ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںبلوچ معاشرتی اصولوں سے عاری قابض ریاست کے لے پالک سردار...

بلوچ معاشرتی اصولوں سے عاری قابض ریاست کے لے پالک سردار عبدالرحمن کیتھران اور دوسرے نام نہاد بلوچ سردار قابض فوج کی طرح بلوچ خواتین پر تشدد اور انھیں قتل کر رہے ہیں

لندن (ھمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سرکار کے لے پالک سردار عبدالرحمن کیتھران کی جانب سے بلوچ خواتین کو اپنی نجی عقوبت خانوں میں رکھنے ان پر تشدد اور ان کی بے رحمی سے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ایک طرف پاکستانی قابض بلوچ خواتین کو گرفتار کرکے انھیں زدو کوب کرکے غائب کر رہی ہے تو دوسری طرف نام نہاد اور بلوچ معاشرتی اصولوں سے عاری بلوچ سردار بھی پاکستانی قابض کی طرح بلوچ خواتین پر تشدد اور انھیں قتل کر رہے ہیں.

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ سماج میں عرصۂ قدیم سے ذاتی، خاندانی و قبائلی دشمنیاں رہیں ہیں جو کہ بدقسمتی کے ساتھ ساتھ ایک حقیقت بھی ہے لیکن بلوچ قومی کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت دشمنی نبھانے کا بھی ایک سلیقہ ہمیشہ سے رائج رہا ہے جہاں آپسی چپقلش اور خونی معرکوں میں خواتین اور بچوں کو نہ ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا اور نہ ہی انہیں بحیثیت دشمن فریق سمجھا گیا بلکہ بلوچ سماجی اخلاقیات کے رو سے جب بھی کسی ایسے معاملے میں خواتین نے اپنی چادریں پھیلائیں تو بلوچوں نے بڑے سے بڑے جانی و مالی نقصان کے باوجود اُس مسئلے کو ختم کردیا کیونکہ بلوچ خواتین کو ہمیشہ یہ اعزاز حاصل رہا ہے جب وہ بیچ میں آجائیں تو آپسی جھگڑوں کو خیرباد کہنا بلوچیت کی بنیادی ستونوں میں سے ایک رہا ہے مگر افسوس ہے کہ عبدالرحمن کھیتران ایک بلوچ ہوتے ہوئے بھی دشمنی کو بلوچیت کی سلیقے سے نبھانے میں نہ صرف ناکام رہے بلکہ انھوں نے اور ان جیسے کئی دیگر سرکاری نمک خور سرداروں نے یہ واضح کردیا ہے کہ انکا بلوچ، بلوچیت اور بلوچ اجتماعی مفادات و معاشرتی روایات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے.

پاکستان اور ایران کی غلامی میں ویسے تو روز مرہ کی بنیادوں پر بلوچ فرزندانِ وطن کی خون بہائی جارہی ہے لیکن ایسے گھناؤنے واقعات کو محض قتل یا خون ریزی کا نام نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ صرف چند معصوم بلوچوں کا قتل نہیں ہے بلکہ یہ بلوچ رسم و روج اور ثقافتی رکھ رکھاؤ کی صریحاً خلاف ورزی اور ان اقدار کی بھی قتل ہے

یاد رہے کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کو عزت و احترام کا مقام حاصل ہے، خونی مسئلوں میں بھی جہاں خواتین درمیان میں آتے ہیں بلوچ قوم میں وہ خون اور بدلے بھی معاف کیے جاتے ہیں لیکن دوسری جانب پاکستانی قابض کے ایما پر سرکاری کاسہ لیس اور بی ٹیم کی طرح سرداری کرنے والے کچھ کرایہ دار سردار بلوچ خواتین اور بلوچ قومی ننگ و ناموس کے ساتھ ساتھ بلوچ ثقافت کے ساتھ بھی کہلواڑ کررہے جو کہ بلوچ اجتماعی طرز زندگی کے بالکل برعکس ہے۔ عبدالرحمان کیتھران کے عمل اور حرکات بلوچ سے زیادہ پنجابی چودھری کے لگتے ہیں ـ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز