پنج‌شنبه, می 2, 2024
Homeخبریںگرائمر پبلک اسکول میں پھینکے گئے مزکورہ پمفلٹ سے کوئی تعلق نہیں۔بی...

گرائمر پبلک اسکول میں پھینکے گئے مزکورہ پمفلٹ سے کوئی تعلق نہیں۔بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے گزشتہ دنوں تنظیم کے نام پر کیچ کے مختلف اسکولوں میں پھینکے گئے دھمکی آمیز پمفلٹ کو ریاستی اداروں کی کارستانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے تعلیمی اداروں میں فورسز تعینات کرنے کی پالیسی کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لئے تعلیمی اداروں میں خوف و حراس کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد کاتعلق بغیر کسی جنس کی تفریق کے بلوچ اسٹوڈنٹس سے ہے، لیکن ریاستی ادارے تنظیمی ساکھ کو متاثر کرنے اور اپنے مزموم مقاصد کی تکمیل کے لئے بی ایس او آزاد کا نام استعمال کرکے بلوچ نوجوانوں میں جنس کے نام پر تفریق پیدا کرکے انہیں خوف زدہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ ریاستی اداروں کی بلوچستان میں تعلیم دشمن پالیسیاں نئے نہیں، بلکہ اس سے قبل بھی کئی اسکول و اساتذہ ریاستی اداروں کے ہاتھوں نشانہ بن چکے ہیں۔ پنجگور میں خواتین کو دھمکی، ایک عرصے سے بلوچ خواتین کے چہروں پر تیزاب پاشی اور درجنوں اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ و اسکولوں کو نظر آتش کرنے کے بعد ریاستی ادارے اسی تسلسل کو جاری رکھنے کی غرض سے دھمکی آمیز پمفلٹس کا سہارا لے رہے ہیں۔ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس او آزاد کا کیچ گرائمر پبلک اسکول سمیت دوسرے اداروں میں پھینکے گئے مزکورہ پمفلٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ ایک منصوبے کے تحت بلوچستان میں نوجوانوں کو تعلیمی سرگرمیوں سے دور رکھنے کے لئے سرکاری اسکولوں کی عمارات کو فوجی کیمپوں میں بدلنے کے بعد اب پرائیوٹ اسکولوں کے خلاف بھی ریاستی ادارے متحرک ہو چکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بی ایس او آزاد ایک روش خیال اسٹوڈنٹس تنظیم ہے، بلوچ سماج میں تنگ نظری پر مبنی نوآبادیاتی روایات کے خلاف بی ایس او آزاد کی جدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ بی ایس او آزاد کی انہی سرگرمیوں کی وجہ سے ریاست پہلے ہی تمام قوانین کو روند کر بی ایس او آزاد کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔اور اب تنظیمی ساکھ کو متاثر کرنے اور اداروں کو فوجی تحویل میں دینے کے لئے ایسے من گھڑت حربوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ بی ایس او آزاد نے بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کی ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہ کر کیمپس فورسز کے نام پر قائم ہونے والی فورسز کی اداروں کے اندر ممکنہ تعیناتی کے خلاف بی ایس او آزاد کے ساتھ مل کر آواز اُٹھائیں۔ کیوں کہ اداروں میں فورسز کی تعیناتی کا مقصد بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو راستے سے ہٹانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں کے تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حقوق کی دفاع اور کیمپس فورسز کے نام پر اداروں کے اندر فورسز تعینات کرنے کے خلاف ہر قسم کا احتجاج کرے گی۔ کیوں کہ تعلیمی اداروں کے اندر فورسز تعیناتی کامقصد بلوچ نوجوانوں سے ان کے تعلیم حاصل کرنے کا بنیادی حق چھیننا ہے۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے بلوچ عوام سے ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی شہادت کے خلاف دی جانے والی ہڑتال کی کال کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر منان بلوچ نہ صرف بی این ایم کے لیڈر تھے، بلکہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے انتہائی اہم رہنما تھے، ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت سے بلوچ قوم ایک عظیم رہنماء و جہد کار سے محروم ہوئی ہے۔ بی ایس او آزاد بلوچ عوام سے اپیل کرتی ہے کہ ڈاکٹر منان بلوچ و دیگر ساتھیوں کی شہادت کے خلاف بلوچ نیشنل موومنٹ کی 31جنوری، یکم اور دوئم فروری کو تین روزہ شٹرڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال کو کامیاب بنا کر بلوچ دوستی کا ثبوت دیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز