جمعه, آوریل 26, 2024
Homeاداریئےہمگام اداریہ: 13نومبر شہیدوں کا دن

ہمگام اداریہ: 13نومبر شہیدوں کا دن

اس 13 نومبر کو جہاں بلوچ غلامی کی سیاہ دور کے 176 ویں سال میں داخل ہونگے ، وہیں غلامی کے اس ظلمت میں بلوچ شہیدوں کا خون ایک روشنی کی کرن کے طرح بلوچوں کے دل و دماغ کو ایک امید سے منور کردیگا جب اسی دن تمام بلوچ شہداء کو پوری قوم عزت و احترام کے ساتھ یاد کرے گی اور انکے لازوال قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے یہ دن شہیدوں کے دن کے طور پر بلوچستان سمیت پوری دنیا میں منائے گی ۔ 13 نومبر وہ دن تھا جب بلوچوں نے سنہ 1839 کو اپنی آزادی انگریز سامراج سے مقابلے کے بعد کھودی تھی، یہ 13 نومبر کا دن ہی تھا جب انگریز فوج نے لاو لشکر کے ساتھ قلات پر یلغار کیا تھا لیکن اس خطے کے دوسرے اقوام کے برعکس بلوچوں نے اپنے وطن سے محبت اور اپنی تاریخی غیرت کا مظاھرہ کرتے ہوئے اس طاقتور دشمن سے یقینی شکست کو دیکھنے کے باوجود مقابلے کا فیصلہ کیا اور ایک قلیل تعداد میں خان محراب خان کی قیادت میں انگریزوں سے ٹکرائے ۔ گوکہ اس جنگ میں بلوچوں کو شکست ہوئے لیکن اس وقت جس طرح بلوچ شاہ و شہہ ، اکثریت و اقلیت سب نے مل کر وطن کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں اس واقعے نے بلوچ تاریخ میں قوم دوستی اور ملک و قوم کی خاطر کٹ مرنے کی ایک نئی ولولہ انگیز تاریخ رقم کی ۔ قربانی کے اس واقعہ سے بلوچ مزاحمت کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوئے جو محراب خان سے ہوتے ہوئے بلوچ خان ، خان جان ، داد شاہ ، نورا مینگل پھر پاکستانی تسلط میں بابو نوروز سے لیکر سفر خان ، شہید شفیع تک اکبر خان ، بالاچ ، غلام محمد سے لیکر آج تک جاری ہے ۔ اس دوران ہزاروں کی تعداد میں بلوچ پیرو ورنا ، مرد و زال ، معلوم و نامعلوم بلوچ قومی آزادی کے راہ حق میں اپنے جان سے گذر گئے اور بلوچ قومی آزادی کے امید کے دیئے کو اپنے قیمتی خون سے جلائے رکھا اور بلوچ سر زمین کے انگریز ہو یا پاکستان کسی دشمن کیلئے تر نوالہ ثابت ہونے نا دیا ۔
بلوچ سماج میں قومی آزادی کے راہ میں شہید ہونے والے تمام بلوچ ایک انتہائی اعلیٰ اور مقدس مقام رکھتے ہیں اور سب سے بڑھ کریہ کہ ان تمام شہیدوں کی عزت و احترام اور مقام یکساں ہے ، کیونکہ کوئی سردار تھا یا چرواہا ، امیر تھا یا غریب ، طالب تھا یا برسر روزگار یا چاہے کسی بھی قبیلے یا علاقے سے تعلق رکھنے والا فرد، سب نے اپنے انفرادیت کو کچل کر اپنے یکساں قیمتی جاں ایک مقصد یعنی قومی آزادی کیلئے قربان کردی ۔ گوکہ بلوچ سیاست کے روایتی تاریخ کی وجہ سے یہ رجحان ضرور پایا گیا کہ مخصوص پارٹیاں یا شخصیات کچھ شہیدوں کے نسبت سے خود کو جوڑ کر صرف چند ہی شہیدوں کی برسیاں منا کر انہیں یاد کرکے اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کرتے رہے اور کئی غیر معروف شہیدوں کو فراموش کرنے کا وجہ بنے، لیکن ان روایات کے برعکس سنہ 2010 سے پوری بلوچ قوم 13 نومبر کو بلوچ شہیدوں کے دن کے طور پر مناتی ہے اور گروہی مفادات سے بالا ہوکر تمام شہیدوں کو یکساں طور پر یاد کیا جاتا ہے اور انہیں خراج تحسین پیش کی جاتی ہے ۔
اس سال بھی 13 نومبر کے دن پورے بلوچستان سمیت دنیا کے تمام کونوں میں بسنے والے بلوچ قومی آزادی کے حصول کی راہ میں شہید ہونے والے تمام شہداء کا دن انتہائی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ اسی ضمن میں بلوچستان سمیت دنیا بھر میں بلوچ شہداء کی یاد میں سیمینار ، ریلیاں ، اجتماعات منعقد کی جائیں گی اور چراغاں کیا جائے گا۔ اس موقع پر دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بلوچ تحریک کے ہمدردان کا تصویری یا ویڈیوی پیغاموں میں بلوچ قوم کے نام پیغاموں اور بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔
بلوچستان کے مختلف آزادی پسند تنظیموں نے بھی اس 13 نومبر کو اپنے مختلف پروگراموں کا اعلان کیا ہے اور بلوچ قوم سے اپیل کی ہے کہ اس دن کے موقع کے مناسبت سے منعقد مختلف پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرکے بلوچ شہداء کو عقیدت و احترام کے ساتھ یاد کریں اور انہیں خراج تحسین پیش کریں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز