شال ( ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مزمتی بیان میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ساتھیوں پر ڈنڈہ بردار افراد کی جانب حملے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور پشتون مظلوم عوام کو آپس میں دست وگریبان کرنے کیلئے مختلف گروہوں کو سرگرم رکھا جا رہا ہے جو کہ دونوں محکوم عوام کیلئے انتہائی نقصان دہ عمل ثابت ہوسکتے ہیں۔ بلوچ سرزمین پر محکوم عوام کو آپس میں لڑانے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں متعصبانہ زہنیت پر حامل شرپسند عناصر کو واضح طور پر پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ نوجوانوں پر بلاجواز حملہ کسی صورت میں قابل برداشت نہیں۔ البتہ بلوچ اور پشتون اقوام کی تاریخی رشتوں کا احترام کرنا ضروری ہے لیکن پشتون قوم کے سنجیدہ حلقوں کو بھی بلوچ اور پشتون اقوام کے آپسی رشتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ مظلوم اقوام کی حیثیت سے آپسی لڑائی کا فائدہ تیسری قوت کو ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بلوچ قوم ہر سنگین صورتحال میں پشتون قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے، اسی طرح پشتون قوم کے رہنماؤں کو بھی بلوچ سرزمین اور قومی اقدار اور احترام کا خیال رکھنا چاہئے، یہ نہ ہو کہ کل کے دن آپسی چپقلش کی وجہ سے دونوں محکوم قوم کے درمیان تعلقات میں بگاڑ پیدا ہو۔ بلوچ طلباء پر پے در پے حملہ کرنے کا یہ مقصد نہیں کہ بلوچ نوجوان کمزور ہیں بلکہ مظلوم اقوام کی حیثیت سے ہمیں تاریخی رشتوں کی قدر کرنی چاہئے۔ جسطرح بلوچ قوم پشتون سرزمین کی تاریخی حیثیت اور سرحد کا احترام کرتی ہے، اسی طرح پشتون قوم کو بلوچ سرزمین کی تاریخی سرحدات کا احترام کرنا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بند کرایا جا رہا ہے، گزشتہ روز پشتون اور بلوچ طلباء کے درمیان تصادم کے بعد بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل کو بند کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ انتظامیہ ہاسٹل کو مستقل طور پر بند کرکے بلوچ نوجوانوں کے تعلیمی سرگرمیوں پر قدغن لگانا چاہتا ہے۔ دونوں محکوم اقوام کو اپنے آپسی رنجش کو ختم کرکے بلوچستان یونیورسٹی کے تعلیمی نظام کو تباہی سے بچانا ہے۔ کیونکہ ادارے کی بندش سے دونوں محکوم عوام کے تعلیم بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔

بی ایس ایف کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بی ایس او کے ساتھیوں پر ڈنڈہ بردار افراد کی جانب حملہ کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔ اور دونوں محکوم اقوام کے سنجیدہ حلقوں سے درخواست کرتے ہیں کہ محکوم اقوام کی حیثیت سے ہمیں آپس میں دست وگریبان نہیں ہونا چاہئے بلکہ ایک دوسرے کے تاریخی رشتوں کی قدر کرنا چاہئے۔ انہوں نے حکام بالا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹلز کو بحال کرکے تعلیمی نظام کو فعال کرنا چاہئے تاکہ طلبا کی تعلیمی عمل متاثر نہ ہو۔