جمعه, می 3, 2024
Homeخبریںچابہار اور گوادر بلوچ قوم کی ملکیت ہے:میر قادر بلوچ

چابہار اور گوادر بلوچ قوم کی ملکیت ہے:میر قادر بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ کے سربراہ میر قادر بلوچ نے سوشل میڈیا پہ جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ بلوچ تحریک صرف اور صرف قومی آزادی کا ہے لیکن بلوچستان میں پارلیمانی پارٹیاں جو پاکستانی وفاق کے سیاست سے جڑھ کر خود کو بلوچ قومی تحریک کا وارث اور امام سمجھتے ہوئے بلوچ عوام کو گمراہ کررہے ہیں وہ براہ راست پاکستانی سیاست کے لبادے میں آنے کے بجائے بلوچ کارڈ استعمال کرتے ہوئے بلوچ قومی شعور آزادی کو دبانے اور کائونٹر کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ قومی تحریک کا وارث نہیں بلکہ آزادی کی موومنٹ کو کائونٹر کر رہے ہیں انہوں نے کہاہے کہ تحریک کے وارث وہی ہے جو آزادی کے لئیے عملی طور پر سیاست اور مزاحمت کررہے ہیں انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں چابہار بندرگار ایران و انڈیا اکنامک کوریڈور اور چابہار کو بطور تجارتی بندرگاہ استعمال کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ چابہار اور گوادر بلوچ قوم کی ملکیت ہے اگر ہم گوادر میں چائنا کی سرمایہ کاری کو بلوچ مرضی و منشاء کے خلاف قرار دیتے ہیں تو چابہار پر کس طرح انڈیا و ایران معائدوں پر خاموش ہے حالانکہ انڈیا کا بلوچ قوم کے ساتھ معائدہ نہیں بلکہ ایران کے ساتھ ہے اور ان معائدوں میں بلوچ مرضی و منشاء شامل نہیں بلوچ قوم کی مرضی و منشاء آزادی سے مشروط ہے انہوں نے کہاکہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے نام پر بلوچ نسل کشی کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری ہے بلوچ قوم ہر سطح پر اس کی مزمت کرتے آرہے ہیں انڈیا کو استثنی حاصل نہیں کہ وہ بلوچ غلامی سے فائدہ اٹھاکر ایک قابض ریاست سے معائدہ کریں اور چابہار میں سرمایہ کاری کریں یا بلوچ سرزمین کو اپنے معاشی و تجاراتی مفادات کے لئے بلوچ مرضی کے خلاف استعمال کریں انہوں نے کہاکہ بلوچ کسی کے ایجنٹ نہیں کسی کے پراکسی نہیں کسے کے اکسانے یا کہنے پر بلوچ جدوجہد نہیں کررہے ہیں بلوچ قومی جدوجہد کی جڑیں بلوچ تاریخ سے وابسطہ ہے انہوں نے کہاکہ یہ قوم دوستی نہیں کہ کوئی پاکستان کا ایجنٹ اور کوئی ایران کا یا کوئی انڈیا کی پراکسی بنیں کوئی اگر اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کسی مشروط ایجنڈا کے تحت بلوچ تحریک آزادی کی حمایت کرتاہے تو ایسی حمایت قابل قبول نہیں بلوچ قومی تحریک کی حمایت بغیر کسی لالچ و غرض غیر مشروط ہو نا چاہیے انہوں نے کہاکہ بلوچ سرزمین انگریز کے باپ کا میراث نہیں جنہوں نے بے رحمی کے ساتھ بلوچ وطن کو تقسیم کرکے اس کی بندر بانٹ کی ایران سیستان بلوچستان پر قابض ہے سیستان بلوچستا ن ایک غیر فطری بٹوارا گولڈ سمتھ لائن انگریز ایجنڈا تھا جسے بلوچ قوم نے مسترد کردیا تھا 1839سے قبل کی بلوچ مملکت کی بحالی بلوچ جہد آزادی کا بنیادی ایجنڈا ہے بعض آزادی پسند ایران و انڈیا کو خوش کرنے کے لئے سیستان بلوچستان کی آزادئ سے دستبردار ہو کر ایرانی بلوچستان کے بلوچون کو ایران کی زلت آمیز غلامی میں اکیلا چھوڑ کر انتہائی بے پروائی کے ساتھ چابہار میں انڈین سرمایہ کاری کا خاموشی کے ساتھ استقبال کرتے ہوئے کسی قسم کے تحفظات و خدشات سے بے پرواہ ہیں جویقینا ایک المیہ ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز