Homeخبریں28 مئی یومِ آس روک کی مناسبت سے جرمنی کے شہر ہنوفر...

28 مئی یومِ آس روک کی مناسبت سے جرمنی کے شہر ہنوفر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا: ایف بی ایم

ہنوفر ( ہمگام نیوز ) فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 28 مئی یوم آس روک کی مناسبت سے جرمنی کے شہر ہنوفر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

فری بلوچستان موومنٹ نے میڈیا میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ احتجاجی مظاہرہ ہنوفر شہر کے مرکزی اسٹیشن کے سامنے آج دوپہر ڈیڑھ بجے شروع ہوا جو شام چار بجے تک جاری رہا۔ مظاہرین نے 28 مئی کے حوالے سے مختلف بینر اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے ابوبکر بلوچ، دانیال بلوچ، بی بگر بلوچ، عبدالخالق، خُداداد بلوچ اور محمد بخش راجی بلوچ نے خطاب کیا۔

مقررین نے اپنے خطاب میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کی بلوچستان کی مقبوضہ سرزمین پر ہونے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جب بلوچ سرزمین پر پاکستان نے اپنے ایٹمی تجربات کئے تو نعرہ تکبیر بلند کیا گیا جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ انہوں نے اس کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی اور اسے اسلامی بمب قرار دیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کے انسانیت کے خلاف کس طرح کے مکروہ ارادے ہیں۔

مقررین نے مزید کہا کہ دنیا کے مہذب اور جمہوری اقوام پر عزم مقاصد کےلئے قائم اپنے جوہری تنصیبات کی تالا بندی کرکے ان کا خاتمہ کررہے ہیں جبکہ پاکستان اپنی فوجی طاقت اور جنگی جنون کے اظہار کے لئے جوہری ہتھیار بنارہا ہے جو یقیناً اپنے آپ میں ایک تشویشناک امر ہے۔

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ 28 مئی 1998 کو پاکستان نے اپنے تجربے منعقد کرکے بلوچستان کی سرزمین کو جہنم بنادیا۔ اُس دن سے لیکر آج تک وہ خطہ تابکاری کے اثرات کا شکار ہے۔ زراعت تباہ ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے وہاں بارشیں نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہیں، نومولود بچے مختلف پیدائیشی بیماریوں اور معذوریوں کے شکار ہیں، جلدی امراض بھی علاقے میں بہت بڑی تعداد میں پھیلی ہوئی ہیں اور سب سے بڑھ کر وہاں کی عوام کینسر جیسی موذی اور خطرناک بیماری کا شکار ہیں۔

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ مہذب دنیا کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر ذمہ دار ریاست کے ہاتھ روک لے تاکہ وہ انسانیت کے خلاف اپنے جرائم روک دے۔ جب تک پاکستان جیسے بھکاری اور غیر ذمہ دار ملک کے پاس اس طرح کے خطرناک ہتھیار موجود ہوں دنیا کا امن خطرے میں رہے گا۔ معاشی بدحالی کا شکار غیر ذمہ دار پاکستانی ریاست کسی بھی وقت اپنے جوہری ہتھیار دہشت گردوں کو فروخت کرسکتا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ ہمیشہ اپنے پریس بریفنگ میں بھی اشارتا یہ دھمکی دُھراتا ہے کہ پاکستان کی معاشی بدحالی میں دوسرے ممالک کو آگے آکر پاکستان کی مدد کرنی چاہئیے کیونکہ ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک اس طرح کے معاشی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا نہ ایک ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ملک کو اس طرح کے بحرانوں دھکیلنا اور بے یار و مددگار چھوڑنا ایک اچھا عمل جس کا مطلب یقیناً اُسی بات کی جانب اشارہ ہے کہ ہم کسی بھی مہم جوئی کی جاب جاسکتے ہیں۔ دنیا کو چاہئیے کہ وہ کُھل کر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اپنا موقف رکھے اور پاکستان کو قرضوں کی فراہمی اسکی جوہری صلاحیت کو ترک کرنے سے مشروط کرے اور پاکستان کو غیر مسلح کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ دنیا اس دوچار خطرے سے باہر آسکے۔

Exit mobile version