شنبه, آوریل 27, 2024
Homeخبریںمشرقی و مغربی بلوچستان کے بلوچ متحدہ قوت کےساتھ قبضہ گیریت کے...

مشرقی و مغربی بلوچستان کے بلوچ متحدہ قوت کےساتھ قبضہ گیریت کے خلاف جدو جہد کریں :عبداللہ بلوچ

لندن (ہمگام نیوز) بلوچستان راجی زرمبش کی جانب سے گزشتہ روز لندن میں ایک سیمینار ’’بلوچستان کی آزادی‘‘ کے حوالے سے منعقد کیا گیا سیمینار کے مہمان خاص خان قلات سلیمان داؤد خان تھے سیمینار میں مغربی و مشرقی بلوچستان کے کارکنان و رہنماؤں کے علاوہ لندن میں بلوچ کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی ساتھ ہی آذربائیجان، کرد، سندھ اور ایران کے سرگرم تنظیم احواز کے لیڈران بھی سیمینار میں شریک ہوئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان راجی زرمبش کے سربراہ عبداللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ایک آزاد ریاست تھا ایران و پاکستان سے بلوچستان کا کوئی رشتہ نہ تھا بلکہ ایران و پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کر رکھا ہے ضرورت ہے کہ مشرقی و مغربی بلوچستان کے بلوچ متحدہ قوت کے ساتھ دونوں جانب ریاستی جبر وقبضہ گیریت کے خلاف جدو جہد کریں بی آر پی کے منصور بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ قوم کو اتحاد و یکجہتی کی اشد ضرورت ہے میں اپنی تنظیم اور پارٹی سربراہ کی جانب سے تمام آزادی پسند بلوچ تنظیموں و رہنماؤں کو یکجہتی کی دعوت دیتا ہوں اتحاد کی جانب ہمیں قدم بڑھانا چائیے تاکہ ہم مضبوط قوت کے ساتھ بلوچ قومی تحریک آزادی کو مضبوط بنائیں پروفیسر مصطفے بلوچ نے کہا کہ تاریخی حوالے سے ہمیشہ ان اقوام نے آزادی اور اپنے قومی مقاصد حاصل کئے ہیں جن کی طاقت یکجا اور متحد رہی ہے متحدہ قوت ہی قومی بقاء کی ضمانت ہے آج بلوچ قومی بقاء اور آزادی کے مقصد کے حصول کیلئے متحدہ قوت کی اشد ضرورت ہے شبیر بلوچ نے کہا کہ بی این پی و نیشنل پارٹی جیسی پارلیمان پرست تنظیموں نے بلوچ قومی تحریک کو شدید نقصان پہنچایا ہے ان تنظیموں کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے شبیر بلوچ نے بلوچ اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد کیلئے چار باتوں کا ہونا ضروری ہے اول اصولی موقف واضح ہونا چائیے دوئم خلوص و ایمانداری اتحاد کیلئے لازم ہے کیونکہ جہاں خلوص و ایمانداری ہوگی وہاں اپنی گزشتہ کوتائیوں ، کمزوریوں اور غلطیوں کو مان کر آئندہ کیلئے ان کا ازالہ کیا جا سکتا ہے تب ہی ممکن ہوگا کہ بی این ایف جیسا ماضی کا اتحاد وجود میں نہ آئے، بلکہ ایک مضبوط اتحاد وجود میں آئے سوئم خلوص نیت سے اندرونی یونٹی کو مضبوط بناتے ہوئے سماجی مسائل کو الجھایا نہ جائے بلکہ ہر مسئلے پر ایک دوسرے کو باہمی اعتماد میں لیا جائے گروہی، علاقائی اور قبائلی رویوں سے اجتناب کیا جائے چہارم عالمی سطح پر سیاسی و اخلاقی کمک کے حصول کیلئے ہماری سفارتکاری و موقف میں ابہام نہ ہو ، ہر سطح پر باہمی اعتماد ہونا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ سنگت حیربیار مری نے اتحاد کے حوالے سے جو نقاط پیش کئے ہیں ہم ان نقاط پر تمام بلوچ آزادی پسند قوتوں اور تنظیموں سے مل بیٹھنے اور بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں ڈاکٹر لکھو لوہانا نے بلوچ و سندھی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں قومیں محکومیت کا شکار ہیں اس لئے دونوں اقوام کا متحد ہوکر قبضہ گیریت کے خلاف جدو جہد آج کی ضرورت ہے سیمینار کے مہمان خاص خان قلات سلیمان داؤد نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قومی بقاء اور آزادی کی خاطر میں اتحاد کیلئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچ کا پشتون کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ دونوں برادر و ہمسائیہ قومیں ہیں تاریخ میں دونوں اقوام نے ایک دوسرے کی کمک و مدد کی ہے اور بلوچ کا مسئلہ پنجابی کے ساتھ ہے اسی طرح پنجابی و پشتون کے درمیان بھی یہی مسئلہ موجود ہے اس لئے بلوچ و پشتون نے ماضی میں بیحثیت قوم جس طرح ایک دوسرے کو کمک کی ہے آج بھی ضرورت ہے کہ وہ ایک دوسرے کی کمک و مدد کریں سیمینار سے رضا حسین بر، جمشید امیری، رحیم بندوئی، فیصل احواز، علی احواز، سردار میر علی لاشاری، ایلپ آذربائیجانی، مہناز بلوچ اور ڈاکٹر نصیر دشتی نے بھی خطاب کیا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز