اسلام آباد (ہمگام نیوز) اسلام آباد میں بلوچ لواحقین لانگ مارچ کا دھرنا جاری ہے۔ اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں صرف فوج کرتی ہے لہٰذا پوری ریاست کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے۔
ہم سوال کرتے ہیں کہ جب پاکستان میں فوج انسانی حقوق کی پامالیاں اور قتل عام ہوتا ہے تو ریاست کے باقی ادارے بشمول پارلیمنٹ اور عدلیہ کس جانب کھڑے ہوتے ہیں؟
بلوچستان میں گزشتہ 75 سال سے جاری نسل کشی میں عدلیہ اور پارلیمنٹ کا کیا کردار تھا؟ ان سب کو چھوڑیں ہم گزشتہ ایک مہینے سے جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل کے خلاف لانگ مارچ کررہے ہیں، گزشتہ دس دنوں سے ہم اسلام آباد میں موجود ہیں، ہمارے ساتھ بزرگ، خواتین اور بچے ہیں، ہمارے اوپر اسلام آباد میں داخل ہوتی ہی تشدد ہوا، گرفتاریاں ہوئیں اور مسلسل دھمکیوں اور ہراسمنٹ کا سامنا کررہے ہیں۔
کیا اس دوران آپ کے پارلیمنٹ اور عدلیہ نے ان سب کو روکنے میں کردار ادا کیا؟ جب آپ کے عدلیہ، پارلیمنٹ سمیت ریاست کے تمام ادارے ازخود اس قتل عام اور ظلم و جبر کے خاموش حمایتی ہونگے تو سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ پوری ریاست ہماری نسل کشی میں شریک ہے۔ ریاست نے ہر گھر میں صف ماتم مچایا ہوا ہے۔
جبری گمشدگی صرف ایک فرد کی گمشدگی نہیں ہوتی بلکہ پورا خاندان اس کرب میں مبتلا ہوتا ہے۔ یہ ماں مانسہرہ سے اپنے بیٹے کی فریاد لیکر ہمارے احتجاجی دھرنے میں آئی ہے۔ اس ریاست کے تمام ادارے انتہائی بے حس ہوچکے ہیں اور ان کو زرہ برابر بھی اندازہ نہیں کہ شہری ریاست کے تمام اداروں سے شدید مایوس ہورہے ہیں۔ نفرت اور بیزاری میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔