کابل: (ہمگام نیوز) غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے افغانستان کے اندر فضائی حملوں میں پاکستانی طالبان کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ اس حملے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پاکستان کی فوج کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیاہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ مکان افغانستان کے برمل گورنری میں قائم تھا اور پاکستانی طالبان کے لیڈر عبداللہ شاہ کی ملکیت تھا۔ پچھلی رات پاک فضائیہ نے صوبہ خوست کے ساپیرہ کے علاقے بھی بمباری کی ہے۔ یہ بھی مشرقی افغانستان کا حصہ افغان طالبان کے حکام نے شیطان اباد کو خبردار کیا ہے کہ اس کی سرزمین پر حملوں کے ’بہت برے نتائج‘ نکل سکتے ہیں۔ کابل کا یہ بیان مشرقی افغانستان میں پاکستان کے فضائی حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں پانچ خواتین اور تین بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس طرح کے واقعات کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں جو پاکستان کے کنٹرول سے باہر ہوں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید اپنے بیان میں کہا کہ ’تقریباً تین بجے قابض پاکستانی طیاروں نے پاکستان کی سرحد کے قریب صوبہ خوست اور پکتیکا میں شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکومت ’ان حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس غیر سنجیدہ کارروائی کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور حملہ قرار دیتی ہے۔
بیان کے مطابق کسی کو بھی افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ طالبان ترجمان نے مزید کہا کہ ’پاکستان کی جانب سے عبداللہ شاہ نامی شخص کو ہدف کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تاہم وہ پاکستان میں ہے۔