شال ( همگام نیوز ) بلوچ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5098 دن پورے ہوگئے ہیں، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پی ٹی ایم لورالائی کے کارکنان آصف پشتون، غنی پشتون، عبدالقدیر پشتون اور دیگر نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی

 وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچ پشتون قوم اس وقت اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں چاروں طرف ظلم جبر کی سیاہ بادلیں آسمان کو گھیرے میں لئے ہوئے ہیں ایک طرف قبضہ گیریت کو طول دینے کے لیے بلوچ پشتون نسل کشی کر رہی ہے دوسری طرف سے قوم کے عظیم سپوت اپنے پاک لہوں سے مادر وطن کی حفاظت کر رہے ہیں ہزاروں کی تعداد میں قوموں کی با غیرت فرزندیں قبضہ گیر کی فوج کے سامنے سر با کفن ہیں ۔

 ماما قدیر بلوچ نے کہا دوسری جانب وہ لوگ جو ابھی تک قومی ذمہ داری نبھانا اپنی جگہ قومی احساس نہ ہونے کے برابر قومی حالات جنگ میں ہے نوجوانوں کی لاشیں بے گور و کفن پڑی ہیں بلوچ پشتون گھر جل رہے ہیں بلوچ خواتین جبری لاپتہ اور ان پر حملے ہورہے ہیں ڈاکٹر و کالا استاد دانشوار اور ہر شعبہ فکر کے لوگ ٹارگٹ ہورہے ہیں ساٹھ ہزار مرد اور تین سو خواتین رياستی اذیت خانوں میں خفیہ اداروں اذیتوں کا سامنا کر رہی ہے لواحقین اپنے پیاروں کی بازيابی کے لئے بھوک پیاس کو خاطر نہ لاکر بلوچستان کے مختلف علاقوں پریس کلبوں گلی گلی کوچوں میں احتجاج کر کے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ ایک طرف لاشیں گر رہی ہم اپنے عیاشیوں میں مست ہیں بلوچ گھر میں جیٹ طیاروں سے حملے ہو رہے ہیں اپنے کاروبار کا فکر ہے ہمیں اپنے اہل عیاں کی فکر ان کے بارے میں سوچتے نہیں جو عقوبت خانوں میں اذیت سہ رہے ہیں بلوچ لاپتہ افراد کی چھوٹی چھوٹی بچیاں پریس کلبوں کے سامنے بھوک ہڑتال میں بیٹھے اپنے پیاروں کی بازيابی لے لئے احتجاج کر رہے ہیں وہ صبح اسکول جانے کے بجاۓ پریس کلب خارخ کرتے ہےکیا ہمیں احساس ہے کہ یہ بچے بھی اسکول جانا چاہتے ہیں مگر ہمیں صرف اپنے بچوں کی مستقبل اور تعلیم کا فکر ہے