جمعه, آوریل 26, 2024
Homeخبریںبولان سے بلوچ خواتین کے اغواء بدترین ریاستی جارحیت قرار دیتے ہیں...

بولان سے بلوچ خواتین کے اغواء بدترین ریاستی جارحیت قرار دیتے ہیں ۔بلوچ گہار موومنٹ

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ گہار موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں بولان سے بلوچ خواتین کے اغواء بدترین ریاستی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تین ہفتہ قبل بولان سے آپریشن اور سول آبادی کے محاصرے کے دوران متعدد بلوچ خواتین کو ریاستی فورسز نے حراست میں لے کر اغواء کیا لیکن تاحال انہیں بازیاب نہیں کیا گیا جن کے بارے میں ان کے خاندان سمیت بلوچ دوست پارٹیوں کوشدید تشویش لاحق ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ خواتیں کا اغواء ریاستی جارحیت اور بلوچ نسل کشی کے بدترین مثال ہے دنیا میں قوموں کے مابین جنگوں کے کچھ اصول ہوتے ہیں لیکن ریاست نہ صرف جنگی قوانین کی دھجیان اڑارہی ہیں بلکہ انسانی حقوق کو بھی بری طرح پامال کرکے بلوچ قوم پر بدتریں مظالم ڈھارہے ہیں بلوچ خواتین بچون اور بزرگوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ترجمان نے کہاکہ ریاست کے ہاتھوں بلوچ قوم کے گھر بار اور بچے و خواتین بھی محفوظ نہیں ریاست بلوچ نسل کشی میں شدت لاکر تمام تر عالمی و انسانی قوانین کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے بلوچ خواتین کو ان کے گھروں سے اٹھاکر عقوبت خانوں میں بند کرر ہاہے اقوام متحدہ اور مہذب دنیا کو مصلحت پسندی سے نکل کر ایسے واقعات اور بڑھتی ہوئی ریاستی سرکشی کے خلاف ٹھوس اور موثر اقدامات کے لئے سنجیدگی اختیار کرنا چاہیے اگر اقوام متحدہ انسانی حقوق کے وضع کردہ قوانین کے حفاظت نہیں کرسکتا تو یہ واضح کردیں کے ایسے قوانین ڈھکوسلہ ہے جس کے نام پر محکوم اور غلام قوموں کو فریب دیا جارہاہے کیونکہ ایسے واقعات کے بعدیہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار ادارے بلوچستان میں غیر جانبدارانہ طور پر اپنی فرائض ادا کرنے میں ابھی تک ناکام نظر آرہے ہیں ان کی خاموشی سے ریاست کو بلوچ نسل کشی کے لئے مزید جواز مل رہاہے ترجمان نے کہاکہ انسانی حقوق جمہوریت اور آزادی کا سلوگن اقوام متحدہ نے دیکر غلام قوموں کو آزادی انصاف اور ظلم کے خلاف جینے کے لے جو فلسفہ وضع کیا ہے کم از کم اسے اس کی پاسداری کرنا چاہیے اگر اس طرح کے نعرے دیکر طاقتور قوتوں کی مفادات کی نگہبانی کرنا ہے تو یہ ادارے انسان دوستی کا نعرہ چھوڑدے ترجمان نے کہاکہ اقوام متحدہ بلوچ خواتین کی بازیابی کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اور موثر اقدامات کرتے ہوئے ریاست کو لگام دے تاکہ آئندہ ایسے واقعات تسلسل نہ پائے اگر انسان دوستی کے چیمپیئن ریاستی جارحیت کے خلاف کوئی کردار انہیں کیا تو یقیناًبلوچ عوام کے غیض و غضب اور نفرت کی سلگتے آگ کو نہیں روک پائیں گے اقوام متحدہ بلوچستان مین تعلیم صحت اور دوسرے شعبوں میں جس شدت سے دلچپسی لے کر کام کرنا چاہتے ہیں اگر وہاں انسانوں کی جان مال اور گھربار شناخت زبان اور ثقافت کو تحفظ نہیں ہیں لوگون کی لاشین گررہی ہیں خواتین بچے بوڑھے شہید اور اغواء کئے جارہے ہیں وہاں بحیثیت بلوچ ہمارے صحت اور تعلیم کے معاملات دلچسپی کا نعر ہ نمضحکہ خیز ہے کیونکہ ان سب سے اول ہماری آزادی شناخت اور بقاء کا مسئلہ ہے ہماری نسل کشی کی جارہی ہے انسانی بحران کھڑا کیا جارہاہے وہان ہمارے لئے یہ باتیں اہمیت کے حامل نہیں کیونکہ ایک جنگ زدہ علاقہ میں جو زمہ داریان عالمی دنیا اور انسان دوست اداروں کی بنتی ہے ان کو اسی ایجنڈا اور اہداف کو اہمیت دینا چاہیے کیونکہ ایک جنگ زدہ علاقہ میں کام کا طریقہ کار بلکل مختلف ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز