چهارشنبه, می 1, 2024
Homeخبریںاخترمینگل کو بلوچ غلامی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے،انور بلوچ

اخترمینگل کو بلوچ غلامی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے،انور بلوچ

سوئیزرلینڈ(ہمگام نیوز)سیاسی رہنما محمدانور بلوچ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم نریندر مودی کی بلوچستان آزادی حمایت بارے بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا اپنا نزلہ بلوچستان پرنہ ڈالے ۔ایک طرف تو سردار اختر بلوچ قوم کی مسخ شدہ لاشوں اور بلوچ پر ریاستی ظلم و زیادتی اور بلوچ قوم کی مظلو میت کو اپنا سیاسی مفادات کیلئے پارٹی پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور دوسری طرف بلوچ نسل کشی کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کرتے ہوئے قومی تحریک کو کمزور کرنے کیلئے اپنا سیا سی قوت استعمال کررہا ہے جبکہ بلوچ قوم پر ریاستی ظلم وبربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلا ف انسانیت کی بنیاد پر انڈیا بلوچ آزادی کی حمایت کررہا ہے تو سردار اختر اُسے نزلہ کا نام دے کر دہشت گرد ریاست کو بلوچ نسل کشی کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کررہا ہے مطلب سردار اختر کو بلوچستان اور بلوچ قوم کی مال و جان اور عزت وناموس اور بلوچ غلامی سے کو ئی دلچسپی نہیں ہے اُنہیں صرف وڈھ کی قیمتی پتھر کا مالکانہ حقوق اور اپنا سیاسی مفادات کی تحفظ کیلئے دورائے اور منافقت کی سیاست اور ذو معنی الفاظوں کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کرتے ہوئے بلوچ قوم کی معصو میت سے کھیل رہا ہے حالانکہ بی این پی ورکرز کے کئی عزیز وأکابرین نے بھی بلوچ آزادی کیلئے مالی و جانی قربانیاں دی ہے اور دے بھی رہے ہیں اُ نکا بھی لحاظ نہیں رکھا گیا بلوچ قوم کواپنی حالت زار پر غور کرکے اِیسے موروثی لیڈر جنہیں اپنے ٹائیٹل اور سیاسی مفادات کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں اَتا اُ نکے ما ضی پر بھی غور کر نا چا یئے ان ہی لوگوں کی اِ س جیسی سیاست اور دو غلا پالیسی کی وجہ سے بلوچ قومی جمہوری سیاست نے ترقی کی اور نہ ہی بلوچ آزادی وقوع ہوا بلکہ بلوچ قوم غلام سے غلام تر ہوتا گیا۔چور کو بولتے ہیں چوری کرو اور مالک کو کہتے ہیں کہ مال سنبھالو۔بڑے سردار نے ۹۸۴اء میں آزادی کا نعرہ لندن میں بلند کرکے بلوچ جذبات سے کھیلکر منظم بی اِیس اُو کو تھوڑ کر بعد میں بی این ایم کو دو لخت کر کے اپنے لئے پارٹی بنایاجبکہ آج چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے ۔ اب تو سردار اختر کھلم کھلا آزادی کی مخالفت کررہاہے کبھی ان لوگوں نے بلوچ قوم کی درد کو محسوس کر کے بلوچ قومی سیاست کی ہی نہیں۔انکا یہی فلسفہ رہا ہے کہ اپنے قوم کو نوچ کرکھا لینا ۔چروائے کو چایئے کہ ریوڈ کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ ریوڈ کو اچھے چراگاہوں میں لے جا کر اُنکی پیٹ برائی کرائے نہ کہ ریوڈ کی دودھ نکال کر پی جائے۔ خطے میں سیاسی حالات تیزی سے تبدیلی کی طرف جارہے ہیں وقت أگیا ہے کہ ان حالات میں بلوچ قوم جلد بازی فیصلہ کرنے سے گریز کرکے محتاط رہے پارٹی سیاست کی بجائے قومی و جمہوری مفادات اور قومی سیاست کیلئے سوچھنا شروع کرکے روایتی سیاست سے دستبردار ہو جائیں ایسا نہ ہو کہ غلامی مقدر بن جائے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز