کو مضبوط اور خطے کو مستحکم کرنے پر مرکوز کریں، اس میں افغانستان اور اس کے ہمسایہ ملکوں کا مفاد وابسطہ ہے۔

امریکی فوج کے انخلا سے متعلق صدر بائیڈن کے اعلان کا ذکر کرتے ہوئے، ترجمان نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے فوری بعد امریکی صدر نے واضح طور پر کہا تھا کہ 20 سالہ لڑائی کو ختم ہونا چاہیے اور وقت آ گیا ہے کہ امریکی فوجیں وطن واپس آئیں۔

جین ساکی کے مطابق، صدر جو بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ افغان حکومت اور افغانستان کی قومی دفاعی افواج کے پاس درکار تربیت اور ہتھیار موجود ہیں جن کی مدد سے وہ ملکی دفاع کا کام انجام دے سکتے ہیں۔

Exit mobile version