ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںبلوچستان بھر میں فوجی آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔ بی ایس...

بلوچستان بھر میں فوجی آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔ بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں ہونے والی فوجی کاروائیوں اور عام لوگوں کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی فورسز کی دہشت گردانہ کاروائیاں خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں۔ عام لوگوں کو گھروں سے اُٹھا کر لاپتہ کرنا اور پھر اُن کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ بلوچ عوام کو خوفزدہ کرنے اور اپنی وحشیانہ طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے قابض فورسز بلوچ تحریک آزادی میں عوامی وابستگی سے اپنی حواس باختگی کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران مشکے جیبری اور گورکھائی سے ایک درجن سے زائد نہتے لوگوں کو اُن کے گھروں سے اُٹھا کر اپنے فوجی کیمپوں میں منتقل کرنے کے بعد ان میں سے چار فرزندان کی مسخ شدہ لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے گئیں۔ جن میں گورکھائی کے رہائشی امیر بخش ولد کرم خان ،اور محمد جمعہ جبکہ جیبری کے رہائشی دو نوجوان شامل ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ روز گوادر کے مختلف علاقوں سے متعدد مزدوروں کو فورسز نے گرفتار کرکے اپنے کیمپوں میں منتقل کردیا، عام مزدوروں و نہتے لوگوں کو اس طرح کی درندگی کا نشانہ بنا کرفورسز بلوچ عوام کو خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ بلوچ سرزمین و وسائل کے استحصال کرنے والے پاکستان و دیگر کمپنیوں کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نا رہے۔ ترجمان نے کہا کہ چائنا و بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی دیگر کمپنیاں پاکستانی فوج کی عسکری مدد کررہے ہیں تاکہ بلوچستان میں اُن کے منصوبوں کے سامنے بننے والی رکاوٹوں کو طاقت کے زور پر ختم کیا جا سکے۔ لیکن بلوچستان میں صرف ایک گروہ ان منصوبوں کے سامنے رکاوٹ نہیں بلکہ بلوچ قوم اپنی مرضی کے خلاف کسی بھی معاہدے کے سامنے رکاوٹ بنیں گے۔ ترجمان نے مزیدکہا کہ گزشتہ مہینے کے شروع ہوتے ہی پہلے سے جاری اس طرح کی کاروائیوں میں شدت لائی گئی جو کہ تا حال نہ صرف جاری ہیں، بلکہ روز بہ روز اس طرح کی کاروائیوں کا دائرہ وسیع تر کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی کاروائیوں میں اب تک سینکڑوں لاپتہ اسیران سمیت درجنو ں نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ جبکہ متعدد لوگوں کو ان کے گھروں سے اُٹھا کر لاپتہ کردیا گیا ہے، اُن کی زندگیاں بھی شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں خاندان اپنے آبائی علاقوں سے نکل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی میڈیا ریاستی اداروں کے تابع ہونے کی وجہ سے ریاستی جرائم پر پردہ ڈال رہی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ کے عالمی اداروں و انسا نی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی پاکستان کی بلوچ دشمن عزائم کو تقویت دینے کا باعث بن رہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز