شنبه, آوریل 27, 2024
Homeخبریںبلوچ مہاجرین پر حملہ اقوام متحدہ کے اداروں پر سوالیہ نشان ہے،...

بلوچ مہاجرین پر حملہ اقوام متحدہ کے اداروں پر سوالیہ نشان ہے، بی ایچ آر او

 کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیاں روز بہ روز شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ بلوچستان میں آپریشن سے متاثر ہو کر افغانستان نکل مکانی کرنے والے بلوچ مہاجرین کے کیمپوں پر حالیہ حملہ و اس کے نتیجے میں ایک شخص کی ہلاکت و سینکڑوں خواتین و بچوں کی زخمی ہونے کے واقعات اقوام متحدہ کے ادارے یونائیٹڈ نیشنز ہائی کمیشنر فار رفیوجیز(یو این ایچ سی آر) کی غیر جانبدار حیثیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جنگ زدہ علاقوں سے نکل مکانی کرکے دیگر ملکوں یا پاکستان کے دوسرے حصوں میں پناہ لینے والے بلوچوں کی حفاظت ملکی حکومتوں اور یو این ایچ سی آرکی پیشہ ورانہ زمہ داری ہے ۔ بی ایچ آر اوکے ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ جاری کاروائیوں سے انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ آئے روز آبادیوں پر حملہ آور ہو کر فورسز خواتین و بچوں پر تشدد کے بعد نہتے نوجوانوں کو اغواء و قتل کررہے ہیں۔ بسیمہ کے علاقے سے آپریشن کے دوران اغواء ہونے نوجوانوں کی لاشوں کو فورسز نے مستونگ میں پھینک کر عجلت میں دفن کروایا تاکہ ہلاک شدگان کی پہچان نہ ہو سکے۔ جبکہ آپریشن میں زخمی ہونے والے نوجوان کو دورانِ علاج فورسز گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ علاوہ از ایں گزشتہ روز مشکے کے علاقے گجلی کا گھیراؤ کر کے دو نوجوانوں کو فورسز نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ، جبکہ مشکے ہی کے علاقے گورجک سے نصف درجن سے زائد بزرگوں و نوجوانوں کو گرفتار کرکے وحشیانہ تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ بلوچستان بھر سے تسلسل کے ساتھ لوگوں کو اغواء کیا جا رہا ہے۔ لیاری سے پسنی کے رہائشی تین بلوچ ماہیگیروں کو فورسز وردی و سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔ مغویوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر ان کی ڈی این اے ٹیسٹ کیے بغیر دفنانا بلوچستان کے ہزاروں لاپتہ افراد کے خاندانوں کے لئے ذہنی اذیت کا باعث ہے۔ کیوں کہ تسلسل کے ساتھ مغوی نوجوانوں کے لاشوں کی برآمدگی سے ان کے ذہنوں میں اپنے پیاروں کی زندگیوں کے حوالے مختلف خدشات جنم لے رہے ہیں۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی ادارو ں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے پر زور اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے صورت حال کی سنگینی کا بروقت نوٹس لیکر ہزاروں مغوی سیاسی کارکنوں کو بازیاب کرنے اور شہری و دیہی آبادیوں پر حملوں جیسی کاروائیوں سے نہتے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز