Homeخبریںکوئٹہ میں جاری وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کو 5039...

کوئٹہ میں جاری وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کو 5039 دن ہوگئے۔

کوئٹہ (ہمگام نیوز) جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5039 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کراچی لیاری سے امید علی بلوچ مرتظعٰ بلوچ چیرمین زبیر بلوچ اظہقر یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی اپریشن کا آغاز پاکستانی ریاست کے جبری قبضے کے ساتھ ہی ہوا جو آج بھی تسلسل سے جاری ہے۔ اس طویل فوجی اپریشن میں لاکھوں کی تعداد میں بلوچ فرزندان کو تختہ مشک بنایا گیا اور ہزاروں لوگوں کو ریاستی عقوبت خانوں میں غیر انسانی غیر اخلاقی تشدد کا نشانہ بناکر شہید کیا گیا۔ بچے خواتین بوڑھے جوان سبھی ریاستی بربریت کا نشانہ بنے حتیٰ کہ خواتین نے پیٹ میں پلنے والے حمل بھی اس درندگی سے محفوظ نہ رہ سکے بلوچ ریاست پر اس 75 سالہ قبضے میں پاکستانی ارمی خفیہ اداروں نے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے جو تاریخ میں انمنٹ ہوگے بلوچ ابادیوں ڈھیرا بگٹی کوہلو آواران بولان پر فضائی کارپٹ بمبارمنٹ سے لیکر پینے کے پانی کے جوہڑوں میں زہر بھرنے فضا میں کیمیکل اسپرئے سمیت لوگوں کی ہیلی کاپٹروں کے زدیعے نیچے پھینکے جانے کے انسانیت کو شرما دینے والے ہر وہ عمل کا مرتکب ہوا جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی اپریشن سے بلوچوں کو جبری لاپتہ کرنے اور ان کی مسخشدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکنے کے ریاستی قتل میں اس قدر تیزی لائی گئی ہے۔ کہ بلوچستان میں ایک خوف لاماحول نے جنم لیا۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی ان انسانیت سوز پالسیوں سے ریاستی میڈیا کبھی بھی سر اٹھا کر نہیں دیکھا۔ اور نہ کبھی بھی یہ سوچنا گوارہ کیا کہ بلوچستان بلوچوں پر یہ مظالم کیوں کرڈھائے جا رہے ہیں۔ کوہلو ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں فضائی بمبارمنٹ کا آغار کردیاگیا۔ جہاں متعدد بچے خواتین بوڑھے جوان سمیت مال مویشیاں بھی ہلاک ہوگئیں۔ کئی گھرانے نزداتش کردئے گئے۔ اور یہ سلسلہ ہنوزجاری ہے روزانہ بلوچوں کو جبری لاپتہ شیرخوار بچے خواتین کی ہلاکت کی خبریں آرہی ہیں۔

Exit mobile version