(© Ruskpp/Shutterstock)

واشنگٹن: (ہمگام نیوز) واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق رفح میں متوقع فوجی حملے کے بارے میں عوامی سطح پر خدشات کا اظہار کرنے کے باوجود امریکہ نے گذشتہ چند دنوں میں اسرائیل کو اربوں ڈالر کے بم اور لڑاکا طیارے بھیجنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔

پینٹاگون اور امریکی محکمہ خارجہ کے باخبر حکام نے بتایا کہ نئی ہتھیاروں کی کٹس میں 1,800 MK84 دو ہزار پاؤنڈ بم اور 500 MK-82 پانچ سو پاؤنڈ بم شامل ہیں۔

پیکج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو غزہ میں مسلسل بمباری کی مہم اور زمینی حملے کے لیے سخت بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے اور جب ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان صدر جو بائیڈن سے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

امریکی چیف آف اسٹاف نے کل جمعہ کو انکشاف کیا کہ اسرائیل نے وہ تمام امریکی ہتھیار حاصل نہیں کیے جن کی اس نے درخواست کی تھی۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین چارلس براؤن نے کہا کہ “ہم بڑی صلاحیتوں کے ساتھ ان کی حمایت کرتے ہیں لیکن انھیں وہ سب کچھ نہیں ملا جو انھوں نے مانگا تھا”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ ایسی چیزیں مانگ رہے ہیں جو اس وقت انہیں فراہم نہیں کی جا سکتیں، یا ایسی چیزیں جو ہم خاص طور پر نہیں چاہتے کہ ان کے پاس اس وقت موجود ہوں”۔

یہ بیانات اس ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ سے ملاقات کے بعد سامنے آئے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کو سکیورٹی امداد دینے پر بات کی۔

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے، جس میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 32,000 سے زیادہ ہو گئی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر وسیع پیمانے پر مخالفت کو جنم دیا۔

قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو 3.8 بلین ڈالر کی سالانہ فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔