جمعه, آوریل 26, 2024
Homeخبریںتئیس اور ستائیس مارچ کو بلوچ عوام فورسز سے دور رہے۔ بی۔ایل۔ایف

تئیس اور ستائیس مارچ کو بلوچ عوام فورسز سے دور رہے۔ بی۔ایل۔ایف

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے فورسز پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روز سرمچاروں نے ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں بدرنگ کے مقام پر فوجی قافلے کی ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔ جس سے فوجی گاڑی مکمل تباہ اور اس میں سوار تمام اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ گریشہ میں گونی کیمپ جانے والی قافلے پر راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے بھی حملہ کرکے بھاری نقصان پہنچایا۔ جس پر پاکستانی فوج نے گونی ، بدرنگ اور قریبی علاقوں میں دھاوا بول کر کئی نہتے بلوچوں کو اُٹھا کر لاپتہ کیا ہے۔ کل سرمچاروں نے مشکے کے علاقے گجلی میں مردم شماری میں مصروف پاکستانی فوج پر حملہ کرکے جانی نقصان پہنچایا۔ رد عمل میں حواس باختہ فوج نے آبادی کی طرف مارٹر گولے داغے، لیکن نقصان کی اطلاع نہیں۔ کل خضدار میں جھالاوان کمپلکس کے ساتھ ایک گاڑی پر فائرنگ کرکے بشیر نامی ریاستی مخبر کو نشانہ بنایا، جس سے وہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ یہ مسلح دفاع کے شفیق مینگل اور عطاالرحمان کا خاص کارندہ ہے۔ جن کے ہاتھ کئی بلوچوں کے خون سے رنگے ہیں۔ یہ اشخاص اور گروہ بلوچوں کے اغواء، قتل اور لاشیں پھینکنے میں قابض پاکستانی فوج کے ساتھ شریک کار ہیں اور پاکستانی فوج ہی کی طرح انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔ بشیر اور اس کے ساتھیوں کو اِن گناہوں کی سزا ملنا ضروری ہے۔ اس گروہ کے تمام کارندے پہچانے جا چکے ہیں اور بی ایل ایف کے پاس سب کے نام ثبوتوں کے ساتھ موجود ہیں۔ یہ حملہ دوسروں کیلئے ایک واورننگ ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا ساتھ دینے سے گریز کریں۔ یہ گروہ کراچی ٹو کوئٹہ مسافر بسوں اور دوسری گاڑیوں کو لوٹنے سمیت کئی سماجی برائیوں میں ملوث ہے۔ معاشرے میں برائی اور فحاشی پھیلانے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ قبضہ گیر پاکستان بلوچستان میں بھی 23 مارچ کو یوم پاکستان  اور جشن کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ایک طرف پاکستانی فوج بلوچستان میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور دوسری طرف ہماری زخموں پر نمک چھڑکنے کیلئے جشن میں مصروف ہے۔ ایک قابض سے اسی طرح کے رویے کی توقع ہے، مگر بلوچ قوم اپنے فرزندوں کے خون کے بدلے اپنی چھینی گئی آزادی واپس لے کر قابض سے آزاد بلوچستان کی شکل میں بدلہ لے لے گا۔ 27 مارچ 1948 کو قبضہ سے لیکر آج تک بلوچ قوم کی طرف سے مزاحمت جاری ہے۔ یہ دن ہمارے لئے یوم سیاہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ وہ 23 اور 27 مارچ کو سرکاری تنصیبات سے دور رہنے کے ساتھ اپنی تمام سرگرمیاں معطل کرکے گھروں میں رہ کر قابض کو پیغام دیں کہ ہمیں یہ قبضہ قبول نہیں۔ پاکستانی فوج اور تقریبات سے دور رہیں، سرمچار کسی بھی وقت حملہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز