دوشنبه, می 6, 2024
Homeخبریںرکیہ بی بی کا اپنے بھائی لاپتہ نثار بلوچ کی بازیابی کی...

رکیہ بی بی کا اپنے بھائی لاپتہ نثار بلوچ کی بازیابی کی اپیل

کوئٹہ( ویب نیوز) لاپتہ نثار رحمدل سکنہ پیر کانو ضلع مستونگ کی بہن رکیہ بی بی بنت حاجی رحمد ل سکنہ پیر کانو تحصیل ضلع مستونگ بھائی کی بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں آج انتہائی کرب اور درد کے ساتھ آپ لوگوں سے مخاطب ہوں میں یہ اْمید کرتی ہوں کہ آپ لوگ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ د اریوں کو نبھاتے ہوئے میری اسی درد اور کرب کو دْنیا کے انسانیت دوست اداروں تک پہنچانے میں میری مدد کرینگے ۔یقیناًماں بیٹے اور بہن بھائی کا جو ایک فطری رشتہ موجود ہے وہ کسی سرحد یا ملک کی محتاج نہیں ہے پوری نسل کے ساتھ ساتھ حیوان بھی اس مہر و محبت کے رشتے میں قدرتی طور پر جْڑے ہوئے ہیں ۔میں بطور ایک بہن اٹھارہ جنوری 2013سے اپنے بھائی نثار احمد ولد رحمدل سکنہ پیر کانو ضلع مستونگ کی جْدائی کا درد اْسی فطری جذبہ محبت کے تحت سہہ رہی ہوں۔ اْسی تاریخ کو ایف سی نے میرے بھائی کو اغوا ء کیا ۔ 19جنوری 2013کو باقاعدہ میرے بھائی کی اغواء کی تصدیق اپنی جاری کر دہ اعلامیہ میں کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں دو دفعہ اغواء شدہ افراد کیلئے قائم کردہ کمیشن میں پیش ہو چکی ہو ں 20 فروری 2015 کو معتمد محکمہ داخلہ اور قبائیلی امور حکومت بلوچستان کے اعلان کردہ اشتہار کے سیریل نمبر ۱ جن کے سماعت 27 فروری 2015 کو ہونی تھی میں موجود ہے۔ اسی طرح فرید احمد خان سیکریٹری کمیشن آف انکوائری اور جبری گمشدگی کی طرف سے ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس بیورو کو ایک لیٹر بھیجاگیا۔ہوم سیکریٹری بلوچستان کو ہدایت کی گئی تھی کہ نثار احمد ولد حاجی رحمدل کی معلومات حاصل کرکے اس کی باقاعدہ ایف آئی آر رجسٹریشن اور جے آئی ٹی کی رپورٹ متعلقہ سیکریٹری کو بھیجا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان تمام حقائق کے باوجود آج تک میں اپنے بھائی کی راہ تک رہی ہوں، میں نے ہر لمحہ یہ امید باندھ رکھی کہ میرئے بھائی پاکستان کی مروجہ عدالتی قوانین کے ذریعے باقاعدہ پیش کیا جائے گا ۔کئی بڑے بڑے مجرم کم ا زکم اپنی فیملی کے سامنے پھانسی پر چڑھائے گئے ۔اگر میرا بھائی کسی ایسے جرم میں ملوث ہے جس کی سزا پاکستانی قانون کے مطابق جو بھی مقرر ہے وہ سب ہمارے سامنے ہو، تاکہ ہم اپنی بھائی کی دیدار کر سکیں ۔میں ایک اور خاندانی تکلیف کی طرف آپ لوگوں کی توجہ مبذ ول کرانا چاہتی ہوں کہ 18 جنوری 2013کو اْسی کاروائی کے دوران ایک اور چھوٹا بھائی صدام حسین ولد رحمدل سر میں چھوٹ آنے کے سبب ذہنی طور پر مفلوج ہو گیا ۔ ہم 2 بہنیں اْسی ایک بھائی کو دیکھ کر جی رہے تھے کہ 30اکتوبر 2015کو وہ بھائی بھی اْن پْرانی زخموں کے سبب ہمیں چھوڑ کر دار فانی سے کوچ کرگیا اور ہم6بہنیں بے سہارا جس قیامت سے گزر رہی ہیں اس کا اندازہ ایک بے سہارا بہن ہی کر سکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اب کسی ادارے کی دروازے تک پہنچنے اور کٹھکٹانے سے معذ ور ہوں ،اس لئے میں آپ لوگوں کے ذ ریعے پاکستان کی حکومت ،فوج عدلیہ اور متعلقہ کمیشن کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام انسان دوست اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے بھائی کی بازیابی کے لئے اپنا انسانی، اخلاقی ،قانونی اور مذ ہبی فرض نبھائیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز