Homeخبریں پاک چائنہ کے درمیان کسی بھی معادے کو کسی صورت...

پاک چائنہ کے درمیان کسی بھی معادے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے . براہمدغ بگٹی

جرمنی(ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن پارٹی کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرانکفرٹ میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد پاکستانی کی جانب سے بلوچستان پر جبری قبضہ اور بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی کی جارحیت اور انسانییت سوز مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا تھا کانفرنس میں یورپ بھر سے بی آر ہی کے رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ جرمن سیاست دانوں، دانشوروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔ جبکہ گریٹ افغان مومنٹ کے رہنما مشعل خان ٹکر نے بھی شرکت کی اور شرکا سے خطاب کیا۔ جرمن سیاست دان توبیس ہیچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے جس کے سبب صرف بلوچ قوم نہیں بلکہ پورا خطہ متاثر ہوگا بی آر پی جرمنی کے رہنما اشرف شیر جان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست پاکستان بزور بندوق بلوچ قوم کو ان کے سرزمین سے بے دخل کرانا چاہتی ہے تاکہ آزادانہ طور پر بلوچ سرزمین میں موجود وسائل کو لوٹ سکے خاص کر چائنہ سے معدات کر نے کی بعد بلوچستان کے طول عرض میں آپریش کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں اب تک 50 سے زائد بلوچ فرزند شہید کردیے گئے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو اٹھا کر غائب کردیا گیا تاکہ کوئی ان کے راستے میں آنے کی کوشش نہ کر سکے، اس کے علاوہ بلوچ قوم پرست رہنما نواب براہمدغ بگٹی نے بزریعہ سکائپ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام شہدا اور اسیران کو خراج تحسین پیش کرتا ہو جنہیں نےایک عظیم مقصد بلوچ سرزمین کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہے یا تاحال زندانوں میں ازیتیں برداشت کر رہے ہیں انہوں نے کہا قابض پاکستان بلوچوں کو ان کے اپنے ہی وطن میں بد ترین جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے پاکستان جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک آزادی کو دبانے کی بھر پور کوشش کررہا ہے نواب براہمدغ بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ قابض پاکستان گزشتہ 67 سالوں سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتی چلی آرہی ہے فوجی آپریشنز، جبر گمشدگیاں اور مسخ شدہ لاشیں پھنکنے کا عمل بلوچستان میں معمول بن چکا ہے اس سب کا مقصد بلوچستان کی آزادی کے لیے جاری جمہوری جدوجہد کو ختم کرنا ہے انھونے مزید کا کہا پاکستان  نے ہر طریقے سے بلوچ جہد آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار اسے ناکامی  کا سامنا رہا اور اب وہ مزہبی انتہا پسندی کو بلوچ معاشرے میں پھلارہا ہے تاکہ بلوچ تحریک کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس خطے میں بھی مزہبی جنہونیت کو برقرار رکھ سکے جس کی واضع مثال بلوچستان میں فرقہ وارانہ مزہبی گروپوہ کی پشت پناہی اور انہیں دیگر اقلیتوں کے خلاف استعمال کرنا ہے ان کا کہنا تھا کہ لشکرِ جھنگوی کا نام استعمال کر کے پاکستان کے مسلح ادارے شیعہ ہزارا برادری  کی نسل کشی کر رہے ہے ، چائنہ اور پاکستان کے حالیہ معاہدواں کے بارے میں بات کرتے ہوئے نواب براہمدغ بگٹی کا کہنا تھا کہ میں واضح کرتا چلو کہ بلوچ وطن کے حوالے سے پاک چائنہ کے  درمیان کسی بھی معادے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مغربی مملک اور امریکہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر عربوں ڈالر اور جنگی سازوسامان وصول کر رہا ہے اور بچائے ان کو وہی آسعمال کرنے کے بلوچ قوم کی آواز کو دبانے پر خرچ کررہا ہے اور اس بات کی تصدیق پاکستان کے ایک سابقہ سفیر نے خود اپنے ایک بیان میں کیا تھا جو آج بھی رکارڈ کا حصہ ہے انھونے نے کہا کہ پاکستان کی دہشت کردی کو خطے سے ختم کرنے کے لیے مغربی ممالک  جمہوری اور خود مختار بلوچ ریاست کی بحالی کے لیے ہمارا ساتھ دے نواب براہمدغ بگٹی نے انسانی حقوق کے اداروں سے پُرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری پاکستانی کی بلوچ قوم کی بد ترین نسل کو روکنے کے لیے فوری عملی  اقدامات کریں انہونے نے کہا کہ بلوچ مسئلے کا سب سے پُر آمن حل آقوام متحدہ کے نگرانی میں آزاد و شفاف ریفرنڈم میں ہی ممکن ہے

Exit mobile version