ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںپاکستان کے تمام ادارے بلوچ انسرجنسی کے خلاف متحرک ہیں

پاکستان کے تمام ادارے بلوچ انسرجنسی کے خلاف متحرک ہیں

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی 2016کی رپورٹ میں بلوچستان میں جاری کاروائیوں کا تذکرہ نہ کرنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں متحرک انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے اس طرح کا رویہ اپنانا تنظیم کی اغراض و مقاصد کے منافی ہے۔ بی ایچ آر او کے ترجمان نے کہا کہ صحت، تعلیم، سیاسی وابستگیوں کی بنا پر گمشدگی و قتل، ماورائے عدالت قتل اور گمشدگیوں کے واقعات سمیت بے روزگاری، خواتین کے مسائل، بچوں کے حقوق اور بنیادی انسانی ضروریات کے موضوعات پر الگ الگ مباحثے کے باوجود ان تمام موضوعات میں کسی ایک میں بھی بلوچستان کا زکر موجود نہیں ہے ۔ بلوچستان کی صورت حال کا پاکستان کے دیگر صوبوں کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ یہاں جاری انسرجنسی کے خلاف خود ریاست کے ادارے متحرک ہیں۔ لوگوں کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے بیشتر واقعات دوران آپریشن ہی پیش آتے ہیں، اس کے برعکس ایچ آر سی پی نے ہلاکتوں کی وجہ خود کش حملوں کو قرار دیتے ہوئے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور دوران آپریشن ہونیوالی ہلاکتوں کا تذکرہ تک ضروری نہیں سمجھا، جو کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سنگین مسائل میں سے ایک ہے۔ بلوچستان میں75فیصد سے زائد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے جبکہ سکول جانے کی عمر کے 70فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، یہ ایسے مسائل ہیں کہ انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، لیکن ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ میں ان کا زکر موجود نہیں۔ سال 2016میں بلوچستان میں سیاسی وابستگیوں کی بنیاد متعدد افراد اغواء کرلیے گئے، ان میں بلوچ طلبا تنظیم کے رہنماء شبیر بلوچ بھی شامل ہیں جو کہ اب تک لاپتہ ہیں۔ ان واقعات کا سالانہ رپورٹ میں زکر نہ کرنا مذکورہ ادارے کی ساکھ پر منفی اثرات مرتب کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے سالانہ رپورٹ کی کاپی مختلف صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کو بھی ارسال کی تھی جس میں لاپتہ افراد، تعلیمی مسائل، صحت و روزگار، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور نکل مکانی کرنے والے افراد کے حوالے سے تفصیلات درج تھے۔ بی ایچ آر او نے کہا کہ سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے ادارے اس طرح کی رپورٹ شائع کرنے سے پہلے زمینی حقائق کا جائزہ لیں، میڈیا سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر بننے والی رپورٹس بلوچستان کے حوالے سے کسی صورت میں بھی موثر نہیں ہیں، کیوں کہ میڈیا بلوچستان میں آزادی کے ساتھ رپورٹنگ نہیں کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز