شنبه, آوریل 27, 2024
Homeخبریںماما قدیر و فرزانہ مجید کا نام ای سی ایل سے خارج...

ماما قدیر و فرزانہ مجید کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم

کراچی (ہمگام نیوز) سندھ کی ہائی کورٹ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں ماما قدیر بلوچ اور فرزانہ مجید کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم دے دیا ہے اور کہا کہ آزاد حیثیت سے وہ دنیا میں کہیں بھی جا سکتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس فاروق علی شاہ پر مشتمل ڈویژن بینچ میں منگل کو ماما قدیر بلوچ اور فرزانہ مجید کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

ماما قدیر کے وکیل وزیر کھوسو نےمیڈیا  کو بتایا کہ انھوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ماما قدیر ایک پر امن شہری ہیں اور وہ پاکستان کی حدود کا احترام کرتے رہے ہیں، انھیں رواں سال چار مارچ کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آف لوڈ کیا گیا لیکن وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ماما قدیر اور فرزانہ مجید جبری گمشدگیوں کے خلاف اور لاپتہ لوگوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ریاست مخالف ہیں۔

وفاقی وزرات داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی کی جانب سے جواب دائر کیا گیا تھا کہ ماما قدیر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اس لیے انھیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ڈپٹی اٹارنی نے الزام عائد کیا کہ ماما قدیر نوجوانوں کو مسلح افواج اور وفاقِ پاکستان کے خلاف بھڑکاتے رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ وزیر کھوسو کا کہنا تھا کہ اگر وہ پاکستان کی حدود کے اندر حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہ پاکستان افواج کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی سے سوال کیا کہ کیا ماما قدیر کے خلاف کوئی مقدمہ ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اس پر خاموشی اختیار کی، جس پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ وہ پرامن اور آزاد شہری ہیں ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔

واضح رہے کہ بلوچستان سے لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے انھیں امریکہ جانے کی اجازت نہیں دی اور انھیں حکام نے مطلع کیا تھا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔

عبدالقدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ انھیں نیویارک میں سندھی کمیونٹی نے اپنی ایک تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، جس کے لیے انھیں، فرازنہ مجید اور فائقہ کو امریکی حکومت نے پانچ سال کا ویزا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز