Homeخبریںچین، ایران اور پاکستان سہ فریقی مشاورت کے نتیجے میں بلوچ نسل...

چین، ایران اور پاکستان سہ فریقی مشاورت کے نتیجے میں بلوچ نسل کشی میں تیزی آئے گی: حربیار مری

لندن(ہمگام نیوز)بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان موومنٹ (ایف بی ایم) کے سربراہ حیربیار مری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ میں چین، ایران اور پاکستان کے درمیان نام نہاد انسداد دہشت گردی اور علاقائی سلامتی سے متعلق مشاورت کا مقصد بلوچ عوام کی قیمت پر برائی کے محور کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تھا۔

حیربیار مری نے کہا کہ اس ملاقات کا خطے میں علاقائی سلامتی یا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کی نظریں بلوچستان پر مرکوز ہیں اور یہ ٹرائیکا منصوبہ بنا رہا ہے کہ کس طرح بلوچ قوم کو دہشت زدہ کیا جائے اور کس طرح بلوچستان کی تحریک آزادی کے شعوری جد و جہد کو دباتے ہوئے اسے بنیاد سے ختم کیا جائے، یہ سئے فریقی چور گروپ یہ بھی چاہتا ہے کہ کس طرح اپنی چوری اور لوٹ مار کو برقرار رکھا جائے۔ ہم برائی کے محور کی اس ملاقات کو بلوچ قوم اور بلوچستان کے مستقبل کے لئیے براہ راست خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کمیونسٹ سامراجی چین اپنے بیلٹ اینڈ روڈ کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے دو خو دساختہ اسلامی جمہوریہ ممالک جو مشرقی اور مغربی بلوچستان پر قابض ہیں کے ساتھ مل کر ریشہ دوانیاں کر رہاہے۔

حیربیار مری نے مزید کہا کہ گو کہ چین غیر تصادم کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن اقدامات اس دعوی کے برعکس ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ چین بہت بڑی سرگرمی سے بلوچ عوام کے خلاف ایران اور پاکستان کی رہنمائی اور پشت پناہی کر رہا ہے، کیونکہ چین نے مقبوضہ بلوچستان کے دونوں حصوں میں سینکڑوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو کہ بلوچ قومی منشاء اور امنگوں کے خلاف ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) میں اپنی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بلوچوں کو سمجھتا ہے کیونکہ بلوچستان عالمی سطح پر ایک اسٹریٹجک مقام پر واقع ہے جس کا چین بلوچ قوم کی اجازت کے بغیر اور بلوچوں کی روزی روٹی کی قیمت پر استحصال کر رہا ہے۔

حیربیار مری نے کہا کہ چین اور پاکستان پہلے ہی سی پیک روٹ اور گوادر بندرگاہ کے علاقوں سے ہزاروں بلوچ خاندانوں کو بے گھر کر چکے ہیں گوادر شہر اور بندرگاہ کے علاقوں کے ارد گرد باڑیں لگا چکے ہیں۔ پاکستان نے چین کے مفادات کے تحفظ اور بلوچوں کو شہروں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے CPEC کے راستے اور گوادر شہر میں سینکڑوں چوکیاں قائم کی ہیں۔ چین کی ایماء پر پاکستان نے بلوچوں پر apartheid پالیسی مسلط کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم میٹنگ چین، ایران اور پاکستان کی ایک اور سازش ہے جس سے بلوچستان کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار اور بلوچ قومی نسل کشی کو زیادہ تیز کرتے ہوئے بلوچ قوم کو تباہ کیا جائے اور بلوچ عوام کی آزادی کی منصفانہ تحریک کو دبایا جائے۔
بلوچ راجی راہبر واجہ حیربیار نے کہا کہ یہ بلوچ قوم کے لیے تشویشناک اور جاگ جانے کی ایک ایمرجنسی کال ہے اور ہر بلوچ کو جان لینا چاہیے کہ برائی کے ان تین محوروں میں سے کوئی بھی بلوچ قوم کا ہمدرد اور خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔ ان میں ایک توسیع پسند چین بھی ہے، جس کا دوسرے ممالک جیسے تبت، سنکیانگ اور ہانگ کانگ میں تجاوزات کا ایک عالمی اور مصمم ٹریک ریکارڈ ہے۔ یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حکام نے بھی 10 لاکھ ایغور آبادی کی حراست پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جنہیں حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ چین غریب ممالک سے بندرگاہیں لے کر اپنی طاقت اور پیسے سے کئی اقوام کو بلیک میل کرتے ہوئے انکا بیجا استعمال کر رہا ہے – ان کی موجودگی ایشیا اور افریقہ سے لے کر لاطینی امریکہ تک ہر جگہ موجود ہے، تاکہ وہ اپنی توسیع پسندانہ خواہشات کو پورا کر سکیں۔

چین نے اب بلوچ نسل کشی میں نئے سرغنہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور یہ ہدایت کی ہے کہ یہ دونوں قابض ایران اور پاکستان بلوچ قوم کو ختم کریں اور چینی اور پنجابیوں کے لیے جگہ بنانے کے لیے بلوچستان کی آبادی میں تبدیلی لائیں ۔ یہ بلوچوں کی دولت کو لوٹنے اور اس کے تزویراتی محل وقوع سے فائدہ اٹھانے کی اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہے۔ اب جبکہ بلوچستان کی تباہی اور بربادی میں چینی براہ راست ملوث ہیں، ہمارے لیے، بلوچوں کے لیے دنیا کو یہ دکھانا آسان ہے کہ چین وہ پرامن قوم نہیں ہے جس کا وہ دعویٰ کرتا ہے۔
بلوچ قومی رہنما حیربیار مری نے کہا کہ چین نے جیوانی میں بحریہ کا ایک اڈہ قائم کیا ہے اور پاکستانی فوج کی حفاظت میں سونمیانی میں ایک بڑا زیر زمین جوہری آبدوز بیس بنا رہا ہے۔ دریں اثنا، بلوچوں کو ان علاقوں سے زبردستی نکالا جا رہا ہے اور ان علاقوں سے بے گھر کیا جا رہا ہے تاکہ چینیوں کے لیے اپنے توسیع پسندانہ منصوبوں کے ذریعے بلوچستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو کنٹرول کرنے کے لیے محفوظ پناہ گاہیں بنائی جا سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فری بلوچستان موومنٹ جلد ہی یورپی ممالک اور شمالی امریکہ میں چینی سفارت خانوں کے سامنے چوبیس گھنٹے vigils بیداری کی احتجاج کرے گی۔ یہ احتجاج چین کے توسیع پسندانہ عزائم اور بلوچ قوم پر ایرانی اور پاکستانی قابضین کی جبری قبضہ گیریت کے خلاف ہے۔ FBM کا مقصد چین کے ارادے کو عالمی و علاقائی سطح پر اجاگر کرنا ہے، جو کہ گوادر کو اپنی ‘Sring of Pearls’ حکمت عملی کو مضبوط بنانے اور گوادر کو عالمی تسلط کے لیے ان کے گھناؤنے منصوبوں کا حصہ بنانا ہے، جسکی بلوچ قوم بہر قیمت مخالفت کرتے اسکے خلاف مزاحمت کرتی رہیگی۔

Exit mobile version