Homeخبریںنوراتون کا پورا خاندان اجتماعی سزا کا نشانہ ہے، فوری بازیاب کیا...

نوراتون کا پورا خاندان اجتماعی سزا کا نشانہ ہے، فوری بازیاب کیا جائے: ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز) کوئٹہ سے سبی کی رہائشی خاتون نوراتون (نور خاتون ) کا پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بچوں سمیت گرفتاری اور جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ یہ خاندان عرصہ دراز سے جبری گمشدگی کا نشانہ ہے۔خاتون اور بچوں کو فوری طور پر بازیاب کرکے جبری گمشدگی کے سلسلے کو بند کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جمعرات کے روز یہاں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم احتجاجی کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

جمعرات کے روز جبری لاپتہ افراد کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5155 دن پورے ہوچکے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا 28 اگست کو بلوچستان کے مرکزی شہر شال کے ایک ہوٹل سے تیس سالہ نوراتون کو ان کے دو چھوٹے بچوں بیٹی بانڑی اور بیٹے عبدالغفار کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ نوراتون سبی کی رہائشی ہیں اور علاج کے سلسلے میں کوئٹہ آئے تھے جہاں سے انہیں گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا مذکورہ خاتون کا خاندان بلوچستان کے سیاسی حالات کے پس منظر میں سن 1992 تک جلا وطن رہا ہے۔جس کے بعد ان کا خاندان دیگر مہاجرین کے ساتھ وطن واپس آیا تو بلوچ رہنماء خیربخش مری کے نظریات سے وابستگی کی بنا پر ان کے خاندان کو ریاستی اداروں نے نشانہ بنایا گھر پر چھاپے مار گئے اور خاندان کے کئی لوگ جبری لاپتہ کیے گئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء نے کہا 2008 کو اس خاندان کے فرد مزار خان ولد گہرام کو جبری لاپتہ کیا گیا جو تاحال جبری لاپتہ ہیں اور وی بی ایم پی کی جبری گمشدگان کی فہرست میں شامل ہیں۔ عارف ولد سعیدان ، یوسف ولد بنگل بھی اس خاندان سے وابستہ تھے جن کو جبری گمشدگی کے ایک مہینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کرکے لاشیں پھینکی گئیں۔نور عالم ولد دلشاد 2016 سے جبری لاپتہ ہیں۔ عرض محمد ولد پیر محمد کو افغانستان میں نشانہ بناکر قتل کیا گیا جو وہاں مہاجرت کی زندگی گزار رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس خاندان پر ریاستی مظالم سے واضح ہے کہ ریاست نوراتون اور ان کے بچوں کو بھی اجتماعی سزا کا نشانہ بنا رہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا پاکستانی فورسز سیکورٹی وجوہات کو جواز بنا کر انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہی ہیں۔خواتین اور بچوں کو ماورائے آئین و قانون گرفتار کرے اذیت دینے سے بلوچستان میں بے چینی میں اضافہ ہوگا اور انسانی حقوق کے حالات بد تر ہوں گے۔

جمعرات کے روز جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں سوراب سے سیاسی و سماجی کارکن سعد بلوچ ، جنید بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

Exit mobile version