شنبه, آوریل 27, 2024
Homeخبریںبراہمداغ پاکستان آنے کےلئے محفوظ راستے کی تلاش میں ہے: بی ایل...

براہمداغ پاکستان آنے کےلئے محفوظ راستے کی تلاش میں ہے: بی ایل ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے بی آر پی کے سربراہ براہمدغ بگٹی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ براہمدغ بگٹی نے کئی تنظیموں اور لیڈروں کو ہدف تنقید بنا کر اپنی کمزوری و کوتاہیوں کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔ان کی گزشتہ چند انٹرویوز و بیانات سے واضح ہے کہ وہ پاکستان سے مذاکرات کیلئے بے تاب ہیں، جس کیلئے انہوں نے پاکستان کو ایجنڈا رکھنے کا اختیار بھی دینے کا اظہار کیا ہے جو مایوسی کے مترادف ہے۔ مگر اس آڑ میں قومی لیڈر ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک سے رابطے کا ذکر کرنا صریحا غلط بیانی ہے۔ البتہ بی ایل ایف ہر وقت تمام بلوچوں رہنماؤں سے اپیل کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستان کی الیکشن و پارلیمنٹ اور اسٹابلشمنٹ کے اداروں کا حصہ نہ بنیں جو بلوچ قومی غلامی کو مضبوط کرنے میں معاون ہوں ۔ اس سے پہلے اسٹابلشمنٹ کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو قبول کرکے براہمدغ بگٹی اپنے انٹرویو میں اعتراف کرتا ہے کہ ڈاکٹر مالک کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو میں نے فوج سے بات کرنے کا پیغام دیا ہے۔پچھلی انٹرویو میں بھی فوج کی یقین دہانی پر مذاکرات پر آمادگی کا اظہار اور آزادی کی جد و جہد سے دستبرداری کا اشارہ دیکر انہوں نے بی ایل ایف کی پالیسی بیان کے جواب میں جس غیر سیاسی رویہ کا اظہار کیا وہ دراصل دوسروں کو دھمکا کر اپنے لئے راستہ کھول کر پاکستان سے غیر مشروط مذاکرات کرنا تھا ۔ ایسے میں وہ اپنے پارٹی کی نمائندگی کر سکتے ہیں مگر تنہا ایک پارٹی کو بلوچ کی مقدر کا فیصلہ بشمول بی ایل ایف کسی کو حاصل نہیں۔ بی ایل ایف کے لیڈر کے بارے میں اس طرح کی باتیں سرکار کی بلوچ جہد میں کنفیوژن پیدا کرنے و کمزور کرنے کی پروپیکنڈوںں کا تسلسل ہے۔ ڈاکٹر مالک و اس کے کارندے و ادارے کبھی بھی یہ ثبوت پیش نہیں کر سکتے کہ ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے ان سے رابطہ و مذاکرات کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنی سرزمین پر اپنے قوم کے ساتھ موجود اول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے بلوچ جہد آزادی میں بر سر پیکار آزادی کے سوا کسی ایجنڈے پر کسی سے مذاکرات کی بات نہیں کی ہے۔ براہمدغ کی جانب سے اس طرح کی باتیں پاکستان آنے و اسکی اداروں کے تابع ہونے کیلئے محفوظ راستہ کی تلاش ہیں۔ اپنی کمزوریوں کو جواز فراہم کرنے کیلئے دوسروں پر الزام لگانا سیاسی نا بلوغت ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز